جمعرات، 22 مئی، 2025

صابر پہلوان فیملی کا ستارہ پھر چمکا

بڑی ہی خوشی و مسرت کا مقام ہے کہ  اللہ رب العزت کے خصوصی فضل و کرم سے مرحوم صابر پہلوان  خانوادے کی ہو نہارو محنتی بیٹی ، مرحوم حنیف صابر کی بہتیجی ، انصاری اخلاق احمد معلم ٹی ایم ہائی  اسکول کی صاحبزادی  مدیحہ فردوس اخلاق احمد  نے اس سال ایس ایس سی بورڈ امتحان میں قابلِ رشک و ستائش  86.80 % فیصدی (500) میں سے434مارکس) حاصل کرتے ہوئے اپنی اسکول دی مالیگاؤں گرلز ہائی اسکول میں نمایاں مقام حاصل کیا۔ خانوادہ حنیف صابر ، رشتے داران خویش اقرباء و دوست و احباب میں   اس عظیم ۔ الشان فقید المثال، قابل  رشک کامیابی کے حصول پر اللہ رب العزت کے حضور سجدہ شکر بجالانے کے بعد،   مدیحہ فردوس اخلاق احمد  ان کے والدین و سر پرست، ان کے دینی و عصری اساتذہ کرام کے علاوہ رہنمائی و گائیڈنس کرنے والے ایک ایک فرد کو ہم سلام پیش کرتے ہیں ان کا شکریہ ادا  کرتے ہوئے مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔ نئے طلباء و طالبات کو پیغام دیتے ہیں کہ وہ بھی دینی و عصری علوم کو حاصل . کرتے ہوئے اپنی دنیا و آخرت مضبوط -کریں۔ فقط 
اہلیانِ محلہ مالیگاؤں

منگل، 15 اپریل، 2025

شکیل حنیف Shakeel Haneef



*مالیگاؤں کلب موٹیویشنل سیریز*

*منزل کی تمنا ہے تو کر جہدِ مسلسل*

*سلسلہ نمبر :- 46*

*نام :- شکیل احمد محمد حنیف صابر (شکیل حنیف)*

پیشہ  :- معلم (اے ٹی ٹی ہائی اسکول )
رہائش :- خوش آمدپورہ، مالیگاؤں، ضلع ناسک 


*ابتدائی زندگی اور تعلیم:-*

شکیل حنیف شہر کی مشہور سیاسی و سماجی شخصیت حاجی حنیف صابر کے فرزند ہیں۔ آپ 5 ستمبر 1979 کو پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم میونسپل اسکول نمبر 23 ( کھنڈیلوال ) سے حاصل کی۔ تہذیب ہائی اسکول سے دسویں اور جمہور جونیئر کالج سے بارہویں پاس کرنے کے بعد جے اے ٹی ڈی ایڈ کالج سے ڈی ایڈ کیا۔ ڈی ایڈ کے بعد سٹی کالج سے بی اے (انگلش) کیا اور 2001 سے ام المدارس اے ٹی ٹی ہائی اسکول میں درس و تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

*دوران تعلیم بیشتر جماعتوں میں آپ اول مقام حاصل کرتے رہے۔ بی اے میں کالج ٹاپر رہے*۔ دسویں اور بارہویں میں بھی آپ نے نمایاں کامیابی حاصل کی۔ گزشتہ پچیس سالوں سے آپ درس و تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ آپ ہمیشہ اپنے طلبہ کی ہمہ جہت ترقی کیلئے کوشاں رہتے ہیں۔ اسی طرح اسکول کی تعلیمی و ثقافتی سرگرمیوں میں بھی پیش پیش رہتے ہیں۔ 


*سماجی سرگرمیاں*

ایک معلم سماج سے جڑا ہوتا ہے۔ آپ بھی درس و تدریس کے ساتھ ساتھ مختلف سماجی و ثقافتی سرگرمیوں میں پیش پیش رہتے ہیں۔ 2009 میں آپ نے فیس بک پر *ہمارا مالیگاؤں* کے نام سے *شہر کا اولین سوشل میڈیا گروپ* بنایا۔ جوکافی دنوں تک شہرکے مسائل پیش کرنے کا بہترین پلیٹ فارم رہا۔ موجودہ حالات کے تناظر میں کئی سالوں سے وہ صرف ایڈمن موڈ پر ہے۔
 2009 میں ہی آپ نے *ہمارا مالیگاؤں بلاگ* شروع کیا جس پر شہر کے مختلف شعبہ حیات میں نمایاں کام کرنے والے افراد کی پروفائلس ہیں۔ ان میں اساتذہ صحافی ڈاکٹرس انجینیئرس وکلاء صنعتکار شعراء ادباء اسکولیں ادارے سمیت پچاس سے زائد شعبوں کو سمیٹنے اور ان کے بارے میں مختصر معلومات فراہم کرنے کی کوشش کی ہے جو اب بھی جاری ہے۔ بلاگ اوپن ہوتے ہی دائیں جانب بہت سارے ٹیب نظر آئیں گے۔ مثال کے طور پر صحافی ٹیب پر کلک کرکے ہمارے ہردلعزیز ایڈمن اور معروف صحافی متین حفیظ سمیت دیگر صحافی حضرات کی پروفائلس پڑھی جاسکتی ہیں۔ صنعتکار ٹیب پر کلک کرنے پر مجاہد سلطان سمیت دیگر لوگوں کی پروفائل اوپن ہوگی۔ گوگل پر *ہمارا مالیگاؤں* لکھ کر بلاگ سرچ کیا جاسکتا ہے۔

 وہاٹس ایپ کی آمد کے ساتھ ہی *2012 میں آپ نے ہمارا مالیگاؤں کے ہی نام سے شہر کا پہلا وہاٹس ایپ گروپ بنایا*۔ کئی لوگوں نے اسی نام سے گروپس بنانے کی کوشش کی مگر آپ نے ان سے الجھنے اور وقت برباد کرنے کی بجائے آگے کی طرف توجہ مرکوز رکھی اور *انسٹاگرام فیس بک اور یوٹیوب پر تاریخی و معلوماتی ویڈیوز اور ویلاگز* کے ذریعے شہر و بیرون شہر کے ایک بڑے حلقے میں اپنی پہچان بنائی۔ ساتھ ہی وہاٹس ایپ گروپ آج بھی جاری ہے۔  نوجوانوں اور کچھ کرنے کے خواشمند لوگوں کیلئے آپ نے کہا کہ *کامیابی چاہتے ہیں تو خلوص اور لگن کے ساتھ اپنا خود کا راستہ چنیں۔ ان شاء اللہ کامیابی قدم چومے گی*۔ اس ضمن میں آپ نے متین حفیظ و احباب کی سراہنا کی کہ انہوں نے خود کے گروپ کا ایک نیا اور انوکھا نام رکھا اور اس کے بینر تلے مختلف سرگرمیاں انجام دیتے ہوئے آج شہر کا ایک معیاری گروپ بنایا۔ جس میں ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔ شکیل حنیف بھی مالیگاؤں کلب کے پہلے سال سے ہی ممبر ہیں۔  اسی طرح شہر کے بیشتر معروف گروپس میں آپ شامل ہیں۔ آپ کا ماننا ہے کہ جو بھی شہر اور قوم کی ترقی کیلئے کچھ بھی کام کرے اس کے ساتھ شامل ہونا چاہیے۔ آپ تعلیمی مرکز (ٹی ایم ہائی اسکول)  اشرفی اکیڈمی اور کل جماعتی تنظیم کے بھی رکن ہیں۔ 


*شعری و ادبی خدمات:-*

درس و تدریس کے ساتھ ہی آپ کو اردو شعر و ادب سے بھی خاصہ لگاؤ ہے۔ فاضل اوقات فلموں اور ویڈیوز میں ضائع کرنے کی بجائے آپ مختلف تخلیقی کاموں میں صرف کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ *معلم ۔ چلو قربان کرڈالیں* اور *چلو اسکول چلتے ہیں* جیسی کئی نظمیں عالمی پیمانے پر مشہور ہوئیں۔ بطور خاص آپ کی نظم معلم ہر سال یوم اساتذہ پر خاصی وائرل ہوتی ہے۔ بیرون ملک کے کئی احباب نے پوسٹ پر کمینٹ کرکے بتایا تھا کہ آپ کی نظم معلم کسی جماعت کے نصاب میں بھی شامل کی گئی ہے۔  زیادہ معلومات اور کتاب کے حصول کیلئے آپ نے کسی سے رابطہ نہیں کیا۔ ایک صاحب نے ازخود اساتذہ کی ہینڈ بک کا ایک صفحہ کمینٹ میں بھیجا تھا جس میں نظم شامل تھی۔ 

شاعری کی ابتدا دسویں جماعت سے کی۔ اس زمانے میں میرٹ میں آنا کافی اہمیت رکھتا تھا۔ اسی پر آپ نے درج ذیل چار مصرعے کہے تھے جو آپ کی اولین شاعری ہے۔ اسے 15 سال کے نوعمر لڑکے کی شاعری کے طور پر دیکھا جائے۔ 

*یہ مت کہو کہ اپنی یہ تقدیر نہیں ہے*
*ایسا کہو کہ کوئی بھی تدبیر نہیں ہے*
*محنت کرے تو ہر کوئی آسکتا ہے اس میں*
*میرٹ کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے*

شروع میں آپ مختلف مشہور شعراء کی شاعری پڑھ کر ان کی بحوراور اوزان کا جائزہ لیتے اور اپنی شاعری لکھا کرتے تھے۔ بعد میں تمام بحور کی بھرپور اسٹڈی کی اور اب جب بھی کوئی غزل پوسٹ کرتے ہیں تو ساتھ میں بحر کی معلومات بھی دیتے ہیں تاکہ پڑھنے والوں کو آسانی ہو۔ ایک اور بات کہ ملک و بیرون ملک کے کئی نوآموز شعراء اصلاح کیلئے اپنی شاعری ان باکس کرتے ہیں۔ آپ اپنی فرصت سے ان کا رپلائی دینے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ 


آپ کی اکثر نظموں اور غزلوں کو ملک و بیرون ملک کی خواتین و حضرات اپنی آواز میں ریکارڈ کرکے روانہ کرتے ہیں۔لندن کے نعیم سلاریہ نامی صاحب کی تو عادت ہے کہ جیسے ہی شکیل سر کوئی غزل فیس بک پر شیئر کرتے ہیں وہ میوزک کے ساتھ گا کر اسی دن انہیں ان باکس کردیتے ہیں۔ یہ سلسلہ گزشتہ کئی سالوں سے بلاناغہ جاری ہے۔ بعض افراد یوٹیوب پر بھی پوسٹ کرتے ہیں۔ اکثر ایک چیلنج یہ آتا ہے کہ آپ کی نظموں اور غزلوں کو لوگ اپنے نام سے آگے فارورڈ کرنے لگتے ہیں۔ شروع میں شکیل سر تھوڑا پریشان ہوتے تھے مگر اب وہ زیادہ ٹینشن نہیں لیتے۔ آپ کا ماننا ہے کہ اصل اصل ہی ہوتا ہے۔ دیر سویر حقیقت سامنے آجاتی ہے۔ 

 آپ نے *غزم نامی ایک نئی صنف سخن ایجاد کی* جس کی کئی لوگوں نے مخالفت کی۔ غزم میں ایک آزاد نظم ہوتی ہے اور آخر میں اس پوری نظم کا نچوڑ پیش کرتا ہوا ایک مکمل شعر ہوتا ہے۔ احباب کے مشورے پر شکیل حنیف نے غزم لکھنا بند کردی لیکن جب بعد میں پڑوسی ملک کی ایک مشہور شاعرہ نے اسی صنف کو اپنے نام سے متعارف کرایا تو موصوفہ کو کافی سراہا گیا۔ ویسے گوگل اور وکیپیڈیا پر غزم سرچ کرنے پر موجد کے طور پر شکیل حنیف سر کا ہی نام آتا ہے۔ چیٹ جی پی ٹی پر بھی *غزم کی ایجاد* لکھیں تو آپ کا ہی نام آئے گا۔ 

آپ کی نظمیں مشہور ہونے کے بعدبعض احباب نے جب یہ رائے دی کہ اصل ہنر نظم نہیں غزل میں نظر آتا ہے تو آپ نے لگاتار پچاس دنوں میں پچاس غزلیں لکھ ڈالیں۔ آپ کی غزلیں *اردو سرائے اور اردو کارواں* جیسے عالمی سطح کے معتبر گروپس میں اہتمام سے شامل کی جاتی ہیں۔ *عکس دل کے نام سے آپ کا شعری مجموعہ زیرترتیب ہے*۔
اسی طرح سے آپ کی ایک اور *کتاب سوانح حاجی حنیف صابر بھی زیر ترتیب ہے* جس میں آپ اپنے والد حاجی حنیف صابر کی سوانح عمری کے ساتھ ساتھ ان کے دور حیات کے ہر سال کی شہر ریاست ملک اور دنیا کی تاریخ بھی شامل کررہے ہیں۔ 

چونکہ بیشتر افراد آپ کی تحاریر اور پیش کردہ واقعات پر اعتبار کرتے ہیں۔ اس لئے آپ کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے کہ کوئی غلط معلومات نہ پیش ہو۔  آپ کی کوشش ہے کہ ہر تاریخی واقعے کو اچھی طرح چھان پھٹک کر پیش کیا جائے۔ اسی بنا پر سوانح کی تکمیل میں تاخیر ہورہی ہے۔ آپ نے کئی افسانے بھی لکھے ہیں۔ 

اسی طرح *آج کی بات* کے عنوان سے شہری مسائل اور مختلف موضوعات پر پندرہ سو سے زائد مضامین بھی لکھ چکے ہیں۔ 

آپ نے بتایا کہ بلاگ ویلاگ مضامین افسانے سوانح شاعری جیسی مذکورہ تمام سرگرمیاں آپ شوقیہ اور فرصت کے لمحات میں انجام دیتے ہیں۔ کبھی بھی اپنے شوق کو اپنے فرائض کے آڑے نہیں آنے دیا۔ اس لئے ایک یا دو سرگرمیاں جاری ہونے پر دوسری سرگرمیاں تھم سی جاتی ہیں۔ آپ کی کوشش ہے کہ شاعری اور سوانح کو کتابی صورت میں آئندہ سال تک پیش کردیا جائے۔ ان شاء اللہ۔ 

آپ کی زندگی جدوجہد سے بھرپور رہی ہے۔  2019 میں عارضہ قلب میں مبتلا ہوئے اور آپ کی انجیوپلاسٹی ہوئی۔ اس کے علاوہ اور بھی کئی مشکلات پیش آئیں مگر آپ پرسکون رہے۔آپ نے اپنی کمزوریوں کو اپنی طاقت بنایا۔ خاموشی سے اپنا کام کرتے رہے۔ 

*قارئین کیلئے آپ کا یہی پیغام ہے کہ* اپنی منزل پر نظر رکھیں۔ آس پاس پیش آنے والے واقعات کو زیادہ اہمیت نہ دیں۔ کوشش کریں کہ معمولی غلطیوں کو درگزر کرتے ہوئے سب کے ساتھ اچھے تعلقات رکھیں۔ یہی کامیابی کی کلید ہے۔

بلاگ لنک 

https://www.hamaramalegaon.blogspot.com/

( مالیگاؤں کلب کی جانب سے ایک موٹیویشنل سیریز بنام منزل کی تمنا ہے تو کر جہد مسلسل شروع کی گئی ہے ۔ مالیگاؤں کلب کے ایسے معزز ممبران جو اپنے شعبے میں غیر معمولی مہارت رکھتے ہیں ان کی زندگی کے حالات و تجربات اس سیریز میں شیئر کئے جائینگے ۔ اس سیریز سے گروپ ممبران کی معلومات میں اضافہ ہوگا اور بوقت ضرورت ہم سب کو ایکدوسرے کے تجربات زندگی سے مدد مل سکے گی ان شاءاللہ )


✍🏻 مالیگاؤں کلب


Date: April 13, 2025

ہفتہ، 12 اپریل، 2025

انصاری سہیل احمد Ansari Sohail Ahmed


انصاری سہیل احمد عبدالمالک مالیگاؤں جونیئر کالج کے اردو کے بہترین ٹیچر ہیں۔ بہترین تقاریر لکھتے ہیں۔ اسکول کی ثقافتی سرگرمیوں میں پیش پیش رہتے ہیں۔ نان گرانٹ اساتذہ کے مسائل کے حل کیلئے پیش پیش رہتے ہیں۔ نہایت نرم دل ملنسار طبیعت کے مالک ہیں۔ آپ نے اردو اور انگلش دونوں میں ایم اے کیا ہے۔ کرکٹ کے اچھے کھلاڑی ہیں اور ڈاکٹر ظفر کی فعال کرکٹ ٹیم کے اہم رکن ہیں۔ میرے رفیق خاص ہیں۔ آپ ہمارا مالیگاؤں وہاٹس ایپ گروپ ( ایچ ایم ڈبلیو جی ) کے ایک فعال اور تاسیسی رکن ہیں۔ 

جمعہ، 28 مارچ، 2025

قسط نمبر 11 ۔ سن 1956 ۔ سوانح حاجی حنیف صابر*مع مقامی ریاستی قومی و عالمی تاریخ

1956 بہت سارے اہم واقعات کا سال تھا۔  1956 میں حاجی صاحب پرائمری اسکول میں زیر تعلیم تھے۔ جب تک بچپن کے زمانے کی اقساط جاری ہیں ہماری کوشش ہوگی کہ ہم حاجی صاحب کی ایسی مختلف خوبیوں کا تذکرہ کریں جو ان شاء اللہ ہمارے قارئین کیلئے مشعل راہ ثابت ہوں گی۔ ان صفات کو اختیار کرکے ہم بھی زندگی کی راہوں میں کامیابی و کامرانی کی منازل طے کرسکتے ہیں۔ اس قسط میں ہم حاجی صاحب کی قناعت پسندی کے ساتھ ساتھ 1956 کے اہم واقعات پر طائرانہ نظر ڈالیں گے۔ قناعت پسندی یعنی جو بھی حاصل ہو اور جتنا بھی میسر ہو اس پر راضی اور خوش رہنا۔ جس میں بھی یہ صفت پیدا ہوجائے وہ کبھی دکھی نہیں رہتا۔ حاجی صاحب اس خوبی سے مالامال تھے۔ آپ نے اچھا برا ہر دور دیکھا مگر ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کیا۔ ہم نے کسی بھی وقت آپ کی زبان پر شکوہ شکایت نہیں دیکھی۔ بچپن سے یہ خوبی آپ کے اندر موجود تھی۔ اس صفت کا آپ کو یہ فائدہ ملا کہ آپ ہر طرح کے حالات میں پرسکون اور اطمینان سے رہا کرتے تھے۔ خراب حالات میں جہاں آپ نے شکوہ نہیں کیا وہیں زندگی کے بہترین دنوں میں آپ نے کبھی بھی گھمنڈ و تکبر بھی نہیں کیا۔

*1956 کا مالیگاؤں*
1956 میں مالیگاؤں کی آبادی 82 ہزار ہوچکی تھی۔ یہ پہلے ایم ایل اے صابرستار کی میعاد کا آخری سال تھا۔ اس سال عباس علی قاضی مالیگاؤں کے صدربلدیہ بنے۔ اسی سال انجمن معین الطلباء کے زیر انصرام مالیگاؤں ہائی اسکول شروع ہوئی جو اے ٹی ٹی کے بعد شہر کی دوسری ہائی اسکول ہے۔ 

*ریاستی حالات*
1956 میں لسانی (زبان)  بنیادوں پر ریاستوں کی تقسیم کا قانون پاس ہوا۔ تیلگو بولنے والوں کیلئے آندھرا پردیش بن چکا تھا۔ اسی طرح  ریاست بمبئی کو مزید وسیع کرتے ہوئے اس میں ریاست حیدرآباد سے مراٹھواڑہ ۔ مدھیہ پردیش سے ودربھ جیسے مراٹھی اکثریتی علاقے اور سوراشٹر و کچھ جیسے گجراتی اکثریتی علاقے شامل کئے گئے۔ بامبے اسٹیٹ گجراتی اور مراٹھی دو زبانوں والی ریاست بنائی گئی لیکن گجرات اور مہاراشٹر دو الگ الگ ریاستوں کی مانگ شروع ہوگئی۔ وزیراعلی مرارجی دیسائی نے دو ریاستوں کے ساتھ بمبئی شہر کو مرکزی علاقہ بنانے کی رائے دی جس کے بعد بمبئی شہر کے ساتھ مہاراشٹر کیلئے سیونکت مہاراشٹر تحریک شریک ہوئی۔ اس میں اپوزیشن بطور خاص پرجا سوشلسٹ پارٹی کے اراکین پیش پیش تھے۔ مالیگاؤں میں اس وقت ہارون احمد انصاری اور ساتھی نہال احمد اسی پارٹی سے منسلک تھے۔ شہر میں بھی تحریک کا زور تھا۔ اس بیچ مرار جی دیسائی کو وزارت اعلی سے ہٹا کر مرکزی وزیر بنادیاگیا اور یشونت راؤ چوہان  ریاست بمبئی کے وزیراعلی بنے۔ 

*قومی حالات*
ملک میں زبان کی بنیاد پر ریاستوں کی تشکیل شروع ہوئی۔ اس سال بھی جواہر لال نہرو وزیراعظم جبکہ ڈاکٹر راجندر پرساد صدرجمہوریہ رہے۔ ایک بڑا واقعہ یہ ہوا کہ ڈاکٹر امبیڈکر نے اپنے تین لاکھ پچاسی ہزار ساتھیوں کے ساتھ ہندو مذہب چھوڑ کر بدھ مذہب اختیار کرلیا۔ اسی سال آل انڈیا ریڈیو کو آکاش وانی نام دیا گیا۔

*عالمی حالات* 
مصر نے مشہور نہر سوئز کو قومیانے کا اعلان کردیا۔ جس کے بعد 1956 میں دوسری عرب اسرائیل جنگ شروع ہوئی۔ اس جنگ میں برطانیہ اور فرانس اسرائیل کے اتحادی رہے۔ جنگ کے خاتمے کے بعد اسرائیل کو مصر کے مقبوضہ علاقے خالی کرنا پڑے۔ جمال عبدالناصر عالم اسلام کے ایک مضبوط لیڈر بن کر ابھرے۔ اس دور میں پیدا ہونے والے کئی لوگوں کے نام جمال ناصر ملیں گے۔ اس جنگ کے بعد ہی برطانیہ اور فرانس کی صدیوں پرانی چودھراہٹ کا خاتمہ ہوگیا اورعملی طور پر امریکہ و روس سوپر پاور بن گئے۔ 
(جاری ۔ اگلی قسط ۔ سن 1957)

✍🏻 *شکیل حنیف صابر*
ہمارا مالیگاؤں

منگل، 18 مارچ، 2025

قسط نمبر 9 ۔ سن 1954 ۔ سوانح حاجی حنیف صابر ۔ مع مقامی ریاستی قومی و عالمی تاریخ

1954 وہ سال تھا جس میں مالیگاؤں کی تاریخ کے سب سے مشہور و قدآور سیاسی لیڈر کے کیرئیر کا آغاز ہوا۔ جی ہاں میں بات کررہا ہوں حاجی حنیف صابر کے سیاسی استاد رہنما اور دیرینہ رفیق ساتھی نہال احمد کے پہلی بار کونسلر منتخب ہونے کی۔ اس وقت حاجی صاحب پرائمری میں زیرتعلیم تھے۔ آگے چل کر نوجوانی سے ہی آپ ساتھی نہال احمد کے سیاسی قافلے میں شامل ہوگئے۔ اس موقع پر حاجی صاحب کی ایک نمایاں خوبی کا ذکر کرنا چاہوں گا۔ وہ خوبی ہے وفاشعاری یعنی کسی کے ساتھ رہنا تو پھر کیسا بھی وقت ہو کبھی ساتھ نہیں چھوڑنا۔ نہال صاحب کے سیاسی سفر میں بہت سارے لوگ ان کے ہم رکاب ہوئے مگر جو افراد آخری وقت تک ان کے ساتھ رہے ان میں حاجی صاحب کا نام سرفہرست نظر آئے گا۔ آپ اچھے برے ہردور میں نہال صاحب کے ساتھ رہے۔ 1962 کے اسمبلی الیکشن سے شروع ہونے والا یہ ساتھ صاحب کے انتقال تک جاری رہا۔ اس کا تفصیلی ذکر اگلے ابواب میں آئے گا۔ 

*1954 کا مالیگاؤں*
مالیگاؤں کی آبادی 74 ہزار ہوچکی تھی۔ اس وقت کارپوریشن الیکشن چار سال پر ہوا کرتے تھے۔ نئی باڈی کیلئے الیکشن ہوئے جس میں نہال صاحب پہلی بار چن کرآئے۔ دوسرے اہم لیڈرس میں عباس علی قاضی ۔ ڈاکٹر شیخ سلیم ۔ ہارون احمد انصاری وغیرہم بھی اس باڈی میں منتخب ہوئے۔ ہارون احمد انصاری صدربلدیہ بنے۔ اس سال بھی صابر ستار ایم ایل اے اور گووند دیشپانڈے ایم پی رہے۔ اسی سال شہر کی پہلی اینگلو اردو ہائی اسکول انجمن ترقی تعلیم کے زیرانصرام آئی اور اے ٹی ٹی ہائی اسکول کہلائی۔

*ریاستی حالات*
ریاست بمبئی کے وزیراعلی مرارجی دیسائی ہی تھے۔ زبان کی بنیاد پر آندھرا پردیش کی تشکیل کے بعد بمبئی میں بھی مراٹھی اور گجراتی زبان کیلئے الگ ریاستوں کے بارے میں ماحول بننے لگا تھا۔ 

*قومی حالات*
1954 میں بھی پنڈت نہرو اور ڈاکٹر راجندرپرساد بالترتیب وزیر اعظم اور صدرجمہوریہ رہے۔  اسی سال دادرا اورنگرحویلی پرتگیزوں کے قبضے سے آزاد ہوئے جو  1961 میں  بھارت کا حصہ بنے۔ 1955 میں ہی فلم فیئر ایوارڈ اور ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ شروع ہوئے۔ اسی سال پہلی بار بھارت رتن دیا گیا۔ راج گوپال اچاریہ ۔ ڈاکٹر رادھا کرشنن اور سی وی رمن پہلے ایوارڈ یافتگان تھے۔ 

*عالمی حالات*
اسی سال انڈوچائنا جنگ کا خاتمہ ہوا۔ یہ جنگ فرانس اور ویت نام کے درمیان جاری تھی جس میں ویت نام کو فتح ملی اور ویت نام کمبوڈیا اور لاؤس یہ تین ممالک فرانس سے آزاد ہوئے۔ ان تین ممالک پر مشتمل علاقہ انڈوچائنا کہلاتا تھا۔ 
(جاری ۔ اگلی قسط ۔ سن 1955)

✍🏻 *شکیل حنیف صابر*
(ہمارا مالیگاؤں)
8087003917

جمعہ، 14 مارچ، 2025

*قسط نمبر 8 ۔ سن 1953 ۔ سوانح حاجی حنیف صابر ۔ مع مقامی ریاستی قومی و عالمی تاریخ

1953 میں مندی کے بعد مالیگاؤں دھیرے دھیرے اپنی ڈگر پر واپس آرہا تھا۔ رنگین چلانے والے بہت سارے بنکروں نے سفید کپڑوں کی طرف توجہ مرکوز کرلی تھی۔ حاجی حنیف صابر کے گھر پر بھی نیچے پاورلوم پر رنگین کپڑے بنے جاتے تھے۔ آپ کے والد محمد صابر پہلوان اور چچا محمد عمر  نے رنگین کپڑوں کو ہی ترجیح دی۔ حاجی صاحب چونابھٹی پر پرائمری اسکول میں زیرتعلیم تھے۔ یہاں آپ کی ایک نمایاں اور قابل تقلید خوبی کا ذکر بیجا نہ ہوگا۔ بچپن میں اسکول میں آپ کی دوستی ڈاکٹر الیاس صدیقی صاحب سے ہوئی۔ اسی طرح محلے میں حاجی مرتضی حسن ۔ اقبال احمد ۔ برکت اللہ استاد وغیرہ کئی احباب سے آپ کی دوستی ہوئی۔ عمر کے ابتدائی ایام کے ان دوستوں کا ساتھ آپ نے کبھی نہیں چھوڑا۔ ان تمام کے ساتھ ہمیشہ آپ کے دیرینہ تعلقات رہے۔ حالانکہ بعد میں آپ کی دوستی دوسرے بہت سارے افراد سے ہوئی جن کا ذکر اگلی اقساط میں آئے گا۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ نئے دوست بننے یا ذرا سا کامیاب ہونے کے بعد لوگ پرانے دوستوں کو بھول جاتے ہیں مگر حاجی صاحب نے نئے پرانے تمام دوستوں کے ساتھ رشتے قائم رکھے۔ 

*1953 کا مالیگاؤں*
1953 میں مالیگاؤں کی آبادی 66 ہزار ہوچکی تھی۔ سفید کے کارخانے بننا شروع ہوچکے تھے مگر زیادہ تر کارخانوں میں رنگین ہی جاری تھا ۔ اکثر گھروں کے نیچے چار یا چھ لوم چلا کرتے تھے اور اوپر رہائش ہوتی تھی۔ اس سال آزاد انصاری کی جگہ ڈاکٹر شیخ سلیم صدربلدیہ بنے مگر کچھ مہینوں بعد آزاد انصاری دوبارہ صدربلدیہ بن گئے۔ اس دور میں  عدم اعتماد لانا عام بات تھی۔ اس سال بھی صابر ستار مالیگاؤں کے ایم ایل اے جبکہ گوند ہری دیشپانڈے ایم پی رہے۔

*ریاستی حالات*
ریاست بمبئی میں حسب سابق کانگریس کی حکومت تھی اور اس سال بھی مرارجی دیسائی بامبے اسٹیٹ کے وزیراعلی تھے۔ 

*قومی حالات*
1953 میں پہلی بار زبان کی بنیاد پر کسی ریاست کی تشکیل عمل میں آئی۔ وہ ریاست تھی آندھرا پردیش جو ریاست حیدرآباد  ریاست میسور اور ریاست مدراس کے کچھ علاقوں پر مشتمل تھی۔ اس وقت جواہر لال نہرو وزیراعظم جبکہ ڈاکٹر راجندرپرساد صدرجمہوریہ تھے۔ 

*عالمی حالات*
1953 وہ سال تھا جب دنیا کی سب سے بلند چوٹی ماؤنٹ ایوریسٹ کو پہلی بارسر کیا گیا۔ نیوزی لینڈ کے ایڈمنڈ ہیلری اور مقامی شیرپا تینزنگ نارگے وہاں پہنچنے والے معلوم تاریخ کے پہلے انسان تھے۔ 
(جاری ۔ اگلی قسط نمبر 9 ۔ سن 1954)

✍🏻  *شکیل حنیف صابر*
(ہمارا مالیگاؤں)

*قسط نمبر 7 ۔ سن 1952 ۔ سوانح حاجی حنیف صابر ۔ مع مقامی ریاستی قومی و عالمی تاریخ

 1952 ہمارے ملک کے پہلے انتخابات کا سال تھا۔ اسی دوران چھ سال کی عمر میں حاجی حنیف صابر کا داخلہ چونا بھٹی پر اسکول نمبر 4 میں  کروایا گیا۔ جماعت اول سے ہی آپ کو مشہور مورخ  ادیب اور شاعر ڈاکٹر الیاس صدیقی صاحب جیسے دوستوں کا ساتھ ملا۔ ڈاکٹر الیاس صدیقی صاحب بتاتے تھے کہ پرائمری اسکول میں ان کے ایک ٹیچر ناصر جناب نے بچوں میں شعر و شاعری سے دلچسپی پیدا کرنے کی غرض سے کلاس کے تمام طلبہ کا ایک تخلص رکھا تھا۔ اس طرح الیاس صدیقی صاحب کو ناصح اور حنیف صابر صاحب کو ہلچل تخلص ملا تھا۔ صدیقی صاحب نے مذاقا کہا کہ یہ تخلص کا ہی اثر تھا کہ میں زندگی بھر نصیحت کرتا رہا اور حنیف نے ہلچل مچائے رکھی۔ حاجی صاحب اس زمانے کے فائنل پاس تھے۔ آپ نے اکثر فائنل پاس بزرگوں کو دیکھا ہوگا کہ وہ آج کے دسویں بارہویں پاس طلبہ سے کہیں بہتر تعلیمی صلاحیتوں کے حامل ہوتے ہیں۔ یہی حال حاجی صاحب کا بھی تھا۔ آپ اردو کے ساتھ ہندی اور مراٹھی بھی جانتے تھے۔ حساب میں خاص مہارت حاصل تھی۔ اکثر ایسا ہوتا کہ ہم کسی چیز کا حساب جوڑتے ہی رہتے اور وہ جواب بتادیتے۔ 

*1952 کا مالیگاؤں*
1952 میں شہر مندی کی شدید لپیٹ میں آگیا۔ لوگ کام کی تلاش میں کھیتوں میں جانے لگے۔ کوئی پھلی توڑتا تو کوئی گنا توڑ کر کچھ پیسے کما لیتا۔ حکومت کی جانب سے بطور امداد لوگوں سے کھڈا کھودوانے کا کام  شروع کیا گیا۔ اسی دوران شہر میں پہلی بار سفید کپڑوں کی تیاری شروع ہوئی اور بہت سارے لوگ اس نئے کاروبار سے منسلک ہوگئے۔ 1952 میں منگل داس بھاؤسار کی جگہ آزاد انصاری صدربلدیہ بنے۔ 1952 میں آزادی کے بعد اسمبلی کے پہلے انتخابات ہوئے۔ آج کی طرح اس وقت بھی مالیگاؤں کے دو حلقہ اسمبلی تھے مگر نام اور حدبندی تھوڑا الگ تھی۔ ایک حلقے کا نام شمالی مالیگاؤں جبکہ دوسرے کا جنوبی مالیگاؤں + شمالی ناندگاؤں تھا۔ گویا جنوبی مالیگاؤں کے دیہات ناندگاؤں کے ساتھ شامل تھے۔ شمالی مالیگاؤں سے محمدصابر عبدالستار المعروف صابر ستار نے ہارون انصاری کو شکست دی اور ایم ایل اے منتخب ہوئے۔ اس طرح آپ نے آزادی کے بعد شہر کے پہلے ایم ایل اے ہونے کا اعزاز اپنے نام کیا۔ اسی طرح جنوبی مالیگاؤں + ناندگاؤں نامی حلقہ اسمبلی سے بھاؤ صاحب ہیرے پہلے ایم ایل اے منتخب ہوئے۔ 26 مارچ 1952 کو اسمبلی الیکشن کے ساتھ ساتھ پارلیمانی الیکشن بھی منعقد ہوئے۔ شہر مالیگاؤں ناسک حلقہ پارلیمان کا حصہ تھا۔ پہلے الیکشن میں کانگریس کے دیشپانڈے گوند ہری نے کامیابی حاصل کی اور ناسک حلقے کے پہلے ایم پی بنے۔ اس وقت شہر مالیگاؤں کی آبادی 61 ہزار ہوچکی تھی۔

*ریاستی حالات*
آزادی کے بعد پہلی بار بامبے اسٹیٹ کے اسمبلی انتخابات منعقد ہوئے تھے۔ کانگریس نے 315 میں سے 270 سیٹیں حاصل کیں اور مرار جی دیسائی ریاست بمبئی کے وزیراعلی بنے۔ 

*قومی حالات*
1951 کے اواخرسے ملک میں پارلیمانی انتخابات شروع ہوچکے تھے جو 1952 میں بھی جاری رہے۔ کانگریس نے 499 میں سے 364 سیٹیں حاصل کیں۔  پنڈت جواہر لال نہرو ایک بار پھر وزیراعظم منتخب ہوئے۔ نیا دستور بننے کے بعد 1950 میں ڈاکٹر راجندر پرساد بھارت کے پہلے صدر جمہوریہ منتخب ہوئے تھے لیکن 1952 میں پہلی بار صدارتی انتخاب ہوا جس میں ڈاکٹر راجندر پرساد نے کے ٹی شاہ کو شکست دی اور دوسری بار صدر جمہوریہ منتخب ہوئے۔ اسی طرح ڈاکٹر رادھا کرشنن بلامقابلہ نائب صدر منتخب کئے گئے۔ 

*عالمی حالات*
اس سال بھی شمالی و جنوبی کوریا ایک دوسرے سے برسرپیکار رہے۔ اسی طرح گزشتہ کی طرح امریکہ اور روس میں سرد جنگ جاری رہی۔ 
(جاری ۔ اگلی قسط ۔ سن1953) 

✍🏻 *شکیل حنیف صابر*
ہمارا مالیگاؤں

اتوار، 9 مارچ، 2025

قسط نمبر 6 ۔ سن 1951 ۔ سوانح حاجی حنیف صابر ۔ مع مقامی ریاستی قومی و عالمی تاریخ

محترم قارئین ابھی آپ حاجی صاحب کے بچپن کے بارے میں پڑھ رہے ہیں۔ ان شاء اللہ آگے کی اقساط میں آپ کی حیات کے مختلف پہلوؤں کا تفصیلی ذکر آئے گا۔ 1951 میں آپ پانچ سال کے ہوچکے تھے مگر اس وقت آج کی طرح نرسری یا کے جی میں داخلہ نہیں ہوتا تھا بلکہ چھ سال کی عمر کے بعد ہی پہلی جماعت میں بچوں کو داخل کیا جاتا تھا۔ گویا بچوں کو اپنا بچپن بے فکری سے جینے کا موقع ملتا تھا۔ ناظرہ قران ختم کرنے کیلئے حاجی صاحب کا داخلہ خانقاہ اشرفیہ میں جاری مدرسے میں کرایا گیا۔ قران کی بہت ساری سورتیں آپ کو زبانی یاد تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ گھر میں ہم بچے سبق یاد کرتے ہوئے کوئی غلطی کرتے اور آپ سن لیتے تو فورا اصلاح کیا کرتے تھے۔ میری پھوپھی بتاتی ہیں کہ حاجی صاحب بچپن سے ہی علماء کی صحبت میں رہا کرتے تھے اور آپ کا بیشتر وقت مسجد خانقاہ اشرفیہ میں ہی گزرتا تھا۔ 

*1951 کا مالیگاؤں*
اس سال مالیگاؤں کی آبادی 56 ہزار ہوچکی تھی۔ منگل داس بھاوسار صدربلدیہ تھے۔ اسی طرح خان صاحب عبدالرحیم آزادی سے قبل سے بطور ایم ایل اے نمائندگی کررہے تھے۔ یہ ان کی مدت کا چودہواں اور آخری سال تھا۔ پاورلوم پر رنگین ساڑی بننا شہر کا اہم پیشہ تھا مگر اس سال اس پر مندی کی شروعات ہوچکی تھی۔ 

*ریاستی حالات*
ریاست ممبئی کے وزیراعلی  بالا صاحب کھیر کی مدت کار کا بھی یہ آخری سال تھا۔ ریاست میں انڈین نیشنل کانگریس کی حکومت تھی جبکہ سوشلسٹ پارٹی دوسری بڑی سیاسی جماعت کے طور پر ابھر رہی تھی۔ 

*قومی حالات*
قومی سیاست میں بھی کانگریس کا دبدبہ تھا۔ 1951 کے اواخر میں پہلے پارلیمانی الیکشن کا آغاز ہو چکا تھا مگر بیشتر حلقوں میں پولنگ 1952 کی شروعات میں ہوئی تھی۔ اس وقت ڈاکٹر راجندر پرساد صدرجمہوریہ اور پنڈت نہرو وزیراعظم تھے۔ اسی سال دہلی میں پہلے ایشین گیمس منعقد ہوئے تھے۔

*عالمی حالات*
عالمی منظرنامے پر امریکہ کے ساتھ ساتھ روس بھی دوسرے سپرپاور کے طور پر ابھر چکا  تھا اور دونوں کے درمیان سرد جنگ جاری تھی۔ دنیا دو خانے میں بٹ چکی تھی۔ کچھ ممالک امریکہ تو کچھ روس کے ساتھ تھے۔ آگے چل کر بہت سارے ممالک نے دونوں کی لڑائی سے خود کو لاتعلق بتاتے ہوئے ہوئے ناوابستہ تحریک شروع کی۔ اس تحریک کو شروع کرنے میں  ہمارے ملک کے وزیراعظم جواہر لال نہرو پیش پیش تھے۔ 
(جاری ۔ اگلی قسط نمبر 7 ۔ سن 1952)

✍🏻 *شکیل حنیف صابر*
(ہمارا مالیگاؤں)

قسط نمبر 5 ۔ سن 1950 ۔ سوانح حاجی حنیف صابر*مع مقامی ریاستی قومی اور عالمی تاریخ

ہندوستان آزاد تو ہوچکا تھا مگر ہندوستانی دستور 26 جنوری 1950 سے نافذ ہوا۔ اس کے ساتھ ہی وطن عزیز ایک سیکولر جمہوری ملک بن گیا۔ یہ ہندوستانی تاریخ کا اہم موڑ تھا۔ اس وقت حاجی حنیف صابر چار برس کے تھے۔ حاجی صاحب اپنے بہن بھائیوں میں سب سے بڑے تھے۔ بھائیوں میں نہال احمد ۔ اقبال احمد پہلوان ۔ سراج احمد اور ماسٹر اخلاق احمد شامل ہیں۔ اسی طرح بہنوں میں مریم بانو ۔ آمنہ بانو ۔ زلیخہ بانو ۔ شاہدہ بانو اور رضیہ بانو شامل ہیں۔ آپ نے تاعمر بڑے بھائی کا فرض بہترین انداز میں نبھایا۔ اسی طرح آپ کے بھائی اور بہنیں بھی آپ کا ویسا ہی احترام کرتے تھے۔

*1950 کا مالیگاؤں*
آزادی کے بعد پہلے میونسپل الیکشن 1950 میں ہوئے۔ اس کے ساتھ ہی شہری سیاست نے نئی کروٹ لی۔ خان صاحب اور مولوی صاحب کی جگہ صابر ستار ۔ ہارون انصاری ۔ آزاد انصاری ۔ ڈاکٹر شیخ سلیم ۔ عباس علی قاضی جیسے نئے لیڈرس لینے لگے۔ دسمبر 1950 تک مولوی عبدالرزاق صدربلدیہ رہے۔ 1950 کے الیکشن کے بعد دسمبر 1950 سے 1952 تک منگل داس بھاؤسار شہر کے صدربلدیہ رہے۔ 1950 میں خان صاحب عبدالرحیم ہی ایم ایل اے رہے۔ 1950 میں ہی مستقبل کے عظیم لیڈر اور حاجی حنیف صابر کے سیاسی رہنما ساتھی نہال احمد نے سیاست میں قدم رکھا۔ 1950 میں آپ نے پہلا میونسپل الیکشن لڑا مگر کامیاب نہ ہوسکے۔ اس کے باوجود آپ نے ہمت نہیں ہاری اور اپنی محنت و لگن سے وہ کامیابی حاصل کی کہ تقریبا نصف صدی تک نہ صرف اس شہر پر آپ چھائے رہے بلکہ ملگ گیر شہرت حاصل کی۔ 1950 میں مالیگاؤں کی آبادی 54000 نفوس پر مشتمل تھی۔ 

 *ریاستی حالات*
آزادی کے بعد پہلے پارلیمانی و ریاستی الیکشن 1952 میں ہوئے تھے۔ 1950 میں بھی بالاصاحب کھیر بامبے اسٹیٹ کے وزیراعلی رہے۔ ہمارا مالیگاؤں بامبے اسٹیٹ میں ہی شامل تھا۔ ریاست کی راجدھانی بامبے شہر تھا جو اب ممبئی کہلاتا ہے۔ بامبے شہر کی بھی دلچسپ تاریخ ہے۔ یہ پہلے پرتگیزوں کے قبضے میں تھا۔ 1662 میں شہزادہ چارلس دوم کی شادی پرتگیز شہزادی کیتھرائن سے ہوئی۔ اس وقت بامبے شہر بطور جہیز شہزادہ چارلس کو دے دیا گیا۔ اس طرح بامبے شہر انگریزوں کے زیرنگیں آیا۔ 

*قومی حالات*
آزادی ملنے کے ڈھائی سال بعد 1950 میں ہمارے ملک کو خود کا دستور اور نظام حکومت مل چکا تھا۔ پہلے الیکشن کی تیاریاں جاری تھیں۔ گورنر جنرل کی جگہ صدرجمہوریہ نے لے لی تھی۔ ڈاکٹر راجندر پرساد ملک کے پہلے صدرجمہوریہ بنائے گئے۔ اس سال بھی جواہر لال نہرو وزیراعظم رہے۔ اسی سال سپریم کورٹ آف انڈیا شروع ہوئی۔ 

*عالمی حالات*
1950 میں شمالی و جنوبی کوریا کے درمیان جنگ شروع ہوئی۔ اسی سال عالمی آبادی پہلی بار تین ارب کے پار ہوئی۔
(جاری ۔ اگلی قسط ۔ سن 1951)

✍🏻 *شکیل حنیف صابر*
(ہمارا مالیگاؤں)

بدھ، 5 مارچ، 2025

قسط نمبر 4 ۔ سن 1949 ۔ سوانح حاجی حنیف صابر ۔ مع مقامی ریاستی ملکی و عالمی تاریخ

1949 میں حاجی حنیف صابر تین سال کے ہوچکے تھے۔ آپ کے والد محمد صابر پہلوان آپ کے چچا محمد عمر اور دادا رحمت اللہ گھر میں ہی پاورلوم پر رنگین کپڑے تیار کیا کرتے تھے۔ اس زمانے کے بیشتر گھر لکڑی اور مٹی کی چھت والے ہوا کرتے تھے۔ اوپر رہائش تھی اور نیچے کارخانہ چلتا تھا۔ مسجد خانقاہ اشرفیہ اور اشرفیہ چوک والی گلی میں حاجی صاحب کا بچپن گزرا۔ 

*1949 کا مالیگاؤں*
پہلے تقسیم ہند اور پھر 1948 کے خراب شہری حالات کے بعد 1949 میں مالیگاؤں کے حالات معمول پر آچکے تھے۔ خان صاحب ایم ایل اے اور مولوی صاحب ہی صدربلدیہ تھے مگر شہری سیاست میں  صابر عبدالستار ۔  ہارون احمد انصاری ۔ عباس علی قاضی ۔ آزاد انصاری جیسے لیڈرس داخل ہوچکے تھے۔ نیاپورہ کی گلیوں میں مستقبل کا ایک بڑا لیڈر پروان چڑھ رہا تھا۔ میری مراد حاجی حنیف صابر کے سیاسی استاد اور بہترین رفیق ساتھی نہال احمد سے ہے جو نوجوانی کی دہلیز پر قدم رکھ چکے تھے۔ اس وقت مالیگاؤں کی آبادی پچاس ہزار کے آس پاس تھی۔  

*ریاستی حالات*
گزشتہ کی طرح 1949 میں بھی بالاصاحب گنگادھر کھیر مہاراشٹر کے وزیراعلی بنے ہوئے تھے۔ مرارجی دیسائی بھی ریاست کی سیاست میں سرگرم عمل تھے۔ 

*1949 کا بھارت*
26 نومبر 1949 کو دستور ساز اسمبلی نے بھارت کے دستور کو منظوری دی جو 26 جنوری 1950 سے نافذ ہوا۔ دستور کی رو سے ہمارا ملک ایک سیکولر جمہوری ملک قراردیا گیا جس میں سربراہ مملکت صدرجمہوریہ ہوں گے اور ان کی رہنمائی میں تمام انتظامی امور وزیراعظم اور ان کی کابینہ سنبھالے گی۔ نئے دستور کے مطابق الیکشن کی تیاریاں شروع ہوگئیں۔ 1950 میں صدارتی الیکشن تک راج گوپال اچاریہ ملک کے گورنر جنرل بنے رہے۔ اسی طرح پنڈت نہرو بھی 1952 کے الیکشن تک وزیراعظم بنے رہے۔ اسی سال بابری مسجد میں مورتی نمودار ہونے کا کہہ کر اس میں تالہ لگا دیا گیا۔ 

*عالمی حالات*
1949 میں اقوام متحدہ کی ثالثی سے پہلی ہندپاک جنگ ختم ہوئی اور کشمیر میں لائن آف کنٹرول وجود میں آئی۔ اسی سال ناٹو کا قیام عمل میں آیا۔ 1949 میں ہی چین عوامی جمہوریہ بنا۔ 

(جاری ۔ اگلی قسط ۔ سن 1950)

✍🏻 *شکیل حنیف صابر*
ہمارا مالیگاؤں

منگل، 4 مارچ، 2025

قسط نمبر 3 ۔ سن 1948۔ سوانح حاجی حنیف صابر ۔ مع مقامی ریاستی ملکی و عالمی تاریخ

1948 میں بہت سارے اہم واقعات پیش آئے جن کا ذکر آگے آئے گا۔ اس سال حاجی حنیف صابر دو سال کے تھے۔ آپ کے پردادا محمد اسحاق کے دو بیٹے تھے۔ بڑے بیٹے رحمت اللہ اور چھوٹے محمد رمضان۔ دونوں بیٹوں نے آبائی پیشے کو اپنایا اور ساڑی بننے میں والد کی مدد کرنے لگے۔ رحمت اللہ یہ حاجی حنیف صابر کے دادا تھے۔ رحمت اللہ کی شادی سلیمہ بانو سے ہوئی۔ ان کی چھ اولادیں ہوئیں۔ دوبیٹے اور چار بیٹیاں۔ بڑے بیٹے کا نام محمد صابر اور چھوٹے کا نام محمد عمر ہے۔ زیب النساء بی بی عائشہ خدیجہ اور فاطمہ بیٹیوں کے نام ہیں۔  1921 میں محمد صابر کی پیدائش ہوئی۔ آپ کو پہلوانی کا شوق تھا اور مالیگاؤں قلعہ میں ہونے والے دنگلوں میں زور و شور سے حصہ لیتے تھے۔ 1943 کے آس پاس محمد صابر کی شادی موتی پورہ کے مشہور ڈومن خانوادے کی رابعہ بنت محمد اسماعیل ڈومن سے ہوئی۔ 

*1948 کا مالیگاؤں*
اس سال بھی مالیگاؤں کے صدربلدیہ مولوی عبدالرزاق اور ایم ایل اے خان صاحب عبدالرحیم ہی تھے۔ 1948 میں قربانی کے سوال پر مالیگاؤں کے حالات خراب ہوگئے تھے۔ میری دادی بتاتی تھیں کہ اس وقت فوج کی سکھ بٹالین شہر میں وارد ہوئی تھی۔ ہمارے بزرگ اکثر اس واقعے کا ذکر کرتے ہیں۔

*ملک کے حالات*
 ابھی ہم تقسیم کے درد کو جھیل ہی رہے تھے کہ 1948 میں ناتھورام گوڈسے نے تحریک آزادی کے قائد مہاتما گاندھی کو گولی ماردی۔ 1948 میں بھی پنڈت نہرو ملک کے وزیراعظم تھے۔ ۔ اس وقت بھارت کا دستور نہیں بنا تھا اور صدرجمہوریہ کا عہدہ تخلیق نہیں ہوا تھا۔ اس لئے دستور بننے تک صدر مملکت کی ذمہ داریاں گورنر جنرل کے پاس تھیں۔ ماؤنٹ بیٹن 1947 سے گورنر جنرل کی ذمہ داریاں نبھارہے تھے۔ 1948 میں راج گوپال اچاریہ پہلے ہندوستانی گورنر جنرل بنے اور 1950 میں پہلے صدر جمہوریہ کے انتخاب تک آپ نے ذمہ داریاں نبھائیں۔دونوں طرف کی بیشتر نوابی ریاستیں یا رجواڑے ہند یا پاک میں شامل ہوچکی تھیں۔ حیدرآباد کسی طرف شامل نہیں ہوا تھا۔ وہاں نظام میر عثمان علی کی حکومت تھی۔ حیدرآباد سے اورنگ آباد تک دکن کا ایک بڑا علاقہ نظام اسٹیٹ میں شامل تھا۔ حاجی حنیف صابر کے ایک ساتھی محمد ڈانگے صاحب نے ایک بار بتایا تھا کہ ہم لوگ جب اورنگ آباد خلدآباد جاتے تھے تو باقائدہ بارڈر پار کرکے جانا پڑتا تھا۔ 1948 میں حیدرآباد میں پولیس ایکشن ہوا۔ جس کے بعد حیدرآباد بھارت میں شامل ہوگیا۔ اس واقع کو سقوط حیدرآباد کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس وقت دکن سے بہت سارے لوگ ہجرت کرکے مالیگاؤں آئے اور یہیں کے ہوکر رہ گئے۔ 

*ریاستی حالات*
 اس وقت بالاصاحب کھیر ہی  ریاست ممبئی یعنی بامبے اسٹیٹ کے وزیراعلی تھے۔ 

*عالمی حالات*
کشمیر کے موضوع پر 1947 میں شروع ہونے والی پہلی ہندپاک جنگ 1948 میں بھی جاری رہی۔ اسی سال پہلی عرب اسرائیل جنگ ہوئی۔ اس جنگ میں بہت سارے فلسطینیوں کو اپنی زمین سے ہجرت کرنی پڑی۔ بعد میں اس پر اسرائیل نے اپنی کالونیاں تعمیر کرلیں۔ 
(جاری ۔ اگلی قسط ۔ سن 1949)

✍🏻 *شکیل حنیف صابر*
(ہمارا مالیگاؤں)

پیر، 3 مارچ، 2025

قسط نمبر 2 . سن 1947 ۔ سوانح حاجی حنیف صابر*مع مقامی ریاستی ملکی و عالمی تاریخ

1947 ہمارے ملک کی تاریخ کا سب سے یادگار سال تھا کیونکہ اسی سال ہمیں انگریزوں کی غلامی سے نجات ملی تھی۔ اس وقت حاجی حنیف صابر صرف ایک سال کے تھے۔ حاجی حنیف صابر کا پورا نام محمد حنیف ابن محمد صابر ابن رحمت اللہ ابن محمد اسحاق ابن عبداللہ ہے۔ ان کے دادا کے دادا عبداللہ اتر پردیش کے مہو شہر کے ایک متمول شخص تھے۔ 1857 کی پہلی جنگ آزادی کے بعد جب انگریزوں کا ظلم وستم حد سے بڑھ گیا تو اتر پردیش کے مسلمانوں نے اپنی قیمتی زمینوں اور بسا بسایا گھر سنسار چھوڑ کر جنوب کی راہ لی۔ کوئی اندور میں رک گیا تو کوئی برہانپور ۔ دھولیہ اور  مالیگاؤں میں رکا۔  کوئی اور آگے جاتے ہوئے بھیونڈی اور ممبئی تک پہنچ گیا۔  ان ہی خانماں برباد لوگوں میں حاجی حنیف صابر کے پردادا عبداللہ اور ان کا خاندان بھی شامل تھا۔ آپ لوگوں نے موسم اور گرنا کے سنگم پر آباد مالیگاؤں کو اپنا مسکن بنایا۔ گھر میں ہی دستی کرگھے پر رنگین ساڑی بننے کی شروعات کی۔ تب سے محمد اسحاق ابن عبداللہ خانوادہ خوش آمدپورہ میں سکونت پذیر ہے۔

*1947 کا بھارت*
15 اگست 1947 کو  وطن عزیز کو آزادی کا پروانہ مل گیا۔  جیسے ہی گھڑی کی سوئیوں نے رات بارہ بجنے کا اعلان کیا اور 15 اگست 1947 کی تاریخ شروع ہوئی پورا ملک خوشی سے جھوم اٹھا۔ دہلی کے تاریخی لال قلعہ پر آزاد ہندوستان کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے ترنگا پرچم لہرایا اور اس طرح ہمارا ملک ایک آزاد ملک بن گیا۔ اس خوشی کے موقع پر بھی جاتے جاتے انگریزوں نے ہمیں دکھ دینے کا کام کیا۔ آزادی کے ساتھ ہی وطن عزیز کو دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا۔ شمالی  مرکزی اور جنوبی ہند جہاں ہندو اکثریت تھی اسے ہندوستان کا نام دیا گیا اور مشرقی و مغربی ہند کے وہ علاقے جہاں مسلم اکثریت تھی انہیں پاکستان کا نام دیا گیا۔ ان کے علاوہ دونوں طرف مختلف راجے مہاراجے اور نوابوں کی  بہت ساری چھوٹی چھوٹی ریاستیں تھیں۔ چند ایک کو چھوڑ کر دونوں طرف کی تمام ریاستیں نئے وجود میں آئے دونوں ممالک میں ضم ہوگئیں۔  کچھ عرصہ بعد بقیہ ریاستیں بھی ضم ہوگئیں۔ اس کی ایک الگ تاریخ ہے۔ آزادی کے وقت لارڈ ماؤنٹ بیٹن بھارت کے وائسرائے تھے۔ وہ انگریزی حکومت کے آخری گورنر جنرل تھے۔ آزادی کے بعد اقتدار کی مکمل منتقلی تک وہ بھارت کے گورنر جنرل رہے۔ آزادی کے وقت کنگ جارج ششم برطانیہ کے بادشاہ تھے اور ہم نے ان سے ہی آزادی حاصل کی تھی۔ عبوری حکومت کے وزیراعظم جواہر لال نہرو آزاد ہندوستان کے پہلے وزیراعظم بنے۔ اسی طرح لیاقت علی خان پاکستان کے پہلے وزیراعظم جبکہ محمد علی جناح وہاں کے پہلے گورنر جنرل بنے۔  تقسیم ہند کے ساتھ ہی ایک کربناک دور شروع ہوا۔ ہندوستان کے مسلمان پاکستان کی طرف تو پاکستان کے ہندو ہندوستان کی طرف ہجرت کرنے لگے۔ اس مشکل دور میں بھی بہت سے ایسے لوگ تھے جنہوں نے اپنی مٹی کو چھوڑ کر جانا گوارا نہ کیا۔ شہر مالیگاؤں میں بھی ایسے لوگوں کی اکثریت تھی۔ 

*1947 کا مالیگاؤں*
یہ مٹی کی محبت ہی تھی کہ اس شہر کے تقریبا تمام لوگوں نے یہیں پر رہنے کا فیصلہ کیا۔ حاجی حنیف صابر صاحب کے دادا رحمت اللہ ۔ والد صابر پہلوان اور چچا محمد عمر نے بھی وطن کی مٹی کو تھامے رکھا۔ حاجی حنیف صابر کے رفیق سحر حاجی محمد ابن احمد قربان بتاتے تھے کہ جس دن آزادی ملی ہر طرف خوشی کا ماحول تھا۔ حاجی محمد صاحب پرائمری میں زیر تعلیم تھے۔ اسکولوں میں بچوں کو شیرینی اور ایک ایک بلہ تقسیم کیا گیا تھا۔ چوک چوراہوں پر لوگوں کا جم غفیر جمع تھا۔ الغرض ہر طرف خوشی کا ماحول تھا۔ آزادی کے وقت مولوی عبدالرزاق مالیگاؤں کے صدربلدیہ جبکہ خان صاحب عبدالرحیم ایم ایل اے تھے۔ اس وقت ہارون احمد انصاری اور عباس علی قاضی جیسے لیڈرس بھی میونسپل کونسلر تھے۔ 

*ریاستی حالات*
آزادی کے وقت مالیگاؤں بامبے پریسیڈینسی میں تھا۔ آزادی کے ساتھ ہی بہت ساری نوابی ریاستیں بھارت میں شامل ہوئیں۔ جن میں کولہاپور بڑودہ اور ڈانگ جیسی ریاستیں بھی تھیں۔ ان تینوں ریاستوں کو بامبے پریسیڈینسی میں شامل کرکے اسے بامبے اسٹیٹ کا نام دیا گیا۔ آگے چل کرسوراشٹر مراٹھواڑہ اور ودربھ بھی اس کا حصہ بنے۔ 1947 میں بالاصاحب کھیر بامبے کے وزیراعلی تھے۔

*عالمی حالات*
1947 کے آس پاس بھارت کے ساتھ ساتھ دنیا کے بہت سارے ممالک نے برطانیہ فرانس اور دیگر سامراجی ممالک سے آزادی حاصل کی۔ 1947 میں ہی انگریزوں نے فلسطین کو آزاد تو کیا لیکن اسے تقسیم کرتے ہوئے عرب کے قلب میں اسرائیل نامی ملک بناگئے جو فلسطینیوں کی زمین پر مسلسل قبضہ کررہا ہے۔ 1947 میں ہی کشمیر کو لے کر پہلی ہند و پاک جنگ ہوئی تھی۔ 
(جاری ۔ اگلی قسط نمبر 3 ۔ 1948)

✍🏻 *شکیل حنیف صابر*
(ہمارا مالیگاؤں)
8087003917

ہفتہ، 1 مارچ، 2025

قسط نمبر ایک ۔ سوانح حاجی حنیف صابر ۔ مع مقامی ریاستی ملکی و عالمی تاریخ

ابھی ہندوستان آزاد نہیں ہوا تھا۔ 1946 کی پہلی سہ ماہی تھی۔ دوسری عالمی جنگ ختم ہوچکی تھی۔ امریکہ نام کا نیا سپر پاور وجود میں آچکا تھا۔ برطانیہ جنگ میں فتح کے باوجود معاشی طور پر قلاش ہوچکا تھا۔ یکے بعد دیگرے ممالک اس کے تسلط سے آزاد ہوئے جارہے تھے۔ ایسے ماحول میں یکم مارچ 1946 کو خوش آمد پورہ کے ایک متوسط گھرانے میں محمد صابر پہلوان اور رابعہ بانو کے یہاں پہلے بچے کا جنم ہوا جس کا نام دادا رحمت اللہ نے بڑے پیار سے محمد حنیف رکھا۔ آگے چل کر یہی بچہ حاجی محمد حنیف صابر اور حنیف لیڈر کے نام سے پورے شہر میں مشہور ہوا۔ 

*1946 کا مالیگاؤں*
اس وقت شہر مالیگاؤں میں کانگریس کے مولوی عبدالرزاق عبدالمجید میونسپلٹی کے صدربلدیہ تھے تو مسلم لیگ کے خان صاحب عبدالرحیم بطور ایم ایل اے بامبے اسمبلی میں شہر کی نمائندگی کررہے تھے۔ آپ انگریزی دور میں 1937 میں پہلی بار اور 1946 میں دوسری بار ایم ایل اے بنے تھے اور 1952 کے آزاد ہندوستان کے پہلے الیکشن تک ایم ایل اے رہے۔ مالیگاؤں میں اس زمانے میں پارٹی سے زیادہ مولوی عبدالرزاق گروپ اور خان صاحب گروپ مشہور تھے۔ مولوی صاحب اور خان صاحب کے درمیان سیاست عروج پر تھی۔ مگر دونوں نے کبھی بھی مخالف کی پگڑی نہیں اچھالی۔ تعمیری سیاست کو فوقیت دی۔  تین قندیل اور آس پاس کا علاقہ سیاسی سرگرمیوں کا مرکز ہوتا تھا۔ شہر میں بھی آزادی کے متوالے سرگرم عمل رہتے تھے۔ 1935 میں مالیگاؤں میں پاورلوم آچکا تھا۔ پاور لوم آنے کے بعد محمد صابر پہلوان اور ان کے بھائی محمد عمر نے گھر کے نیچے دستی کرگھے کی جگہ پاورلوم لگوایا جس پر دونوں رنگین ساڑی بنا کرتے تھے۔ اس وقت صرف دن میں پاورلوم جاری رہتے تھے اور شام ڈھلے لوگ گھر پہنچ جاتے۔ ان کے پاس بیوی بچوں اور دوست یار کیلئے بھرپور وقت ہوتا۔ گاؤں چھوٹا تھا مگر سب ایک دوسرے کے دکھ درد اور خوشیوں میں برابر شریک ہوا کرتے تھے۔

*ریاستی حالات*
 اس وقت مہاراشٹر اور گجرات ریاستیں نہیں بنی تھیں اور ان کے بیشتر علاقے بامبے اسٹیٹ کا حصہ تھے۔ 1960 میں میں بامبے اسٹیٹ ختم ہوکر مہاراشٹر اور گجرات ریاستیں بنیں۔  1946 میں انگریزی حکومت کے ماتحت بامبے اسٹیٹ کے الیکشن ہوئے تھے اور بالا صاحب کھیر وزیراعلی بنے تھے جو آزادی کے بعد 1952 تک وزیراعلی رہے۔

*ملکی حالات*
ہمارا ملک آزاد تو نہیں ہوا تھا مگر 1946 میں الیکشن کے بعد جواہر لال نہرو کی قیادت میں عبوری حکومت قائم ہوچکی تھی اور آزادی کا عمل شروع ہوچکا تھا۔ اس وقت لارڈ واویل بھارت کے گورنر جنرل تھے۔ ڈاکٹر راجندر پرساد دستور ساز اسمبلی کے صدر جبکہ جواہرلال نہرو عبوری وزیراعظم تھے۔ 

*عالمی حالات*
  دوسری عالمی جنگ ختم ہوچکی تھی۔ جاپان جرمنی ایک طرف تو برطانیہ امریکہ دوسری طرف تھے۔ دنیا دو حصوں میں بٹ چکی تھی۔ عالمی جنگ میں ہندوستانی سپاہی بھی برطانیہ کی جانب سے جنگ میں شامل تھے۔ 1945 میں قائم ہونے والی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی پہلی میٹنگ جنوری 1946 میں ہوئی تھی۔ اس سال اردن فلپائن جیسے کئی ممالک نے آزادی حاصل کی تھی۔ 
(جاری ۔ اگلی قسط ۔ سن 1947)

✍🏻 *شکیل حنیف صابر*
(ہمارا مالیگاؤں)
8087003917

سوانح اور سال بہ سال تاریخ منفرد انداز میں

کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو کہا گیا
سورج ہیں زندگی کی رمق چھوڑ جائیں گے
تادیر جگمگائیں گی ان کی نشانیاں
وہ ڈوب بھی گئے تو شفق چھوڑ جائیں گے

قارئین ایسی ہی ایک شخصیت کا نام تھا حاجی محمد حنیف صابر۔ آپ کا 74 سالہ عرصہ حیات جہد مسلسل سے عبارت ہے۔ تعلیمی سماجی دینی سیاسی صنعتی تقریبا ہر شعبے میں آپ نے اپنی خدمات کے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ حاجی صاحب کی زندگی کے *ہر سال* کے اہم واقعات اور نکات مرحلہ وار پیش کئے جائیں گے۔ اس میں روایت سے ہٹ کر منفرد انداز اختیار کیا جائے گا تاکہ یہ صرف سوانح حیات نہ ہو بلکہ اس پورے عرصے کی ایک تاریخی دستاویز بنے۔ اس کیلئے حاجی صاحب کی تاریخ پیدائش یکم مارچ 1946 سے اب تک ہر سال کے شہر ریاست ملک اور دنیا کے اہم واقعات بھی سلسلہ وار اس میں شامل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ ساتھ ہی ان کے دوست احباب اور متعلقین ٰ اہم سیاسی و سماجی شخصیات کے ابواب بھی شامل ہوں گے۔ ان شاء اللہ۔

(شکیل حنیف صابر)
ہمارا مالیگاؤں

جمعہ، 21 فروری، 2025

دسویں کے طلبہ کیلئے نیک خواہشات

مہاراشٹر بھر میں آج سے ایس ایس سی  بورڈ امتحانات کا آغاز ہورہا ہے۔   ہال ٹکٹ پر امتحانی نمبر سے لے کر امتحان کی تاریخ اور وقت تک تمام تفصیلات درج ہوتی ہیں۔ طلبہ وقت سے 45 منٹ قبل سینٹر پر پہنچ جائیں تاکہ بیجا بھاگ دوڑ نہ کرنا پڑے۔ ساتھ میں ہال ٹکٹ  پین اور موسم کے لحاظ سے پانی کی بوتل لے کر جائیں۔  سینٹر پر موبائل  یا کسی بھی طرح کا الکٹرانک آلہ لے جانے پر پابندی ہوتی ہے اس لئے بہتر ہے کہ اسے گھر پر ہی چھوڑ کر امتحان دینے جائیں۔کسی بھی طرح کے تناؤ کا شکار نہ ہوں اور پرسکون انداز میں پیپر لکھیں۔ کاپی یا چٹھی وغیرہ لے جانے سے  کریز کریں۔   ویسے بھی   حکومت کاپی فری امتحان کیلئے کافی حد تک کوشاں ہے ۔ بہرحال  پڑھائی کرنے والے اور نقل کے چکر میں نہ پڑنے والے طلبہ کیلئے  حکومت کا یہ قدم  فائدہ مند ہی ہے کیونکہ انہیں ٹینشن فری  ماحول میں امتحان دے کر اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملے گا۔ ہمارا مالیگاؤں کی جانب سے تمام طلبہ و طالبات کو نیک خواہشات پیش کی جاتی ہیں۔ اللہ آپ کو بہترین کامیابی عطا کرے۔ 

بدھ، 19 فروری، 2025

اے ٹی ٹی ہائی اسکول سینٹر نمبر 1300 کے طلبہ کیلئے اہم اطلاع

  اے ٹی ٹی ہائی اسکول سینٹر نمبر 1300 کے طلبہ کو اطلاع دی جاتی ہے کہ امسال 21 فروری بروز جمعہ سے دسویں کا امتحان شروع ہورہا ہے۔ اے ٹی ٹی سینٹر پر اے ٹی ٹی ہائی اسکول اور جمہور ہائی اسکول کے طلبہ و طالبات امتحان دیں گے۔ اے ٹی ٹی ہائی اسکول میں ان طلبہ کی نشستوں کا اہتمام ہوگا جن کا ایس ایس سی امتحانی نمبر D046189 سے D047167 ہے اور ان کے ایڈمٹ کارڈ میں سینٹر کا نمبر 1300 ہے۔  تمام شریک امتحان طلبہ 10:15 سے قبل سینٹر پر حاضر رہیں۔  پین اور پیڈ کے علاوہ دیگر سامان جیسے موبائل فون، اسمارٹ واچ، بیگ، گائیڈ، کتابیں وغیرہ امتحان میں آتے وقت اپنے ساتھ  قطعی نہ لائیں۔ اس طرح کی اطلاع سینٹر کے چیف کنڈکٹر عبدالرشید پنجاری سر (ہیڈماسٹر اے ٹی ٹی) نے دی۔

سرسید ہائی اسکول سینٹر نمبر 1306 کے طلبہ کیلئے اہم اطلاع

 سرسید ہائی اسکول سینٹر نمبر 1306 کے طلبہ کو اطلاع دی جاتی ہے کہ امسال 21 فروری بروز جمعہ سے دسویں کا امتحان شروع ہورہا ہے۔ سرسید ہائی اسکول سینٹر پر سرسید ہائی اسکول ' اردو نائٹ ہائی اسکول  ' ایل وی ایچ ہائی اسکول مالدہ ' گلشن صدیق ہائی اسکول مالدہ کے طلبہ و طالبات امتحان دیں گے۔  اس سینٹر پر ان طلبہ کی نشستوں کا اہتمام ہوگا جن کا ایس ایس سی امتحانی نمبر D049339 سے D049613  ہے اور ان کے ایڈمٹ کارڈ میں سینٹر کا نمبر 1306 ہے۔  تمام شریک امتحان طلبہ 10:15 سے قبل سینٹر پر حاضر رہیں۔  پین اور پیڈ کے علاوہ دیگر سامان جیسے موبائل فون، اسمارٹ واچ، بیگ، گائیڈ، کتابیں وغیرہ امتحان میں آتے وقت اپنے ساتھ  قطعی نہ لائیں۔ اس طرح کی اطلاع سینٹر کے چیف کنڈکٹر شیخ محی الدین سر (سپروائزر اے ٹی ٹی) نے دی۔

جمعرات، 13 فروری، 2025

صلاة التسبیح کا طریقہ

صلاة التسبیح کا احادیث میں کافی ثواب منقول ہے۔ اس کے پڑھنے سے بے انتہا ثواب ملتا ہے۔ ہمارے نبی حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ کو یہ نماز سکھائی تھی اور فرمایا تھا کہ اس کے پڑھنے سے تمھارے سبھی گناہ اللہ تعالیٰ معاف کردیں گے۔ اور فرمایا کہ اگر ہوسکے تو یہ نماز روزانہ پڑھ لیا کرو اور اگر نہ ہوسکے تو ہرہفتہ میں ایک بار پڑھ لیا کرو، یہ نہ ہوسکے تو مہینہ میں ایک بار پڑھ لیا کرو، یہ بھی نہ ہوسکے تو سال بھر میں ایک دفعہ پڑھ لیا کرو، اور ا گر یہ بھی نہ ہوسکے تو کم ازکم زندگی بھر میں ایک بار ضرور پڑھ لو۔ 

طریقہ 
 
نیت باندھ کر ثنا کے بعد پندرہ مرتبہ یہ تسبیح پڑھے۔

"سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمدُلِلّٰہِ وَلَاإلٰہَ إلَّاإللّٰہ ُوَاللّٰہ ُأکْبَرُ"

 پھر اعوذ باللہ اور بسم اللہ اور قرأت کے بعد رکوع سے پہلے دس مرتبہ، پھر رکوع میں دس مرتبہ، پھر رکوع سے کھڑے ہوکر دس مرتبہ، پھر سجدہ میں دس مرتبہ پھر سجدہ سے اٹھ کر دس مرتبہ پھر سجدہٴ ثانیہ میں دس مرتبہ پڑھ کر اللہ اکبر کہہ کر کھڑا ہوجائے تو ایک رکعت میں ۷۵ مرتبہ ہوگئے۔ اسی طرح چاروں رکعت پوری کرے کل ۳۰۰ مرتبہ ہوجائیں گے۔

پیر، 10 فروری، 2025

کل سے بارہویں کے امتحانات کا آغاز

مہاراشٹر بھر میں کل سے ایچ ایس سی بورڈ امتحانات کا آغاز ہورہا ہے۔ اس امتحان میں ایک اندازے کے مطابق پوری ریاست سے تقریبا پندرہ لاکھ طلبہ شریک امتحان ہوں گے۔ آرٹس سائنس اور کامرس ان تین فیکلٹیز کے امتحانات صبح اور دوپہر کے سیشن میں منعقد ہوں گے۔ ہال ٹکٹ پر امتحانی نمبر سے لے کر امتحان کی تاریخ اور وقت تک تمام تفصیلات درج ہوتی ہیں۔ طلبہ وقت سے 45 منٹ قبل سینٹر پر پہنچ جائیں تاکہ بیجا بھاگ دوڑ نہ کرنا پڑے۔ ساتھ میں ہال ٹکٹ  پین اور موسم کے لحاظ سے پانی کی بوتل لے کر جائیں۔  سینٹر پر موبائل  یا کسی بھی طرح کا الکٹرانک آلہ لے جانے پر پابندی ہوتی ہے اس لئے بہتر ہے کہ اسے گھر پر ہی چھوڑ کر امتحان دینے جائیں۔کسی بھی طرح کے تناؤ کا شکار نہ ہوں اور پرسکون انداز میں پیپر لکھیں۔ کاپی یا چٹھی وغیرہ لے جانے سے  کریز کریں۔   ویسے بھی   حکومت کاپی فری امتحان کیلئے کافی حد تک کوشاں ہے ۔ بہرحال  پڑھائی کرنے والے اور نقل کے چکر میں نہ پڑنے والے طلبہ کیلئے  حکومت کا یہ قدم  فائدہ مند ہی ہے کیونکہ انہیں ٹینشن فری  ماحول میں امتحان دے کر اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملے گا۔ ہمارا مالیگاؤں کی جانب سے تمام طلبہ و طالبات کو نیک خواہشات پیش کی جاتی ہیں۔ اللہ آپ کو بہترین کامیابی عطا کرے۔ 

ہفتہ، 8 فروری، 2025

رشک بہاراں اور مالیگاؤں فیسٹول بیت بازی میں اے ٹی ٹی اول

الحمدللہ گزشتہ دنوں مالیگاؤں فیسٹول میں آل مالیگاؤں انٹر کالج مقابلہ بیت بازی کا انعقاد ہوا جسمیں شہر عزیز کی منتخب جونئر سینئر اور ڈی ایل ایڈ کالجس شریک مقابلہ ہوئیں ۔مقام مسرت ہیکہ اےٹی ٹی جونئر کالج طالبات کی ٹیم نے بہترین مظاہرہ کرتے ہوۓاول مقام حاصل کیا۔اور مولانا حسرت موہانی ٹرافی و نشاط شاہدوی ٹرافی اپنے نام کی۔ساتھ ہی بہترین خواں کا اعزاز بھی اے ٹی ٹی کی طالبہ مومن فائزہ جاوید اختر کو ملا۔

اسی طرح سہ روزہ ادبی تہوار رشک بہاراں مقابلہ بیت بازی جس میں شہر کی 16 ہائی اسکولیں شریک مقابلہ ہوئیں۔یہاں بھی اے ٹی ٹی نے اپنی برتری کو قائم رکھا۔اورتین طلبہ پر مشتمل ٹیم نے اپنی زبردست صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوۓ پہلا مقام حاصل کیا۔جس میں نقد بیس ہزار روپے ودیگر انعامات شامل ہیں۔
مالیگاؤں فیسٹول میں تمام ایونٹس میں طلبہ کوتیار کرنے والے اساتذہ کو ٹرافی سے نوازا گیا۔انعام یافتہ طلبہ طالبات اور ان کی تیاری ورہنمائی کرنے والے اساتذہ سپروائزر مسعود جمال سر 'مبشر سر اور نعیم سلیم سر کو اراکین انتظامیہ ' ہیڈ ماسٹر عبدالرشید پنجاری سر ' اسسٹنٹ ہیڈ ماسٹر محمد امین سر 'آفس بئررس اور جملہ اسٹاف کی جانب سے مبارکباد پیش کی جاتی ہے اور مستقبل کیلیے نیک خواہشات اور دعائیں۔

شعبہ نشرواشاعت اے ٹی ٹی ہائی اسکول اینڈ جونئر کالج مالیگاؤں

دہلی میں بی جے پی کی 27 سال بعد واپسی

5 فروری کو ہونے والے دہلی اسمبلی الیکشن میں  بی جے پی نے فل میجاریٹی حاصل کرتے ہوئے 27 سال بعد اقتدار میں واپسی کی ہے۔ 
یعنی بی جے پی دہلی میں واپس آ گئی ہے، جو 27 سال بعد حکومت بنانے کے لیے تیار ہے اور اروند کی جریوال کی قیادت والی عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کو دارالحکومت میں اقتدار سے ہٹا دے گی۔   آپ نے 22 سیٹیں حاصل کی ہیں، جو کہ 2020 کے دہلی انتخابات میں اس کے 62 کی تعداد سے بڑے پیمانے پر کم ہیں، جبکہ بی جے پی نے 48 پر کامیابی حاصل کی ہے۔ آپ کے قائد اروند کیج ریوال اور ان کے نائب منیش سسوڈیا بھی اپنی سیٹیں بچانے میں ناکام رہے۔ 


موتی ہائی اسکول تقریری مقابلے میں اے ٹی ٹی کو سوم انعام

الحمدللہ ۔  یہ خبر دیتے ہوئے بڑی مسرت ہورہی ہےکہ 30 جنوری کو موتی ہائی اسکول میں کل مالیگاؤں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم  تقریری مقابلہ منعقد ہوا۔ جس میں کثیر تعداد میں  اسکولوں سے طلبہ و طالبات شریک مقابلہ ہوئے۔ الحمدللہ بڑی خوشی کا مقام ہے کہ اس مقابلے میں  اے ٹی ٹی ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کے مومن عبدالرحمن وسیم اختر نے بہترین تقریر پیش کی اور سوم انعام کے حقدار قرار پائے۔ اس شاندار کامیابی پر ہیڈماسٹر عبدالرشید پنجاری سر، جملہ آفس بیئررس ، اے ٹی ٹی اسٹاف اور انتظامیہ انجمن ترقی تعلیم کی جانب سے انعام یافتہ طالب علم اور اس کی رہنمائی کرنے والے مسعود جمال سر (سپروائزر اے ٹی ٹی ) کو پرخلوص مبارکباد پیش کی جاتی ہے اورمستقبل کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا جاتا ہے۔

فقط ۔ شعبہ نشرواشاعت ۔ اے ٹی ٹی

جمعہ، 7 فروری، 2025

لاڈلی بہن یوجنا ۔ پانچ لاکھ خواتین نا اہل قرار ۔ ادیتی تٹکڑے نے تفصیلات فراہم کیں۔

چیف منسٹر میری پیاری بہن یوجنا! کے تعلق سے خواتین و بچوں کی فلاح و بہبود کی وزیر ادیتی تٹکڑے نے ٹویٹ کرتے ہوئے درج ذیل معلومات فراہم کی۔ 

 28 جون 2024 اور 3 جولائی 2024 کو جاری کیے گئے حکومتی فیصلے کے مطابق، "وزیر اعلی کی پیاری بہن" اسکیم سے نااہل قرار دی جانے والی خواتین کو باہر رکھا گیا ہے۔ (نااہل قرار دی گئی خواتین کو اب سے 1500 روپے نہیں دیے جائیں گے لیکن ان کے اکاؤنٹ میں اب تک آچکی رقم واپس نہیں لی جائے گی۔)

 نااہل قرار دی گئی خواتین  کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

 سنجے گاندھی نیرادھر یوجنا کی خواتین استفادہ کنندگان - 2,30,000

 65 سال سے زیادہ عمر کی خواتین - 1,10,000

 خاندان کے افراد کے نام پر چار پہیہ گاڑیوں کی مالک خواتین، نموشکتی یوجنا کی استفادہ کنندگان، رضاکارانہ طور پر اسکیم سے دستبردار ہونے والی خواتین - 1,60,000

 کل نااہل خواتین - 5,00,000

 مہاراشٹر حکومت  مذکورہ  خواتین کو چھوڑ کر دیگر تمام اہل خواتین کو چیف منسٹر ماجھی لاڈکی بہین یوجنا کے فوائد فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے!

ایک دوسرے ٹویٹ میں وزیر صاحبہ نے یہ تفصیل بھی دی کہ وزیر اعلیٰ ماجھی لڑکی بہن یوجنا: دیا گیا فائدہ واپس نہیں لیا جائے گا! 

 جنوری کے مہینے سے وزیر اعلیٰ ماجھی لاڈکی بہین یوجنا کے لیے نا اہل ہونے والے مستفیدین کو سمان فنڈ تقسیم نہیں کیا جائے گا۔ 

 تاہم، فلاحی ریاست کے تصور کو آگے بڑھاتے ہوئے، فائدہ اٹھانے والے کے کھاتے میں پہلے سے جمع کرائے گئے اعزازیہ کو واپس لینا مناسب نہیں ہوگا۔ 

 لہذا، براہ کرم نوٹ کریں کہ اب تک ادا کی گئی فائدہ کی رقم (جولائی 2024 سے دسمبر 2024) کسی بھی فائدہ اٹھانے والے کے بینک اکاؤنٹ سے نہیں نکالی جائے گی!

بدھ، 5 فروری، 2025

زائم خان Zaim Khan


زائم خان، جو مالیگاؤں کے بسم اللہ باغ میں مقیم ہیں، 19 سال کی عمر میں ایک ہمہ جہت تخلیق کار کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔ وہ پچھلے 9 سالوں سے ڈیجیٹل دنیا میں سرگرم ہیں اور گزشتہ 2 سالوں سے خاص طور پر اپنے شہر مالیگاؤں کے لیے معیاری اور بامقصد مواد تخلیق کر رہے ہیں۔

زائم نہ صرف ایک رائٹر، ایکٹر، ایڈیٹر، ویڈیوگرافر، اور سنگر ہیں، بلکہ وہ ایک چھوٹے پیمانے کے اداکار بھی ہیں۔ ان کا ہر کام ان کی مہارت اور لگن کا عکاس ہے، جس میں وہ اپنے شہر اور اس کی شناخت کو نمایاں کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ان کا سب سے بڑا مقصد یہ ہے کہ مالیگاؤں کو نئی بلندیوں تک لے جایا جائے، اسے ایک ایسی پہچان دی جائے جو ملک بھر میں فخر کے ساتھ جانی جائے۔

اگر آپ کو منفرد اور بامقصد مواد پسند ہے، تو زائم خان کے کام کو ضرور دیکھیں اور ان کے مشن کا حصہ بنیں۔

منگل، 4 فروری، 2025

پپو صدیقی Pappu Siddiqui

 


صدّیقی عمرفاروق محمّد آمین شہر مالیگاؤں کے معروف فوٹوگرافر اور صنعتکار ہیں۔ آپ پپو صدیقی کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ ان دنوں فوٹوگرافر کے ساتھ ساتھ آپ شہر کی ان شخصیات میں شامل ہیں جو سوشل میڈیا پر اپنا ایک مقام رکھتے ہیں۔ انسٹاگرام پر آپ کے سوا لاکھ سے زائد فالورس ہیں۔ اسی طرح فیس بک پر بھی آپ نصف لاکھ فالورس رکھتے ہیں۔ آپ کا تعلق شہر کے مشہور خنو پہلوان خانوادے سے ہے۔ شہر کے معروف شعراء امین صدیقی صاحب کے فرزند اور اثر صدیقی صاحب کے بھتیجے ہیں۔ سائزنگ اور کوکنگ آپ کا پیشہ ہے۔ آپ کے ہاتھوں تیار مرغ مسلم کافی مشہور ہے۔  نرم دل ٰ  صاف گو اور حساس طبیعت کے مالک ہیں۔ شوقیہ طور سے نیچر اور مالیگاؤں کے اطراف کے دلکش مناظر کی فوٹو گرافی کرتے ہیں۔ آپ کی بیشتر تصاویر کافی پسند کی جاتی ہیں۔ شہر کے اطراف کی خوبصورتی اور چرند پرند کو اپنے کیمرے میں قید کرکے مستقبل کیلئے محفوظ کرنا آپ کا مقصد ہے۔




کل 5 فروری کو دہلی اسمبلی الیکشن ۔ 8 فروری کو نتائج کا اعلان

دہلی اسمبلی انتخابات 5 فروری 2025 کو ایک ہی مرحلے میں ہوں گے۔ ووٹوں  کی گنتی 8 فروری 2025 کو ہوگی۔

70 حلقوں میں 699 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے، ان انتخابات کو اگلے پانچ سالوں میں AAP کی حکمرانی اور دہلی میں بی جے پی اور کانگریس کے مستقبل پر ایک ریفرنڈم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

دہلی کی 70 رکنی اسمبلی کی مدت 23 فروری کو ختم ہو رہی ہے، اور اروند کیجریوال کی قیادت والی عام آدمی پارٹی مسلسل تیسری مدت کے لیے ہدف رکھتی ہے۔  تاہم بی جے پی دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کی کوششیں تیز کر رہی ہے۔

کانگریس بھی بی جے پی اور آپ دونوں کو نشانہ بناتے ہوئے آزادانہ طور پر انتخاب لڑ رہی ہے۔ کانگریس نے آپ کے ساتھ  2024 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران اتحاد کیا تھا۔

ہفتہ، 1 فروری، 2025

12 لاکھ سے کم آمدنی والوں کو کوئی ٹیکس نہیں دینا ہوگا۔

آج وزیر مالیات نرملا سیتا رمن نے سالانہ بجٹ پیش کیا۔ جس کی مختصر معلومات درج ذیل ہے۔ 

اگر آپ کی سالانہ آمدنی 12 لاکھ سے کم ہے تو آپ کو کوئی ٹیکس نہیں دینا پڑے گا۔ 

لیکن آپ کی آمدنی 12 لاکھ سے زائد ہوتی ہے تو پھر آپ کی تمام آمدنی پر درج ذیل کے مطابق ٹیکس دینا ہوگا۔ 

ابتدائی چار لاکھ پر کوئی ٹیکس نہیں۔ 
چار سے آٹھ لاکھ پر 5 فیصد ٹیکس
آٹھ سے بارہ لاکھ پر 10 فیصد
بارہ سے سولہ لاکھ پر 15 فیصد
سولہ سے 20 لاکھ پر 20 فیصد
بیس سے چوبیس لاکھ پر 25 فیصد
اور چوبیس لاکھ سے زائد تمام آمدنی پر 30 فیصد ٹیکس دینا ہوگا۔

محبت کیلئے اپنا سبھی کچھ دان دے پائے

محبت کیلئے اپنا سبھی کچھ دان دے پائے
کہاں اب ایسا عاشق جو کسی پر جان دے پائے

کسی سے جب بھی ملنا مسکرا کر بات کر لینا
یہ سب سے اعلی تحفہ ہے جو اک انسان دے پائے

کسی کی آنکھ میں آنسو کا لانا سب کو آتا ہے
وہی انساں ہے جو ہونٹوں پہ اک مسکان دے پائے

نہ پورے کرسکے وعدے نہ اچھے دن دکھا پائے
دیا گر دیش کو تو کچھ نئے فرمان دے پائے

ضرورت ہے ہمیں اک با اثر اعلی قیادت کی
ہمارے شہر کو جو اک نئی پہچان دے پائے

بہت پچھتائیں گے کہہ کر شکیل احمد کے جانے پر
نہ کیوں ہم زندگی میں ہی اسے کچھ مان دے پائے

*(شکیل حنیف)*

بحر ہزج مثمن سالم
(مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن)

(مجموعہ کلام ۔ عکس دل)

جمعہ، 31 جنوری، 2025

کاش اگر ایسا ہوتا

(شکیل حنیف) 

میں اک چھوٹا بچہ ہوں
اکثر سوچا کرتا ہوں
کاش اگر ایسا ہوتا
سوچو پھر کیسا ہوتا 
میں اک موبائل ہوتا
کیا ہی اسٹائل ہوتا
لوگ سویرے جب اٹھتے
مجھ کو ہی دیکھا کرتے
گود میں سب کی ہوتا میں
ہرگز پھر نہ روتا میں
ہردم امی سنگ ہوتا
اور ہی اپنا رنگ ہوتا
ابو باہر جاتے جب 
مجھ کو بھی لے جاتے تب
بھیا ہو یا باجی ہو 
نانا ہو یا آجی ہو
پیار سبھی مجھ سے کرتے
مجھ کو کھونے سے ڈرتے
گھٹ گھٹ کے نہ مرتا میں
دل جو ہوتا کرتا میں
لیکن میں اک بچہ ہوں
گو کہ من کا سچا ہوں

*(شکیل حنیف)*

جمعرات، 30 جنوری، 2025

اندور دھولیہ مالیگاؤں منماڑ ریلوے لائن


اندور-منماڑ ریلوے لائن ایک نئی 309 کلومیٹر لمبی ریلوے لائن ہے جو اندور اور منماڑ شہروں کو جوڑتی ہے۔  اس منصوبے کی منظوری کابینی کمیٹی برائے اقتصادی امور (CCEA) نے ستمبر 2024 میں دی تھی۔ یہ منصوبہ 2028-29 تک مکمل ہونے کی امید ہے۔ 
مالیگاؤں کی بات کی جائے تو یہاں اس روٹ کا اہم اسٹیشن بنے گا۔ منماڑ سے ریلوے لائن منماڑ روڈ کے متوازی آئے گی اور مالیگاؤں سے یہ ممبئی آگرہ روڈ کے متوازی دھولیہ کی طرف جائے گی۔ مالیگاؤں میں اسٹیشن کے ساتھ ساتھ ریلوے گودام بھی بنے گا۔ مالیگاؤں کے جنوبی حصے یعنی مالدہ شیوار

منگل، 28 جنوری، 2025

ٹی ایم ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج میں جشن یومِ جمہوریہ اورکتاب کا اجراء

ٹی ایم ہائی سکول اینڈ جونیئر کالج میں *جشن یوم جمہوریہ* روایتی شان و شوکت سے منایا گیا رسم پرچم کشائی اسکول ہذا کے سینئر معلم *انصاری شفیق سر* کے ہاتھوں سے عمل میں ائی جشن یوم جمہوریہ کے ضمن میں ایک پروگرام کا انعقاد انصاری شفیق سر کی

بدھ، 15 جنوری، 2025

اے ٹی ٹی کے سلیم شہزاد سر کو بیسٹ سائنس ٹیچر ایوارڈ

الحمدللہ۔ اے ٹی ٹی کے طلبہ و اساتذہ مسلسل شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنا اور اپنی اسکول کا نام روشن کررہے ہیں۔ انعامات و اعزازات کی بارش میں ایک اور اعزاز کا اضافہ اس وقت ہوا جب 2 جنوری کو بھائیگاؤں کی

امسال بھی اے ٹی ٹی کی شوٹنگ والی بال ٹیم اسٹیٹ چمپئن

الحمدللہ ۔ اے ٹی ٹی کے طلبہ اپنی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ امسال بھی جاری رکھتے ہوئے مختلف کھیلوں میں فتوحات کے جھنڈے گاڑ رہے ہیں۔ بڑی خوشی کا مقام ہے کہ گزشتہ دنوں ایوت محل میں ہونے والے اسٹیٹ لیول انڈر 17 شوٹنگ والی بال مقابلے میں ہماری اسکول کی ٹیم شاندار کارکردگی کا مظاہرہ  کرتے ہوئے فائنل فاتح بنی اور ایک بار پھر اسٹیٹ چمپئن کا اعزاز حاصل کیا۔ اس شاندار کامیابی پر شریک مقابلہ طلبہ

مالیگاؤں کلب تقریری مقابلے میں اے ٹی ٹی کو اول انعام

اللہ رب العزت کا بے پناہ کرم و احسان ہے کہ سابقہ روایات کے عین مطابق امسال بھی اے ٹی ٹی پر انعامات و اعزازات کی بارش جاری ہے۔ اسی سلسلے میں یہ خبر دیتے ہوئے بڑی مسرت ہورہی کہ گزشتہ دنوں اردو گھر میں مالیگاؤں  کے

منگل، 14 جنوری، 2025

اے ٹی ٹی کے عمارعقیل اعظم کیمپس آل مہاراشٹر تقریری مقابلہ میں دوم انعام سے سرفراز

 الحمدللہ !گزشتہ دنوں اعظم کیمپس پونے میں آل مہاراشٹر تقریری مقابلے کا انعقاد ہوا جس میں اے ٹی ٹی ہائی اسکول اینڈ جونئر کالج جماعت بارہویں سائنس کے طالب علم عمار عقیل عابد حسین شریک مقابلہ ہوۓ۔اور مقام مسرت ہیکہ جونئر کالج گروپ میں دوم مقام حاصل کیا۔
محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہی آخری نبی ہیں۔اس عنوان پر نعیم سلیم سر کی تحریر کردہ تقریر بہترین انداز میں پیش کی ۔مبشر اقبال سر نے تیاری کروائی۔انعامات میں ٹرافی سند 'بیگ 'اور نقد تین ہزار روپے شامل ہیں۔
اس عظیم کامیابی پر عمارعقیل سمیت پوری ٹیم کو انتظامیہ 'ہیڈ ماسٹر 'آفس بئررس جملہ اسٹاف اور طلبہ وطالبات کی جانب سےمبارکباد اور نیک خواہشات پیش کی گئیں۔

شعبہ نشرواشاعت اے ٹی ٹی

تحت اللفظ نظم خوانی مقابلے میں اےٹی ٹی کے معاذ عبداللہ اول انعام سے سرفراز

الحمدللہ !گزشتہ دنوں سیٹھ محمد خلیل ہائی اسکول میں آل مالیگاؤں جونئر کالج تحت اللفظ نظم خوانی مقابلے کا انعقاد ہوا جس میں اے ٹی ٹی جونئر کالج سے جماعت گیارہویں سائنس کے

اے ٹی ٹی ہائی اسکول میں سالانہ کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد

الحمدللہ 31 دسمبر بروز منگل کو صبح سات بجے تین کلومیٹر میرا تھان ریس سے اسپورٹس ویک کا آغاز ہوا۔پانچویں جماعت سے بارہویں جماعتوں کے سینکڑوں طلبہ نے ریس مکمل کی۔ نائب صدر انجمن جمیل احمد کرانتی صاحب کی صدارت میں ایک مختصر تقریب منعقد ہوئی جس میں  ہر کلاس سے اول دوم سوم اور مجموعی طور پر اول دوم سوم طلبہ کو نقد انعامات اور میڈل وسرٹیفکٹ سے نوازا گیا۔
ریس کے اختتام کے بعد دن بھرصرف طالبات کے کھیلوں کے مقابلے ہوۓ۔شام میں سبکدوش معلمات ناصرہ میڈم و پیرزادہ فرحت میڈم کے ہاتھوں تمام جیتنے وہارنے والی طالبات اور ان کی ٹیموں کی انعامات ومیڈل سے حوصلہ افزائی کی گئ۔

یکم جنوری اور دو تین جنوری 2025 تین دن صرف  طلبہ کیلیے  کھیلوں کے مقابلے ہوۓ۔اسکول کے سبکدوش اساتذہ کرام و نان ٹیچنگ سے سلیم صادق 'خلیل رفیع 'مشتاق لائبریرین 'اشتیاق عثمانی 'انصاری ضیا احمد'اشفاق صدیق'مختار جابر'انیس غفور'ریاض یوسف 'ایوب فیضی 'اشفاق عثمان'اشفاق اسحق 'شکیل خان صاحبان بحیثیت مہمان خصوصی شریک ہوۓ اور ان کے بدست تمام کھیلوں میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کو میڈل سرٹیفکٹ اور نقد انعامات سے نوازاگیا۔مہمانان کرام نے  اپنے تاثرات میں کھیلوں کی اہمیت پر اظہارخیال کیا اور طلبہ کی حوصلہ افزائی فرمائی۔مجموعی طورپر اسپورٹس کی تقریبات نہایت کامیاب رہیں۔جس پر تمام پی ٹی ٹیچرس کو بھی خصوصی مبارکباد دی گئ۔

شعبہ نشرواشاعت اے ٹی ٹی

اے ٹی ٹی کے مجیب اقبال سر کی سائنس پروجیکٹ مقابلہ میں نمایاں کامیابی

       الحمدللہ! گذشتہ دنوں01اور02 جنوری 2025 کو مالیگاؤں تعلقہ لیول پر سائنس ایگزیبیشن کا انعقاد ودیا وکاس انٹرنیشنل اسکول،بھائیگاؤں میں ہوا۔جس میں مالیگاؤں شہری و دیہاتی تمام اسکولوں نے شرکت کی۔اس مقابلے میں ٹیچنگ ایڈ کے زمرے میں ATT ہاںٔی اسکول اینڈ جونیئر کالج کی

اے ٹی ٹی میں بین الجماعتی مقابلہ بیت بازی کا کامیاب انعقاد

الحمدللہ 6 جنوری بروزپیر صبح دس بجے اے ٹی ٹی ہائی اسکول میں انٹر کلاس بیت بازی مقابلے کا انعقاد آنریری سیکریٹری انجمن ترقی تعلیم *پروفیسر عبدالمجید صدیقی صاحب* کی صدارت میں ہوا۔قاری آصف سر نے تلاوت کلام پاک سے بزم کا آغاز کیا۔صوفیہ میڈم نےتحریک وتائید صدارت پیش کی۔
مہمانان کرام میں سابق اسٹنٹ ہیڈ ماسٹر اشفاق سراج سر اور شکیل انصاری سر سابق اساتذہ میں افتخار حسین راجاسراوراشفاق گلریز سر سابق او ایس شفیق سراور شہر کے معروف شاعر ارشاد انجم صاحب رونقِ اسٹیج رہے۔اسکول ہٰذا کےہیڈماسٹر عبدالرشید پنجاری صاحب نے استقبالیہ کلمات کے ذریعے تمام مہمانان کاخیر مقدم کیا۔فہیم سر نے تقریب کے غرض وغایت اور نعیم سلیم سرنےمہمانان کا تعارف پیش کیا۔ہیڈماسٹر وآفس بئررس کے ہاتھوں مہمانان کو گلہائے عقیدت پیش کئے گئے۔شرائط مقابلہ کی خواندگی سپروائزر مسعود جمال سر نے کی۔

نویں سے گیارہویں جماعتوں کے منتخب تین تین طلباوطالبات پر مشتمل کل11 ٹیمیں شریک مقابلہ ہوئیں۔جنھیں اردو کے معروف شعراء کے نام سے منسوب کیا گیا۔ روایتی راؤنڈ ،لفظ راؤنڈ،منظر راؤنڈ،مصرع راؤنڈ اورشاعرراؤنڈپر مشتمل یہ دلچسپ مقابلہ نعیم سلیم سر،مبشر سراورفہیم سر کی اینکرنگ میں ہوا۔فائنل مقابلہ  پروین شاکر ٹیم، ادا جعفری ٹیم اور فیض ٹیم کے درمیان  ہوا۔جسمیں فیض ٹیم کی تین پوائنٹ سے فتح ہوئی۔فائنل فاتح ومفتوح ٹیموں کو سرٹیفیکٹ اور انعامات سے نوازا گیا۔خطبہ صدارت میں پروفیسر عبدالمجید صدیقی صاحب نے فن شعر گوئی پر سیر حاصل گفتگو فرمائی۔اردو شاعری کی خصوصیات اور مختلف میدانوں میں اردو شاعری کے زبردست اثرات کو بیان کرتے ہوۓ طلبہ کو مفید مشوروں سے نوازا۔انہیں مبارکباد و نیک خواہشات پیش کیں۔شاہد واحد سر کے شکریے پر یہ دلچسپ تقریب اختتام کو پہنچی۔ رضوانہ میڈم نے نظامت، راشد جمیل سر نے جج کے فرائض اور مجیب سر نے اسکوررکے اورابرار سر نے لیپ ٹاپ کے ذریعے LCD اسکرین پرالفاظ اور تصاویر کو پیش کیا۔جبکہ طلبہ کی تیاری میں راشد جمیل سراورنعیم سلیم سر کی زیر نگرانی شاہد واحد سر،فہیم سر،رضوانہ میڈم،ندا میڈم، صوفیہ میڈم اور مبشر سر پر مشتمل ٹیم نے محنت کی اوربیت بازی کا یہ بہترین پروگرام زبردست کامیابی سے ہمکنار ہوا۔
*شعبہ نشرواشاعت اے ٹی ٹی ہائی اسکول اینڈ جونئیر کالج مالیگاؤں*

اے ٹی ٹی میں بین الجماعتی لطیفہ وہزل گوئی پروگرام کامیاب

الحمد للہ 5 جنوری بروز اتوار صبح دس بجے اے ٹی ٹی ہائی اسکول میں  ساتویں جماعتوں کے طلبہ کے مابین لطیفہ گوئی اور آٹھویں جماعتوں کے طلبہ کے مابین ہزل گوئی مقابلے کا انعقاد ہوا۔
رکن انجمن ترقی تعلیم و چئرمن ICG محترم ایڈوکیٹ شکیل احمد محمد مصطفی صاحب کی صدارت میں منعقدہ  تقریب کا آغاز آصف اقبال سر کی تلاوت سےہوا۔تحریک وتائید صدارت ارشد فردوسی سرنے پیش کی۔انیس حمید سر نے غرض وغایت بیان کی۔
التمش اقبال سر نے معزز مہمانان کرام سبکدوش اساتذہ کرام انصاری عذیر سر'(چیف جج )شبیر پیر محمد 'سعید خلیل سر 'عتیق اسمعیل 'سید شوکت علی و جج صاحبان راشد جمیل سر و امجد سر  کا تعارف پیش کیا۔جن کا استقبال ہیڈماسٹر عبدالرشید پنجاری 'اسسٹنٹ ہیڈ ماسٹر عبدالستار سر 'اسسٹنٹ ہیڈ ماسٹر جونئر کالج محمد امین سر 'سپروائزرس احمدمجتبی سر محی الدین سر و مسعود جمال سر صاحبان کے ہاتھوں گلہاۓ عقیدت پیش کرکے کیا گیا۔ 

شرائط کی خواندگی نوید یعقوب سر نے کی۔اس کے بعد بذریعہ قرعہ اندازی پہلے لطائف اس کے بعد ہزلیں پیش کی گئیں۔
تمام طلبہ نے بہترین انداز میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔
بعدہ تاثرات کا سلسلہ شروع ہوا عذیر سر 'شبیر پیر محمد سر اور سعید سر نے مختلف پرمزاح واقعات ولطائف سے طلبہ کو محظوظ کیا۔جبکہ عتیق اسمعیل سر نے اپنے زبردست ڈائیلاگ سے اپنی موجودگی کا احساس دلایا۔خطبہ صدارت میں ایڈوکیٹ شکیل احمد صاحب نے طلبہ و اساتذہ کی محنتوں کو سراہا اور ان تقریبات کی اہمیت پر سیر حاصل گفتگو فرمائی۔آخر میں امجد سر نے نتائج کا اعلان کیا۔اور لطیفہ اور ہزل میں اول دوم سوم انعام حاصل کرنے والے طلبہ کے ناموں کا اعلان کیا۔جنھیں معزز مہمانان کے دست مبارک سے انعامات سے نوازا گیا۔ریحان سر کے شکریے پر پروگرام اختتام کو پہنچا۔سعود سر نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔مجموعی طور پر پروگرام نہایت کامیاب رہا جس کیلیے پوری ٹیم کو مبارکباد دی گئ۔
شعبہ نشرواشاعت اے ٹی ٹی

اے ٹی ٹی میں بین الجماعتی مقابلہ حمد ونعت کا انعقاد

الحمدللہ ۔ اے ٹی ٹی ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج میں جاری سالانہ ثقافتی تقاریب کی ایک اہم کڑی کے طور پر مورخہ 4 جنوری 2025 بروزسنیچر صبح دس بجے اے ٹی ٹی ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج مالیگاؤں میں جماعت پنجم کے طلبہ کے درمیان مقابلہ حمد اور جماعت ششم کے طلبہ درمیان مقابلہ نعت کا انعقاد کیا گیا۔
رکن انجمن ترقی تعلیم محترم سراج احمد سیٹھ صاحب کی صدارت میں منعقدہ اس بابرکت تقریب کا آغاز قاری آصف اقبال سر کی قرات سے ہوا۔ ندا میڈم نے تحریک صدارت پیش کی۔ جس کی تائید علقمہ میڈم نے کی۔ اسٹنٹ ہیڈماسٹر عبدالستارسرنے مہمانوں کے اعزاز میں استقبالیہ کلمات ادا کیے۔ سعود سر نے مہمانان کرام کا تعارف پیش کیا۔  ہیڈ ماسٹر عبدالرشید پنجاری سر، اسسٹنٹ ہیڈماسٹرعبدالستار سر، اسسٹنٹ ہیڈماسٹر جونیئر کالج امین سر، سپروائزرس احمد مجتبٰی سر، محی الدین شیخ سر ، مسعود جمال سر  کے ہاتھوں مہمانان کرام میں سبکدوش اساتذہ مشیر سر ، آفندی سر ،اقبال شیخ سر ، مولانا نعیم الظفر سر ، سعید امین سر ، تقریب کے تینوں  جج صاحبان شفیق ایوب سر ، نعیم سلیم سر ، قاری آصف سر ، انجمن ترقی تعلیم کے نائب صدر جمیل احمد کرانتی صاحب ، آنریری سکریٹری پروفیسر عبدالمجید صدیقی سر اور صدرتقریب سراج احمد سیٹھ صاحب کی خدمت میں گلہائے عقیدت پیش کیا گیا۔

اس پرنور تقریب کے اغراض و مقاصد انیس عبدالحمید سر نے بیان کیے۔ شرائط کی خواندگی اسجد سر نے کی۔ اس کے بعد صدر صاحب کے ہاتھوں قرعہ اندازی کے ذریعے مقابلہ شروع ہوا۔ مقابلے کے بعد مولانا نعیم الظفر ملی صاحب نے قرآن و احادیث مبارکہ کی روشنی میں اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے تمام شرکائے مقابلہ بچوں کی حوصلہ افزائی کی۔ جج صاحبان کی جانب سے قاری آصف صاحب نے تاثرات پیش کئے جبکہ نعیم سلیم سر نے نتائج کا اعلان کیا۔ مقابلہ حمد میں محمد حذیفہ آصف اقبال (پنجم سی)  نے اول  محمد حسان رئیس احمد (پنجم بی) نے دوم اور ضیاء حیدر سید مقیم علی (پنجم ڈی) نے سوم مقام حاصل کیا۔ اسی طرح مقابلہ نعت میں ارشد شیخ جاوید (ششم ڈی) نے اول ابوہریرہ سلیم احمد (ششم جی) نے دوم اور مومن محمد احمد علیم اختر (ششم ڈی) نے سوم انعام حاصل کیا۔ مہمانان کرام کے ہاتھوں طلبہ کو میڈل ، کتاب اور نقد انعامات سے نوازا گیا۔ مشیر سر ، سعید امین سر ، قاری آصف سر ، زاہد سر و دیگر مہمانان کرام نے بھی نقد انعامات کے ذریعے طلبہ کی حوصلہ افزائی کی۔ رکن انجمن سراج احمد سیٹھ صاحب نے خطبہ صدارت میں طلبہ اور تیاری کرانے والے اساتذہ کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے مستقبل کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ شکیل حنیف سر نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ رضوانہ میڈم کے رسم شکریہ پر محفل اختتام پذیر ہوئی۔

فقط ۔ شعبہ نشرواشاعت ۔ اے ٹی ٹی۔

امیٹاانگلش تقریری مقابلے میں اے ٹی ٹی کو اول انعام

گزشتہ دنوں جے اے ٹی ہائی اسکول کے آمین عشرت ہال میں انگریزی کی تدریس کرنے والے اساتذہ کی فعال تنظیم امیٹا کے ذریعے ضلعی سطح پر انگریزی تقریروں کا ایک مقابلہ منغقد ہوا۔ جس میں کثیر تعداد میں  اسکولوں سے طلبہ و طالبات شریک مقابلہ ہوئے۔ الحمدللہ بڑی خوشی کا مقام ہے کہ اس مقابلے میں  اے ٹی ٹی ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کے مومن عبدالرحمن وسیم اختر نے بہترین تقریر پیش کرتے ہوئے سامعین کا دل موہ لیا اور پہلے انعام کے حقدار قرار پائے۔

 اس شاندار کامیابی پر ہیڈماسٹر عبدالرشید پنجاری سر ، جملہ آفس بیئررس ، اے ٹی ٹی اسٹاف اور انتظامیہ انجمن ترقی تعلیم کی جانب سے انعام یافتہ طالب علم اور اس کی رہنمائی کرنے والے استاد بلال سر کو پرخلوص مبارکباد پیش کی جاتی ہے۔ اس ضمن میں اے ٹی ٹی میں جاری سالانہ ثقافتی تقاریب کے دوران مہمانان کرام کے ہاتھوں مذکورہ طالب علم کو انعامات سے نوازا گیا اور مستقبل کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا گیا۔ 

فقط ۔ شعبہ نشرواشاعت ۔ اے ٹی ٹی

کیسا بھی ہو دور بدلتے دیکھا ہے (غزل ۔ شکیل حنیف)

کیسا بھی ہو دَور بدلتے دیکھا ہے
ہر ظالم کا جَور بدلتے دیکھا ہے

سایہ اپنے سر سے پدر کا اٹھتے ہی
لوگوں کو فی الفور بدلتے دیکھا ہے

مجھ سے بہتر علم تو تم سب کو ہوگا 
کیا کیا تم نے اور بدلتے دیکھا ہے

دنیا موسم دور زمانہ جو بھی ہو
کرلو اس پرغور بدلتے دیکھا ہے

آقا کے پرنور قدم کی برکت سے
بختِ غارِ ثَور بدلتے دیکھا ہے

جن کی خاطر درد شکیل احمد جھیلے 
ایسوں کا بھی طَور بدلتے دیکھا ہے

*(شکیل حنیف)*

بحر متقارب مسدس مضاعف
(فعلن فعلن فعْل فعولن فعلن فع)

( مجموعہ کلام : عکس دل )

مجھے بھی عاشق بناسکو گر تبھی تو اصلی کمال ہوگا (غزل ۔ شکیل حنیف)

مجھے بھی عاشق بنا سکو گر تبھی تو اصلی کمال ہوگا
جو نیند میری چرا سکو گرتبھی تو اصلی کمال ہوگا

لگا کے چغلی کسی کے رشتے خراب کرنا بہت ہے آساں
جو دو دلوں کو ملا سکو گر تبھی تو اصلی کمال ہوگا

خراب رستہ ہوا مخالف نہ کوئی ساتھی نہ ہی سہارا
کہ پھر بھی منزل کو پا سکو گرتبھی تو اصلی کمال ہوگا

بہت ملیں گے ستانے والے بلندیوں سے گرانے والے
گرے ہوئے کو اٹھا سکو گرتبھی تو اصلی کمال ہوگا

منافقت بھی عروج پر ہو تمہارے اپنے بھی ہوں مخالف 
جو پھر بھی رشتے نبھا سکو گرتبھی تو اصلی کمال ہوگا

ہزار تحفے لٹا چکے ہو حسین چہروں کی اک ادا پر
کہ ماں کو بھی کچھ دلا سکو گرتبھی تو اصلی کمال ہوگا

شکیل کتنی بھی بندشیں ہوں ہزار مصروف زندگی ہو
جو پھر بھی غزلیں سنا سکو گرتبھی تو اصلی کمال ہوگا

*(شکیل حنیف)*

(بحر جمیل مثمن سالم)
مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن

(مجموعہ کلام ۔ عکس دل)