1948 میں بہت سارے اہم واقعات پیش آئے جن کا ذکر آگے آئے گا۔ اس سال حاجی حنیف صابر دو سال کے تھے۔ آپ کے پردادا محمد اسحاق کے دو بیٹے تھے۔ بڑے بیٹے رحمت اللہ اور چھوٹے محمد رمضان۔ دونوں بیٹوں نے آبائی پیشے کو اپنایا اور ساڑی بننے میں والد کی مدد کرنے لگے۔ رحمت اللہ یہ حاجی حنیف صابر کے دادا تھے۔ رحمت اللہ کی شادی سلیمہ بانو سے ہوئی۔ ان کی چھ اولادیں ہوئیں۔ دوبیٹے اور چار بیٹیاں۔ بڑے بیٹے کا نام محمد صابر اور چھوٹے کا نام محمد عمر ہے۔ زیب النساء بی بی عائشہ خدیجہ اور فاطمہ بیٹیوں کے نام ہیں۔ 1921 میں محمد صابر کی پیدائش ہوئی۔ آپ کو پہلوانی کا شوق تھا اور مالیگاؤں قلعہ میں ہونے والے دنگلوں میں زور و شور سے حصہ لیتے تھے۔ 1943 کے آس پاس محمد صابر کی شادی موتی پورہ کے مشہور ڈومن خانوادے کی رابعہ بنت محمد اسماعیل ڈومن سے ہوئی۔
*1948 کا مالیگاؤں*
اس سال بھی مالیگاؤں کے صدربلدیہ مولوی عبدالرزاق اور ایم ایل اے خان صاحب عبدالرحیم ہی تھے۔ 1948 میں قربانی کے سوال پر مالیگاؤں کے حالات خراب ہوگئے تھے۔ میری دادی بتاتی تھیں کہ اس وقت فوج کی سکھ بٹالین شہر میں وارد ہوئی تھی۔ ہمارے بزرگ اکثر اس واقعے کا ذکر کرتے ہیں۔
*ملک کے حالات*
ابھی ہم تقسیم کے درد کو جھیل ہی رہے تھے کہ 1948 میں ناتھورام گوڈسے نے تحریک آزادی کے قائد مہاتما گاندھی کو گولی ماردی۔ 1948 میں بھی پنڈت نہرو ملک کے وزیراعظم تھے۔ ۔ اس وقت بھارت کا دستور نہیں بنا تھا اور صدرجمہوریہ کا عہدہ تخلیق نہیں ہوا تھا۔ اس لئے دستور بننے تک صدر مملکت کی ذمہ داریاں گورنر جنرل کے پاس تھیں۔ ماؤنٹ بیٹن 1947 سے گورنر جنرل کی ذمہ داریاں نبھارہے تھے۔ 1948 میں راج گوپال اچاریہ پہلے ہندوستانی گورنر جنرل بنے اور 1950 میں پہلے صدر جمہوریہ کے انتخاب تک آپ نے ذمہ داریاں نبھائیں۔دونوں طرف کی بیشتر نوابی ریاستیں یا رجواڑے ہند یا پاک میں شامل ہوچکی تھیں۔ حیدرآباد کسی طرف شامل نہیں ہوا تھا۔ وہاں نظام میر عثمان علی کی حکومت تھی۔ حیدرآباد سے اورنگ آباد تک دکن کا ایک بڑا علاقہ نظام اسٹیٹ میں شامل تھا۔ حاجی حنیف صابر کے ایک ساتھی محمد ڈانگے صاحب نے ایک بار بتایا تھا کہ ہم لوگ جب اورنگ آباد خلدآباد جاتے تھے تو باقائدہ بارڈر پار کرکے جانا پڑتا تھا۔ 1948 میں حیدرآباد میں پولیس ایکشن ہوا۔ جس کے بعد حیدرآباد بھارت میں شامل ہوگیا۔ اس واقع کو سقوط حیدرآباد کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس وقت دکن سے بہت سارے لوگ ہجرت کرکے مالیگاؤں آئے اور یہیں کے ہوکر رہ گئے۔
*ریاستی حالات*
اس وقت بالاصاحب کھیر ہی ریاست ممبئی یعنی بامبے اسٹیٹ کے وزیراعلی تھے۔
*عالمی حالات*
کشمیر کے موضوع پر 1947 میں شروع ہونے والی پہلی ہندپاک جنگ 1948 میں بھی جاری رہی۔ اسی سال پہلی عرب اسرائیل جنگ ہوئی۔ اس جنگ میں بہت سارے فلسطینیوں کو اپنی زمین سے ہجرت کرنی پڑی۔ بعد میں اس پر اسرائیل نے اپنی کالونیاں تعمیر کرلیں۔
(جاری ۔ اگلی قسط ۔ سن 1949)
✍🏻 *شکیل حنیف صابر*
(ہمارا مالیگاؤں)