1949 میں حاجی حنیف صابر تین سال کے ہوچکے تھے۔ آپ کے والد محمد صابر پہلوان آپ کے چچا محمد عمر اور دادا رحمت اللہ گھر میں ہی پاورلوم پر رنگین کپڑے تیار کیا کرتے تھے۔ اس زمانے کے بیشتر گھر لکڑی اور مٹی کی چھت والے ہوا کرتے تھے۔ اوپر رہائش تھی اور نیچے کارخانہ چلتا تھا۔ مسجد خانقاہ اشرفیہ اور اشرفیہ چوک والی گلی میں حاجی صاحب کا بچپن گزرا۔
*1949 کا مالیگاؤں*
پہلے تقسیم ہند اور پھر 1948 کے خراب شہری حالات کے بعد 1949 میں مالیگاؤں کے حالات معمول پر آچکے تھے۔ خان صاحب ایم ایل اے اور مولوی صاحب ہی صدربلدیہ تھے مگر شہری سیاست میں صابر عبدالستار ۔ ہارون احمد انصاری ۔ عباس علی قاضی ۔ آزاد انصاری جیسے لیڈرس داخل ہوچکے تھے۔ نیاپورہ کی گلیوں میں مستقبل کا ایک بڑا لیڈر پروان چڑھ رہا تھا۔ میری مراد حاجی حنیف صابر کے سیاسی استاد اور بہترین رفیق ساتھی نہال احمد سے ہے جو نوجوانی کی دہلیز پر قدم رکھ چکے تھے۔ اس وقت مالیگاؤں کی آبادی پچاس ہزار کے آس پاس تھی۔
*ریاستی حالات*
گزشتہ کی طرح 1949 میں بھی بالاصاحب گنگادھر کھیر مہاراشٹر کے وزیراعلی بنے ہوئے تھے۔ مرارجی دیسائی بھی ریاست کی سیاست میں سرگرم عمل تھے۔
*1949 کا بھارت*
26 نومبر 1949 کو دستور ساز اسمبلی نے بھارت کے دستور کو منظوری دی جو 26 جنوری 1950 سے نافذ ہوا۔ دستور کی رو سے ہمارا ملک ایک سیکولر جمہوری ملک قراردیا گیا جس میں سربراہ مملکت صدرجمہوریہ ہوں گے اور ان کی رہنمائی میں تمام انتظامی امور وزیراعظم اور ان کی کابینہ سنبھالے گی۔ نئے دستور کے مطابق الیکشن کی تیاریاں شروع ہوگئیں۔ 1950 میں صدارتی الیکشن تک راج گوپال اچاریہ ملک کے گورنر جنرل بنے رہے۔ اسی طرح پنڈت نہرو بھی 1952 کے الیکشن تک وزیراعظم بنے رہے۔ اسی سال بابری مسجد میں مورتی نمودار ہونے کا کہہ کر اس میں تالہ لگا دیا گیا۔
*عالمی حالات*
1949 میں اقوام متحدہ کی ثالثی سے پہلی ہندپاک جنگ ختم ہوئی اور کشمیر میں لائن آف کنٹرول وجود میں آئی۔ اسی سال ناٹو کا قیام عمل میں آیا۔ 1949 میں ہی چین عوامی جمہوریہ بنا۔
(جاری ۔ اگلی قسط ۔ سن 1950)
✍🏻 *شکیل حنیف صابر*
ہمارا مالیگاؤں