ہر ظالم کا جَور بدلتے دیکھا ہے
سایہ اپنے سر سے پدر کا اٹھتے ہی
لوگوں کو فی الفور بدلتے دیکھا ہے
مجھ سے بہتر علم تو تم سب کو ہوگا
کیا کیا تم نے اور بدلتے دیکھا ہے
دنیا موسم دور زمانہ جو بھی ہو
کرلو اس پرغور بدلتے دیکھا ہے
آقا کے پرنور قدم کی برکت سے
بختِ غارِ ثَور بدلتے دیکھا ہے
جن کی خاطر درد شکیل احمد جھیلے
ایسوں کا بھی طَور بدلتے دیکھا ہے
*(شکیل حنیف)*
بحر متقارب مسدس مضاعف
(فعلن فعلن فعْل فعولن فعلن فع)
( مجموعہ کلام : عکس دل )