ہفتہ، 1 مارچ، 2025

قسط نمبر ایک ۔ سوانح حاجی حنیف صابر ۔ مع مقامی ریاستی ملکی و عالمی تاریخ

ابھی ہندوستان آزاد نہیں ہوا تھا۔ 1946 کی پہلی سہ ماہی تھی۔ دوسری عالمی جنگ ختم ہوچکی تھی۔ امریکہ نام کا نیا سپر پاور وجود میں آچکا تھا۔ برطانیہ جنگ میں فتح کے باوجود معاشی طور پر قلاش ہوچکا تھا۔ یکے بعد دیگرے ممالک اس کے تسلط سے آزاد ہوئے جارہے تھے۔ ایسے ماحول میں یکم مارچ 1946 کو خوش آمد پورہ کے ایک متوسط گھرانے میں محمد صابر پہلوان اور رابعہ بانو کے یہاں پہلے بچے کا جنم ہوا جس کا نام دادا رحمت اللہ نے بڑے پیار سے محمد حنیف رکھا۔ آگے چل کر یہی بچہ حاجی محمد حنیف صابر اور حنیف لیڈر کے نام سے پورے شہر میں مشہور ہوا۔ 

*1946 کا مالیگاؤں*
اس وقت شہر مالیگاؤں میں کانگریس کے مولوی عبدالرزاق عبدالمجید میونسپلٹی کے صدربلدیہ تھے تو مسلم لیگ کے خان صاحب عبدالرحیم بطور ایم ایل اے بامبے اسمبلی میں شہر کی نمائندگی کررہے تھے۔ آپ انگریزی دور میں 1937 میں پہلی بار اور 1946 میں دوسری بار ایم ایل اے بنے تھے اور 1952 کے آزاد ہندوستان کے پہلے الیکشن تک ایم ایل اے رہے۔ مالیگاؤں میں اس زمانے میں پارٹی سے زیادہ مولوی عبدالرزاق گروپ اور خان صاحب گروپ مشہور تھے۔ مولوی صاحب اور خان صاحب کے درمیان سیاست عروج پر تھی۔ مگر دونوں نے کبھی بھی مخالف کی پگڑی نہیں اچھالی۔ تعمیری سیاست کو فوقیت دی۔  تین قندیل اور آس پاس کا علاقہ سیاسی سرگرمیوں کا مرکز ہوتا تھا۔ شہر میں بھی آزادی کے متوالے سرگرم عمل رہتے تھے۔ 1935 میں مالیگاؤں میں پاورلوم آچکا تھا۔ پاور لوم آنے کے بعد محمد صابر پہلوان اور ان کے بھائی محمد عمر نے گھر کے نیچے دستی کرگھے کی جگہ پاورلوم لگوایا جس پر دونوں رنگین ساڑی بنا کرتے تھے۔ اس وقت صرف دن میں پاورلوم جاری رہتے تھے اور شام ڈھلے لوگ گھر پہنچ جاتے۔ ان کے پاس بیوی بچوں اور دوست یار کیلئے بھرپور وقت ہوتا۔ گاؤں چھوٹا تھا مگر سب ایک دوسرے کے دکھ درد اور خوشیوں میں برابر شریک ہوا کرتے تھے۔

*ریاستی حالات*
 اس وقت مہاراشٹر اور گجرات ریاستیں نہیں بنی تھیں اور ان کے بیشتر علاقے بامبے اسٹیٹ کا حصہ تھے۔ 1960 میں میں بامبے اسٹیٹ ختم ہوکر مہاراشٹر اور گجرات ریاستیں بنیں۔  1946 میں انگریزی حکومت کے ماتحت بامبے اسٹیٹ کے الیکشن ہوئے تھے اور بالا صاحب کھیر وزیراعلی بنے تھے جو آزادی کے بعد 1952 تک وزیراعلی رہے۔

*ملکی حالات*
ہمارا ملک آزاد تو نہیں ہوا تھا مگر 1946 میں الیکشن کے بعد جواہر لال نہرو کی قیادت میں عبوری حکومت قائم ہوچکی تھی اور آزادی کا عمل شروع ہوچکا تھا۔ اس وقت لارڈ واویل بھارت کے گورنر جنرل تھے۔ ڈاکٹر راجندر پرساد دستور ساز اسمبلی کے صدر جبکہ جواہرلال نہرو عبوری وزیراعظم تھے۔ 

*عالمی حالات*
  دوسری عالمی جنگ ختم ہوچکی تھی۔ جاپان جرمنی ایک طرف تو برطانیہ امریکہ دوسری طرف تھے۔ دنیا دو حصوں میں بٹ چکی تھی۔ عالمی جنگ میں ہندوستانی سپاہی بھی برطانیہ کی جانب سے جنگ میں شامل تھے۔ 1945 میں قائم ہونے والی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی پہلی میٹنگ جنوری 1946 میں ہوئی تھی۔ اس سال اردن فلپائن جیسے کئی ممالک نے آزادی حاصل کی تھی۔ 
(جاری ۔ اگلی قسط ۔ سن 1947)

✍🏻 *شکیل حنیف صابر*
(ہمارا مالیگاؤں)
8087003917