10 جنوری 2022

سوانح حاجی حنیف صابر مع تاریخ مالیگاؤں

باب چہارم : 1950 سے 1955 تک کے شہری قومی اور عالمی واقعات و حالات سے مزین سوانح حاجی حنیف صابر کی چوتھی قسط


 26 جنوری 1950 کو دستور کے نفاذ کے ساتھ ہی ہندوستان ایک نئے دور میں قدم رکھ چکا تھا۔ اس وقت حاجی حنیف صابر چار سال کے تھے۔ 1950 میں مالیگاؤں کی آبادی 54000 تھی۔  سیاست میں خانصاحب اور مولوی عبدالرزاق کی جگہ صابر ستار ۔ ہارون انصاری ۔ آزاد انصاری ۔ ڈاکٹر شیخ سلیم ۔ عباس علی قاضی جیسے نئے لیڈرس لینے لگے تھے۔ حاجی حنیف صابر کے سیاسی رہنما ساتھی نہال احمد بھی سیاست میں داخل ہوچکے تھے۔ دسمبر 1950 تک مولوی عبدالرزاق صدربلدیہ رہے۔ 1950 میں میونسپل الیکشن ہوئے اور دسمبر 1950 سے 1952 تک منگل داس بھاؤسار شہر کے صدربلدیہ رہے۔ ملکی حالات پر نظر ڈالیں تو 1950 میں نئے دستور کے مطابق ملک میں نئی حکومت کیلئے انتخابات کی تیاریاں شروع ہوئیں۔ 1951 کے اواخر اور 1952 کے شروع میں آزاد ہندوستان میں لوک سبھا کے پہلے انتخابات ہوئے۔ مالیگاؤں اس وقت بامبے اسٹیٹ میں تھا۔ آگے چل کر یکم مئی 1960 میں بامبے اسٹیٹ کی تقسیم ہوئی اور گجرات اور مہاراشٹر دو نئی ریاستیں وجود میں آئیں۔ تب مالیگاؤں مہارشٹر کے حصے میں آیا۔ آزادی سے قبل بامبے اسٹیٹ بامبے پریسیڈینسی کہلاتی تھی جس کا ہیڈکوارٹر بامبے شہر تھا۔ بامبے شہر کی بھی دلچسپ تاریخ ہے۔ یہ پہلے پرتگیزوں کے قبضے میں تھا۔ 1662 میں شہزادہ چارلس دوم کی شادی پرتگیز شہزادی کیتھرائن سے ہوئی۔ اس وقت بامبے شہر بطور جہیز شہزادہ چارلس کو دے دیا گیا۔ بالاصاحب گنگادھر کھیر بامبے اسٹیٹ کے پہلے وزیراعلی تھے۔ آپ 1952 تک بامبے کے وزیراعلی رہے۔  آزادی کے بعد 1952 میں پہلے پارلیمانی الیکشن ہوئے۔ شہر مالیگاؤں ناسک حلقہ پارلیمان کا حصہ تھا۔ 27 مارچ 1952 کو الیکشن ہوا جس میں کانگریس کے دیشپانڈے گوند ہری نے کامیابی حاصل کی اور ناسک حلقے کے پہلے ایم پی بنے۔ پنڈت جواہر لال نہرو ایک بار پھر وزیراعظم منتخب ہوئے۔ پارلیمانی الیکشن کے ساتھ 1952 میں ہی بامبے اسٹیٹ کی اسمبلی کے بھی انتخابات ہوئے۔ آج کی طرح اس وقت بھی شمالی مالیگاؤں اور جنوبی مالیگاؤں + شمالی ناندگاؤں اس طرح دو حلقہ اسمبلی تھے مگر حدبندی تھوڑا الگ تھی۔  شمالی مالیگاؤں سے محمد صابر عبدالستار المعروف صابر ستار نے ہارون انصاری کو شکست دی اور ایم ایل اے منتخب ہوئے۔ اس طرح آپ نے آزادی کے بعد شہر کے پہلے ایم ایل اے ہونے کا اعزاز اپنے نام کیا۔ اسی طرح جنوبی مالیگاؤں + ناندگاؤں نامی حلقہ اسمبلی سے بھاؤ صاحب ہیرے پہلے ایم ایل اے منتخب ہوئے۔ اس الیکشن کے بعد مرار جی دیسائی بامبے کے وزیراعلی منتخب ہوئے۔ نیا دستور بننے کے بعد 1950 میں ڈاکٹر راجندر پرساد بھارت کے پہلے صدر جمہوریہ منتخب ہوئے تھے لیکن 1952 میں پہلی بار صدارتی انتخاب ہوا جس میں ڈاکٹر راجندر پرساد نے کے ٹی شاہ کو شکست دی اور دوسری بار صدر جمہوریہ منتخب ہوئے۔ اسی طرح ڈاکٹر رادھا کرشنن بلامقابلہ نائب صدر منتخب کئے گئے۔ عالمی منظر نامے پر شمالی و جنوبی کوریا ایک دوسرے سے برسر پیکار تھے۔ روس اور امریکہ کی سرد جنگ کا آغاز ہوچکا تھا۔

اسی دوران 1952 میں چھ سال کی عمر میں حاجی حنیف صابر کا داخلہ چونا بھٹی پر اسکول نمبر 4 میں  کروایا گیا۔ جماعت اول سے ہی آپ کو مشہور مورخ ٰ ادیب اور شاعر ڈاکٹر الیاس صدیقی صاحب جیسے دوستوں کا ساتھ ملا۔ 

ڈاکٹر الیاس صدیقی صاحب بتاتے ہیں کہ پرائمری اسکول میں ان کے ایک ٹیچر ناصر جناب نے بچوں میں شعر و شاعری سے دلچسپی پیدا کرنے کی غرض سے کلاس کے تمام طلبہ کا ایک تخلص رکھا تھا۔ اس طرح الیاس صدیقی صاحب کو ناصح اور حنیف صابر صاحب کو ہلچل تخلص ملا تھا۔ صدیقی صاحب نے مذاقا کہا کہ یہ تخلص کا ہی اثر تھا کہ میں زندگی بھر نصیحت کرتا رہا اور حنیف نے ہلچل مچائے رکھی۔ دینی تعلیم آپ نے خانقاہ اشرفیہ سے حاصل کی اور ناظرہ قرآن پاک ختم کیا۔ آپ حفظ تو نہ کرسکے لیکن قرآن کی اکثر سورتیں زبانی یاد تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ گھر میں تلاوت کے وقت کسی سے غلطی ہوجائے تو فورا اصلاح کیا کرتے تھے۔  

حاجی صاحب شروع سے ہی کافی ذہین تھے۔ میری پھوپھی بتاتی ہیں کہ آپ کو دین سے اتنا لگاؤ تھا کہ بچپن میں زیادہ تر وقت مسجد میں علماء کی صحبت میں ہی گزرتا تھا۔ 

1952 میں شہر مندی کی شدید لپیٹ میں آگیا۔ لوگ کام کی تلاش میں کھیتوں میں جانے لگے۔ کوئی پھلی توڑتا تو کوئی گنا توڑ کر کچھ پیسے کما لیتا۔ حکومت کی جانب سے بطور امداد لوگوں سے کھڈا کھودوانے کا کام  شروع کیا گیا۔ اسی دوران شہر میں پہلی بار سفید کپڑوں کی تیاری شروع ہوئی اور بہت سارے لوگ اس نئے کاروبار سے منسلک ہوگئے۔ 1952 میں آزاد انصاری صدربلدیہ بنے۔ 1953 میں ڈاکٹر شیخ سلیم کو یہ عہدہ ملا لیکن اسی سال پھر سے آزاد انصاری صدربلدیہ بن گئے۔ 1954 میں شہر کی پہلی اردو ہائی اسکول اینگلو اردو ہائی اسکول انجمن ترقی تعلیم کے زیر انصرام آئی اور اے ٹی ٹی ہائی اسکول بنی۔  1954 میں میونسپل انتخابات ہوئے۔ اس باڈی میں ہارون احمد انصاری صدربلدیہ منتخب ہوئے۔ اسی باڈی میں حاجی حنیف صابر کے سیاسی استاد ۔ خیرخواہ ۔ ساتھی اور رہنما ساتھی نہال احمد بھی پہلی بار کونسلر منتخب ہوئے۔ آپ کا اور حاجی حنیف صابر کا ساتھ مرتے دم تک قائم رہا۔ حاجی حنیف صابر نے سیاست میں کب اور کس طرح قدم رکھا اس کا تفصیلی ذکر آگے کے ابواب میں آئے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں