1956 بہت سارے اہم واقعات کا سال تھا۔ 1956 میں حاجی صاحب پرائمری اسکول میں زیر تعلیم تھے۔ جب تک بچپن کے زمانے کی اقساط جاری ہیں ہماری کوشش ہوگی کہ ہم حاجی صاحب کی ایسی مختلف خوبیوں کا تذکرہ کریں جو ان شاء اللہ ہمارے قارئین کیلئے مشعل راہ ثابت ہوں گی۔ ان صفات کو اختیار کرکے ہم بھی زندگی کی راہوں میں کامیابی و کامرانی کی منازل طے کرسکتے ہیں۔ اس قسط میں ہم حاجی صاحب کی قناعت پسندی کے ساتھ ساتھ 1956 کے اہم واقعات پر طائرانہ نظر ڈالیں گے۔ قناعت پسندی یعنی جو بھی حاصل ہو اور جتنا بھی میسر ہو اس پر راضی اور خوش رہنا۔ جس میں بھی یہ صفت پیدا ہوجائے وہ کبھی دکھی نہیں رہتا۔ حاجی صاحب اس خوبی سے مالامال تھے۔ آپ نے اچھا برا ہر دور دیکھا مگر ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کیا۔ ہم نے کسی بھی وقت آپ کی زبان پر شکوہ شکایت نہیں دیکھی۔ بچپن سے یہ خوبی آپ کے اندر موجود تھی۔ اس صفت کا آپ کو یہ فائدہ ملا کہ آپ ہر طرح کے حالات میں پرسکون اور اطمینان سے رہا کرتے تھے۔ خراب حالات میں جہاں آپ نے شکوہ نہیں کیا وہیں زندگی کے بہترین دنوں میں آپ نے کبھی بھی گھمنڈ و تکبر بھی نہیں کیا۔
*1956 کا مالیگاؤں*
1956 میں مالیگاؤں کی آبادی 82 ہزار ہوچکی تھی۔ یہ پہلے ایم ایل اے صابرستار کی میعاد کا آخری سال تھا۔ اس سال عباس علی قاضی مالیگاؤں کے صدربلدیہ بنے۔ اسی سال انجمن معین الطلباء کے زیر انصرام مالیگاؤں ہائی اسکول شروع ہوئی جو اے ٹی ٹی کے بعد شہر کی دوسری ہائی اسکول ہے۔
*ریاستی حالات*
1956 میں لسانی (زبان) بنیادوں پر ریاستوں کی تقسیم کا قانون پاس ہوا۔ تیلگو بولنے والوں کیلئے آندھرا پردیش بن چکا تھا۔ اسی طرح ریاست بمبئی کو مزید وسیع کرتے ہوئے اس میں ریاست حیدرآباد سے مراٹھواڑہ ۔ مدھیہ پردیش سے ودربھ جیسے مراٹھی اکثریتی علاقے اور سوراشٹر و کچھ جیسے گجراتی اکثریتی علاقے شامل کئے گئے۔ بامبے اسٹیٹ گجراتی اور مراٹھی دو زبانوں والی ریاست بنائی گئی لیکن گجرات اور مہاراشٹر دو الگ الگ ریاستوں کی مانگ شروع ہوگئی۔ وزیراعلی مرارجی دیسائی نے دو ریاستوں کے ساتھ بمبئی شہر کو مرکزی علاقہ بنانے کی رائے دی جس کے بعد بمبئی شہر کے ساتھ مہاراشٹر کیلئے سیونکت مہاراشٹر تحریک شریک ہوئی۔ اس میں اپوزیشن بطور خاص پرجا سوشلسٹ پارٹی کے اراکین پیش پیش تھے۔ مالیگاؤں میں اس وقت ہارون احمد انصاری اور ساتھی نہال احمد اسی پارٹی سے منسلک تھے۔ شہر میں بھی تحریک کا زور تھا۔ اس بیچ مرار جی دیسائی کو وزارت اعلی سے ہٹا کر مرکزی وزیر بنادیاگیا اور یشونت راؤ چوہان ریاست بمبئی کے وزیراعلی بنے۔
*قومی حالات*
ملک میں زبان کی بنیاد پر ریاستوں کی تشکیل شروع ہوئی۔ اس سال بھی جواہر لال نہرو وزیراعظم جبکہ ڈاکٹر راجندر پرساد صدرجمہوریہ رہے۔ ایک بڑا واقعہ یہ ہوا کہ ڈاکٹر امبیڈکر نے اپنے تین لاکھ پچاسی ہزار ساتھیوں کے ساتھ ہندو مذہب چھوڑ کر بدھ مذہب اختیار کرلیا۔ اسی سال آل انڈیا ریڈیو کو آکاش وانی نام دیا گیا۔
*عالمی حالات*
مصر نے مشہور نہر سوئز کو قومیانے کا اعلان کردیا۔ جس کے بعد 1956 میں دوسری عرب اسرائیل جنگ شروع ہوئی۔ اس جنگ میں برطانیہ اور فرانس اسرائیل کے اتحادی رہے۔ جنگ کے خاتمے کے بعد اسرائیل کو مصر کے مقبوضہ علاقے خالی کرنا پڑے۔ جمال عبدالناصر عالم اسلام کے ایک مضبوط لیڈر بن کر ابھرے۔ اس دور میں پیدا ہونے والے کئی لوگوں کے نام جمال ناصر ملیں گے۔ اس جنگ کے بعد ہی برطانیہ اور فرانس کی صدیوں پرانی چودھراہٹ کا خاتمہ ہوگیا اورعملی طور پر امریکہ و روس سوپر پاور بن گئے۔
(جاری ۔ اگلی قسط ۔ سن 1957)
✍🏻 *شکیل حنیف صابر*
ہمارا مالیگاؤں