ہفتہ، 1 فروری، 2025

محبت کیلئے اپنا سبھی کچھ دان دے پائے

محبت کیلئے اپنا سبھی کچھ دان دے پائے
کہاں اب ایسا عاشق جو کسی پر جان دے پائے

کسی سے جب بھی ملنا مسکرا کر بات کر لینا
یہ سب سے اعلی تحفہ ہے جو اک انسان دے پائے

کسی کی آنکھ میں آنسو کا لانا سب کو آتا ہے
وہی انساں ہے جو ہونٹوں پہ اک مسکان دے پائے

نہ پورے کرسکے وعدے نہ اچھے دن دکھا پائے
دیا گر دیش کو تو کچھ نئے فرمان دے پائے

ضرورت ہے ہمیں اک با اثر اعلی قیادت کی
ہمارے شہر کو جو اک نئی پہچان دے پائے

بہت پچھتائیں گے کہہ کر شکیل احمد کے جانے پر
نہ کیوں ہم زندگی میں ہی اسے کچھ مان دے پائے

*(شکیل حنیف)*

بحر ہزج مثمن سالم
(مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن)

(مجموعہ کلام ۔ عکس دل)