کہاں اب ایسا عاشق جو کسی پر جان دے پائے
کسی سے جب بھی ملنا مسکرا کر بات کر لینا
یہ سب سے اعلی تحفہ ہے جو اک انسان دے پائے
کسی کی آنکھ میں آنسو کا لانا سب کو آتا ہے
وہی انساں ہے جو ہونٹوں پہ اک مسکان دے پائے
نہ پورے کرسکے وعدے نہ اچھے دن دکھا پائے
دیا گر دیش کو تو کچھ نئے فرمان دے پائے
ضرورت ہے ہمیں اک با اثر اعلی قیادت کی
ہمارے شہر کو جو اک نئی پہچان دے پائے
بہت پچھتائیں گے کہہ کر شکیل احمد کے جانے پر
نہ کیوں ہم زندگی میں ہی اسے کچھ مان دے پائے
*(شکیل حنیف)*
بحر ہزج مثمن سالم
(مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن)
(مجموعہ کلام ۔ عکس دل)