جو فنا کرنے چلے تھے وہ بھلے برباد ہیں
ظلم اتنا سہہ چکے اب ڈر نہیں لگتا ہمیں
ہوگا جو دیکھیں گے اب ہر خوف سے آزاد ہیں
طاقت و دولت کے آگے خم ہوا کرتے ہیں سر
ساتھ دیں جو سچ کا ایسے چند ہی افراد ہیں
تاج سا دلکش عجوبہ اور ہزاروں شاہکار
دے گئے جو ہند کو وہ سب مرے اجداد ہیں
ایک مدت سے کیا کرتے تھے باتیں وصل کی
آج ہم تم ساتھ ہیں پھر کیوں بھلا ناشاد ہیں
اک جھلک پانے کو جن کی سب ترستے ہیں شکیل
ان پری چہروں کے دل میں کب سے ہم آباد ہیں
*(شکیل حنیف)*
(بحر رمل مثمن محذوف)
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
(مجموعہ کلام ۔ عکس دل)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں