انتخاب : شفیق جے ایچ
پیاس جو بجھ نہ سکی اس کی نشانی ہوگی
ریت پر لکھی ہوئی میری کہانی ہوگی
وقت الفاظ کا مفہوم بدل دیتا ہے
دیکھتے دیکھتے ہر بات پرانی ہوگی
کر گئی جو مری پلکوں کے ستارے روشن
وہ بکھرتے ہوئے سورج کی نشانی ہوگی
پھر اندھیرے میں نہ کھو جائے کہیں اس کی صدا
دل کے آنگن میں نئی شمع جلانی ہوگی
*اپنے خوابوں کی طرح شاخ سے ٹوٹے ہوئے پھول*
*چن رہی ہوں کوئی تصویر سجانی ہوگی*
بے زباں کر گیا مجھ کو تو سوالوں کا ہجوم
زندگی آج تجــــــھے بات بنانی ہوگی
کر رہی ہے جو مرے عکس کو دھندلا ثروتؔ
میں نے دنیا کی کوئی بات نہ مانی ہوگی
🌸 *نورجہاں ثروتؔ* 🌸
█▓▒░ *انتخاب : شفیق جے ایچ* ░▒▓█
اس غزل کا ایک شعر تصویر کی زبانی.... 🍁