مزہ تو تب ہے تری داستاں سنانے میں
کہ پہلے سے ہی ہو مشہور تو زمانے میں
ذرا سی بھول ہوئی اور نام ڈوب گیا
تمام عمر لگی تھی جسے کمانے میں
نہر میں کود کہ جس کو بچا لیا میں نے
اسی کے ہاتھ ہیں شامل مجھے ڈوبانے میں
میں اپنے خون کے قطرے نثار کرتا گیا
مرے عزیزوں کی روشن شبیہ بنانے میں
شکیل تیرے لئے موت سے بھی لڑ جائیں
کچھ ایسے دوست بھی شامل ہیں یارخانے میں
( *شکیل حنیف*)