اتوار، 5 نومبر، 2017

غزل

مزہ تو تب ہے تری داستاں سنانے میں 

کہ پہلے سے ہی ہو مشہور تو زمانے میں 


ذرا سی بھول ہوئی اور نام ڈوب گیا

تمام عمر لگی تھی جسے کمانے میں


نہر میں کود کہ جس کو بچا لیا میں نے

اسی کے ہاتھ ہیں شامل مجھے ڈوبانے میں


میں اپنے خون کے قطرے نثار کرتا گیا

مرے عزیزوں کی روشن شبیہ بنانے میں


شکیل تیرے لئے موت سے بھی لڑ جائیں

کچھ ایسے دوست بھی شامل ہیں یارخانے میں


( *شکیل حنیف*)