اتوار، 12 نومبر، 2017

Md. Yusuf Aziz Malegaonvi محمد یوسف عزیز مالیگاؤنوی

*⚪ تعارف:: شعرائے مالیگاؤں ⚪*
*پیشکش نمبر :::::: 1 :::::::*
..................................................................
*"اپنــــــــــی مٹّـــــــــی ســــــــونا ھـــــــے"*
..................................................................
*محمّد یوسف صاحب عزؔیز مالیگانوی*
محمّد یوسف نام ، تخلّص عزؔیز ١٣١٠ھ مولد و مسکن مالیگاؤں وطنِ آبائی قصبہ مئو اعظم گڑھ فارسی اور عربی کی تعلیم اپنے گاؤں کے مدرسہ بیت العلوم میں حاصل کی۔ سند اور دستارِ فضلیت سے سرفراز ہوا۔
اور اسی مدرسہ میں خدمتِ تدریس پر مامور ہوں۔ غنفوانِ شباب سے شعر کہنا شروع کیا نعتیہ قصائد سلام و مراثی سے مشقِ سخن کا آغاز ہوا۔ سب سے پہلے جو شعر مزاج میں کہا وہ یہ ہے؎
*ائے صنم جس نے ترا حسنِ دل آرا دیکھا*
*اپنے پہلو میں نہ پھر دل کو دُوبارہ دیکھا*
مرکزِ سخن یعنی دھلی ، لکھنئو سے دور ہونے کے باعث اساتذۂ سخن کی صحبت نصیب نہ ہوسکی۔ اور نہ کبھی کسی سے اصلاح لینے کا اتّفاق ہوا۔ اردو فارسی کے دواوین اور کتب فن کا مطالعہ ذوق و شوق سے کیا۔ اور انہیں کو اپنا خضرِ راہ بنایا۔
      طلبا کی ایک کثیر جماعت ہمیشہ زیرِ تدریس رہی۔ انہیں میں سے ذوقِ سخن رکھنے والے اصحاب مشورۂ سخن بھی لیتے رھے جن میں بڑی حد تک کامیاب شاعر ہیں۔ چنانچہ شوؔق ، مسؔلم ، احؔسن ، کوؔثر ، وغیرہ مالیگاؤں میں صفِ اوّل کے شاعر مانے جاتے ہیں۔ جس وقت میں نے اس کوچہ میں قدم رکھا۔ مالیگاؤں میں شعر و شاعری کا چرچا کافی تھا مگر شعراء صحت زبان صحت تراکیب سے بے نیاز تھے۔
* غـــــــــــــزل *
اور ہیں کیا میری قسمت میں کچھ آلام ابھی
کروٹیں لیتی ہیں کیوں گردشِ ایّام ابھی
صبر ائے موسیٰ نہ کیجے کوئی اقدام ابھی
خود و آمادۂ جلوہ ہے لب و بام ابھی
درہمِ داغِ جنوں سے میرا سینہ پُر ہے
اور کیا دیگی محبّت مجھے انعام ابھی
دل کو پہلے بُتِ پندار سے خالی کرلے
شیخِ کعبہ کے لئے باندھ لے احرام ابھی
جلوۂ یار کہاں اور کہاں دیر و حرم
نگۂ شیخ و برہمن ہے بہت خام ابھی
کوئی نیرنگئ فطرت کا تماشہ دیکھے
دن ابھی ، رات ابھی ، صبح ابھی ،  شام ابھی
اپنی ہی آگ میں تو جل گیا جلنے والے
شمع سوزاں کا تو دیکھا نہیں انجام ابھی
یا تو منزل ہے میری حدِ نظر سے باہر
یا حقیقت میں نظر ہے مری ناکام ابھی
جسم کو آگ لگا کر ہوئی ٹھنڈی ائے شمع
آتشِ دل کا تو دیکھا نہیں انجام ابھی
تو ذرا ذوقِ تصوّر کو فراوانی دے
جذب ہوتے ہیں نظر میں سحر و شام ابھی
اہلِ دل کہتے ہیں سن کر ترے اشعار عزؔیز
جلوہ گَر بزم میں ہیں حافؔظ و خؔیّام ابھی
_________*★ :: پیشکش:: ★*_________
*بزمِ تنویرِ ادب وہاٹس ایپ گروپ*