اتوار، 14 مئی، 2017

سیاست : نظم

♓Ⓜ

💧 *سیاست*💧

سیاست ایسا دریا ہے
کہ اس میں جو اترتا ہے
پلٹ کر پھر کبھی بھی وہ
کنارے پر نہیں آتا
یہ دریا ایسا دریا ہے
گہر بھی ہے, ثمر بھی ہے
یہ مالامال دریا ہے
بہت سے لوگ اس دریا میں
قسمت آزماتے ہیں
ہزاروں ڈوب جاتے ہیں
چنندہ تیر پاتے ہیں
مگر جو تیر پاتے ہیں
وہ پھر اس بہتی گنگا میں
فقط ہاتھ ہی نہیں دھوتے,
کئی ڈبکی لگاتے ہیں
نہاتے ہیں , کماتے ہیں
گہر بھی خوب پاتے ہیں
نہانے کی , کمانے کی
ہوس یہ بڑھتی جاتی ہے
اسی پانے کی چاہت میں
کبھی واپس نہیں آتے
ہزاروں خواہشیں لے کر
اسی میں ڈوب جاتے ہیں

✍🏻 *شکیل حنیف*