08 مئی 2023

ہر بیٹی مشکوک نہیں ہے

شکیل حنیف)

دوستو میں جو لکھنے جارہا ہوں اس پر ٹھنڈے دماغ سے غور کرنا۔ نا تو مجھے فتنہ ارتداد سے انکار ہے نا ہی کچھ بچیوں کے غیروں کے ساتھ معاشقے اور شادی کو جھٹلا رہا ہوں۔ لیکن اس معاملے کو جس قدر بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے اس نے اسلام کی پاکدامن شہزادیوں کی  عصمت تار تار کردی ہے۔ نا سمجھی اور ذہنی دیوالیہ پن میں ہم اپنے ہاتھوں ہماری بچیوں کی عزت کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا اور حجروں میں بیٹھ کر ہم کتنی آسانی سے بیانات داغ دیتے ہیں لیکن  اس کے کتنے بھیانک اثرات ہورہے ہیں اس کا ہمیں اندازہ ہی نہیں۔ *مسلم بچیاں بھاگ رہی ہیں۔ غیروں سے عشق کررہی ہیں۔* اس طرح کے بیانات غیروں تک بھی پہنچتے ہیں۔ اس کی وجہ سے کالج یونیورسٹی اور عام مقامات پر ہماری بچیوں کا جینا دوبھر ہورہا ہے۔ کل تک لوگ برقع پوش بچیوں کو دیکھ کر عزت کرتے تھے اور چھیڑنا تو دور ان کے بارے میں سوچتے تک نہ تھے آج وہ ہماری بچیوں کو پکا ہوا آم سمجھنے لگے ہیں کہ بس یہ ہماری جھولی میں گرنے کیلئے ہی بنی ہیں۔ مسلم بچیوں کو دیکھ کر اغیار کی ہمت اب بالکل کھل چکی ہے۔ بات کرنے میں کوئی جھجھک نہیں ہوتی۔ برقع کا احترام اور سارا ڈر جاتا رہا۔ منصوبہ بند طریقے پر بھی یہ کام ہونے لگا ہے۔ اب اگر دس بچیوں سے اظہار عشق ہوگا تو ایک نہ ایک تو جال میں جانے ہی والی ہے۔  اس کا ذمہ دار کون ہے ؟ یقینی طور پر چند بچیوں کی غلطی کو بنیاد بناکر امت کی ہر بیٹی کو بدنام کرنے والے ہم سب اس کے ذمہ دار ہیں۔ 

دوستو اتنا پڑھنے کے بعد اب یہ کہا جائے گا کہ تم کو کیا پتہ اتنے اتنے لاکھ لڑکیاں مرتد ہوگئی ہیں وغیرہ وغیرہ تو بھائی اپنی بات میں وزن پیدا کرنے کیلئے اعداد و شمار تو نا بڑھائیں۔ میں دس لاکھ کی آبادی والے مالیگاؤں شہر میں رہتا ہوں۔ گزشتہ دس سال میں کوئی دس ایسی لڑکیاں بتادیں جو کسی غیر کیلئے دین حق کو چھوڑ کر مرتد ہوئی ہوں ۔ اب آپ کہیں گے کہ ممبئی جیسے بڑے شہروں کے حالات خراب ہیں تو بھائی وہاں بھی ہر بیٹی ایسی نہیں۔ کچھ بچیاں ہیں جو اس طرح کی حرکتیں کررہی ہیں۔ ان کی وجہ سے ممبئی کی ہر بیٹی کو آپ بدنام کریں گے۔ غیروں کیلئے تر نوالہ بنادیں گے۔ ایسا کرنے والی یہ جو چند ہزار بچیاں ہیں یہ ہر مذہب میں پائی جاتی ہیں۔ غیر مسلموں میں جو لو جہاد کا شوشہ چھوڑا جاتا ہے تو ان کے یہاں بھی ایسی کچھ بچیاں ہی ہوتی ہیں۔ مسلم ہو یا ہندو یا کوئی اور مذہب کی لڑکی یا لڑکا کچھ بچے بچیاں ایسے ہوتے ہیں جن پر جب عشق کا بھوت سوار ہوتا ہے تو پھر کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ ان کی وجہ سے ہر بچی کو بدنام کرنا کہاں کا انصاف ہے۔ 

اب سوال یہ ہوگا کہ پھر کیا کیا جائے ؟ کیا ایسے ہی چھوڑ دیا جائے۔ 

جی نہیں۔ چھوڑنا نہیں ہے۔ ہماری بچیوں پر ٹرسٹ کریں۔ منفی پروپیگنڈے کی بجائے ان کو بھروسہ دلایا جائے کہ بیٹی آج بھی آپ جیسی چند سو یا ہزار نہیں کروڑوں اسلام کی پادامن شہزادیاں ہیں جو دین حق کو جان سے زیادہ عزیز رکھتی ہیں۔ بیٹی ہمیں آپ پر فخر ہے۔ آپ اپنی عصمت کی حفاظت خوب جانتی ہیں۔ ایسے ہی رہیں۔ کسی کے بہکاوے میں نا آئیں۔ اور ہاں بیٹی صرف غیروں سے نہیں اپنوں سے یعنی مسلم لڑکوں سے بھی عشق اور روابط غلط ہی ہیں۔ جب ہم غیروں سے عشق کے بیانات اور ویڈیو وائرل کرتے ہیں تو اس بات پر کافی زور ہوتا ہے کہ مسلم لڑکوں کو ترجیح دیں۔ ایک صاجب نے تو پوسٹ لکھ ماری مسلم لڑکوں کے فوائد۔  واہ کیا بات ہے۔ ارے جناب ہمارے ان واہیات بیانات سے دو نقصان ہورہا ہے۔ پہلا یہ کہ غیروں نے ہماری ہر بیٹی کو انتہائی آسان شکار تر نوالہ سمجھ لیا ہے۔ دوسرا یہ کہ ہماری بچیوں کی یہ سمجھ بن رہی ہے کہ ہمیں عشق کرنے کی گھومتے پھرنے کی پوری آزادی ہے بس لڑکا مسلم ہو۔ 

المختصر منفی اور بے سر پیر کے پروپیگنڈے سے گریز کریں۔ بچیوں پر بھروسہ کریں۔ ان کو اچھے برے کا فرق سمجھائیں اور چند لڑکیوں کی غلطی کی بنیاد پر امت کی ہر لڑکی کو مرتد نہ قرار دیں۔ ورنہ میں نے تو شادی کیلئے ایک مسلم لڑکے کے مرتد ہونے کا ویڈیو بھی دیکھا ہے تو کیا اب تمام مسلم لڑکوں کو ایسا ہی قراردے دیا جائے ؟


✍🏻 *شکیل حنیف*

*ہمارا مالیگاؤں* Ⓜ️♓

*آج کی بات 1474*

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں