30 جولائی 2022

مالیگاؤں ضلع ۔ Malegaon District



آج کی بات 1457

✍🏻 *شکیل حنیف*


♓ آج 30 جولائی 2022 کی پوزیشن میں ریاست مہاراشٹر میں ٹوٹل 36 اضلاع ہیں۔ پال گھر سب سے نیا ضلع ہے جو 2014 میں بنا۔ 

Ⓜ️ ناسک ضلع میں ٹوٹل 15 تعلقے ہیں۔ ناسک تعلقہ کے بعد مالیگاؤں تعلقہ دوسرا بڑا تعلقہ ہے۔ 

♓ 2011 کی مردم شماری کے مطابق ناسک ضلع کی کل آبادی 61 لاکھ 7 ہزار 1 سو 87 تھی۔ 

(آسانی سے پڑھا جاسکے اس لئے ایسے لکھ رہا ہوں)

Ⓜ️ ضلع کے سب سے بڑے ناسک تعلقہ کی آبادی 17 لاکھ 55 ہزار 4 سو 91 تھی۔ جبکہ دوسرے نمبر پر *ہمارے مالیگاؤں تعلقہ* کی کل آبادی 9 لاکھ 55 ہزار 5 سو 94 تھی۔  

♓ مالیگاؤں تعلقہ میں مالیگاؤں شہر سمیت آس پاس کے ٹوٹل 145 چھوٹے گاؤں / دیہات شامل ہیں۔ 

Ⓜ️ متوقع مالیگاؤں ضلع میں ناسک ضلع کے چھ تعلقے شامل کرنے کا امکان ہے۔ جن میں مالیگاؤں ۔ سٹانہ۔ کلون ۔ دیولہ ۔ ناند گاؤں اور چاندوڑ شامل ہیں۔ 

♓ 2011 کی مردم شماری کے مطابق آبادی دیکھی جائے تو متوقع مالیگاؤں ضلع کے

سٹانہ تعلقہ کی 3 لاکھ 74 ہزار۔ 

کلون تعلقہ کی 2 لاکھ 8 ہزار۔

دیولہ تعلقہ کی ایک لاکھ 44 ہزار۔

ناندگاؤں تعلقہ کی 2 لاکھ 88 ہزار۔

چاندوڑ تعلقہ کی 2 لاکھ 35 ہزار۔ 

مالیگاؤں تعلقہ کی 9 لاکھ 55 ہزار آبادی تھی۔ 

Ⓜ️ اس طرح 2011 میں  متوقع مالیگاؤں ضلع کی آبادی لگ بھگ 22 لاکھ تھی۔ دس سالوں میں اس میں کافی اضافہ ہوچکا ہے۔ 

♓ کئی تعلقے مالیگاؤں ضلع میں شامل ہونے سے انکار کررہے ہیں۔ جبکہ اگر مالیگاؤں ضلع بنتا ہے تو یہاں کی مسلم اور بدھ اقلیتی آبادی کی بنیاد پر ذرا سی کوشش سے مالیگاؤں کو مرکزی حکومت کی اقلیتی اضلاع کی اسکیم میں شامل کروایا جاسکتا ہے۔ وزارت برائے اقلیتی امور کی جانب سے اقلیتی اضلاع کی ترقی کیلئے کیلئے بہت ساری اسکمیں متعارف کی گئی ہیں۔ ان کا فائدہ صرف افلیتوں کو نہیں ضلع کے ہر شہری کو ملے گا۔ مخالفت کرنے والوں کو اس بات سے آگاہ کیا جائے۔ ممکن ہے مخالفت حمایت میں بدل جائے۔ اس کیلئے مراٹھی اخبارات کا سہارا لیا جاسکتا ہے۔ 

Ⓜ️ اقلیتی ضلع کیلئے پہلی شرط یہ ہے کہ وہاں کی تمام اقلیتوں (مسلم ۔ بدھ ۔ سکھ ۔ عیسائی وغیرہ) کی مجموعی آبادی 25 فیصد سے زائد ہو۔ 

♓ اس کے بعد دوسری شرط یہ کہ وہ ضلع تعلیمی اور معاشی اور کچھ معاملات میں قومی تناسب سے پچھڑا ہوا ہو۔ اس ضلع میں جس سہولت کا تناسب قومی تناسب سے کم ہوگا وہ وہاں فراہم کی جائے گی۔ مثلا یہاں اگر بڑے کالج اور ہاسپٹل نہ ہوں۔ یہاں پانی کا انتظام نہ ہوں یا یہاں کی مجموعی آبادی جس معاملے میں بھی پچھڑی ہوگی اس کے مطابق سہولت فراہم کی جائے گی۔ متوقع مالیگاؤں ضلع میں اقلیتی آبادی 25 فیصد سے کافی زیادہ رہنے کی امید ہے۔

Ⓜ️ مذکورہ شرائط پر پورا اترنے والے ملک کے تقریبا 94 اضلاع اقلیتی اضلاع مانے گئے ہیں۔ ان میں مہاراشٹر کے واشم اور بلڈانہ جیسے اضلاع شامل ہیں۔  

♓ ہماری لیڈرشپ چاہے تو ضلع مالیگاؤں کو اقلیتی ضلع منظور کروا کر اور اس اسکیم کا فائدہ اٹھا کر ضلع کیلئے اچھے ہاسپٹل اور کالج حاصل کرسکتی ہے۔ ریاستی حکومت سے فنڈ لانے کے ساتھ ساتھ اس اسکیم سے ضلع کی ترقی کیلئے مرکز سے بھی اچھا خاصا فنڈ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ لیکن ان سب سے پہلے ضلع بنوایا جائے۔ 🙂 

Ⓜ️ ہمارے بہت سارے احباب کا خیال ہے کہ مالیگاؤں ضلع بننے والا نہیں اس لئے اس کی بات ہی نا کی جائے۔ ارے بھائی ضلع بنے یا نا بنے ہمیں اپنا موقف پیش کرنا چاہیے۔  مطالبہ کرنا چاہیے۔ اگر ہم نے مطالبہ چھوڑ دیا تو ممکن ہے کسی اور تعلقہ کو ضلع بنا دیا جائے۔ ویسے بھی دو لاکھ کی آبادی والا کلون تعلقہ ادیواسی ضلع کے نام پر خود کو ضلع بنانے کا مطالبہ کررہا ہے۔ ہم کسی کی ترقی کے مخالف نہیں ہیں لیکن مالیگاؤں کی تعلفہ کی آبادی لگ بھگ دس لاکھ ہے اور ہمارا برسوں کا مطالبہ ہے۔ اس لئے پہلا حق ہمارا ہے۔ ہاں اگر مالیگاؤں کے ساتھ کلون بھی ضلع بنتا ہے تو ہمیں اعتراض نہیں لیکن مالیگاؤں کے بجائے کسی اور تعلقہ کو ضلع بنایا جائے یہ ہمیں منظور نہیں۔ 

♓ چند احباب کا یہ بھی کہنا ہے کہ فنڈ آئے گا تو لیڈرس کھا جائیں گے اس لئے یہ سب کوشش نا ہو وغیرہ وغیرہ۔ 

تو دوستو کون کھا رہا کیا کررہا یہ اس کے اعمال ہیں۔ اس کو اس کی سزا دنیا میں نہیں تو آخرت میں ملے گی ہی۔ لیکن ان کے کھانے کے ڈر سے شہر کی ترقی کی بات ہی نا کی جائے یہ تو مناسب نہیں ہے نا۔ ایک کہانی تو سنی ہوگی کہ پری ایک شخص سے کہتی ہے کہ جتنا آپ کو ملے گا اس کا دگنا آپ کے پڑوسی کو ملے گا۔ اور پھر وہ خود کا فائدہ بھول کر اس کو نقصان پہنچانے کی ترکیب کرنے لگتا ہے۔ 😊 

Ⓜ️ المختصر ۔ مجموعی طور پر مالیگاؤں ضلع اس میں شامل ہونے والے ہر تعلقے اور ہر شہری کیلئے فائدہ مند ثابت ہوگا۔ ان شاء اللہ۔ 

اس کیلئے کوشش جاری رہے۔ آبادی پر نظر رکھنے والی ایک ویب سائٹ  کے مطابق 2022 میں مالیگاؤں تعلقہ کی آبادی 12 لاکھ سے زائد ہوچکی ہے۔ جبکہ مہاراشٹر کے ضلع سندھودرگ کی آبادی نو لاکھ کے آس پاس ہے۔ صرف مالیگاؤں تعلقہ کی آبادی پورے سندھودرگ ضلع سے زیادہ ہے۔

2011 میں مالیگاؤں تعلقہ کی آبادی ساڑھے نو لاکھ تھی جبکہ پورے سندھودرگ ضلع کی آبادی صرف ساڑھے آٹھ لاکھ تھی۔ ایسے میں اگر مخالفت کرنے والے تعلقے کسی حال ماننے کو تیار نا ہوں تو ان کو چھوڑ دیا جائے اور ناندگاؤں جیسے قریب کے ایک دو تعلقے ملاکر یا پھر صرف مالیگاؤں تعلقہ ہی میں کچھ نئے تعلقے بنا کر بھی مالیگاؤں کو ضلع بنایا جاسکتا ہے۔ اس پوسٹ کو پڑھنے والے سیاسی افراد سے گزارش ہے کہ سینٹرل اور آؤٹر کے لیڈرس تک اس بات کو ضرور پہنچائیں۔


پچھلی تمام تحریروں کیلئے لاگ آن کریں 👇🏻

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں