منگل، 8 فروری، 2022

مجھ کو بھی تم پڑھنے دو (نظم)


سنئے میرے ٹیچر جی

میں بیٹی ہوں بھارت کی

مجھ کو بھی تم پڑھنے دو

پڑھ کر آگے بڑھنے دو

روکو نا تم پڑھنے سے

مجھ کو آگے بڑھنے سے

مجھ کو بھی حق حاصل ہے

جو نا سمجھے غافل ہے

یہ واویلا کیسا ہے

کپڑا تو سب جیسا ہے

میں بھی تو سب جیسی ہوں

یونیفارم میں رہتی ہوں

سب کا ایک سراپا ہے

بس سر کو ہی ڈھانپا ہے

جب کووڈ نے جکڑا تھا

سب چہروں پر کپڑا تھا

وہ بھی یونیفارم نہ تھا

تب تو غلط وہ کام نہ تھا

میں نے بھی بس ویسے ہی

اس کپڑے کے جیسے ہی

سر پر کپڑا ڈالا ہے

کیا یہ کام نرالا ہے

چھوڑو نا ان باتوں کو

آؤ تھامو ہاتھوں کو

مل کر سب کو پڑھنے دو

سب کو آگے بڑھنے دو

(شکیل حنیف)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں