صنم کی یار کی باتیں دل و دلدار کی باتیں
یہ بیماری کا عالم اور یہ مندی کی تکلیفیں
کریں کیوں ریشمی پازیب کی جھنکار کی باتیں
ہمیں اپنوں سے الفت ہے انہی میں مست رہتے ہیں
بھلا کیونکر کریں ہم اجنبی اغیار کی باتیں
ہمارے حوصلے کو اور بھی دوچند کرتی ہیں
بڑا ہی فائدہ دیتی ہیں یہ اشرار کی باتیں
یقینا وہ حسیں بھی آج کی محفل میں آیا ہے
سبھی جو کر رہے ہیں حسن کے دیدار کی باتیں
غزل کا حسن بھی ہے ساتھ ہی لوگوں کی چاہت بھی
کہاں ورنہ شکیل احمد کہاں یہ پیار کی باتیں
(شکیل حنیف)
بحر ہزج مثمن سالم
( مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن )