میرے دوست نے ایک ایسے کاروبار کے بارے میں بتایا جس میں تیار مال کا دام بیچنے والا نہیں بلکہ خریدنے والا طے کرتا ہے۔ جی نہیں مول بھاؤ کرنے جیسا طے نہیں بلکہ دام ہی خریدنے والا کھولتا ہے۔ یہ سن کر ابھی میں حیرت کے سمندر میں غوطہ زن ہی تھا کہ انہوں نے یہ بتاتے ہوئے مزید دھماکہ کیا کہ جب یہی بیچنے والا کچا مال خریدنے جاتا ہے تو صورت حال بالکل برعکس ہوجاتی ہے۔ اب دام بیچنے والا طے کرتا ہے اور مول بھاؤ کا تو سوچنا بھی مت۔
ویسے مجھے نہیں لگتا کہ دنیا میں کہیں ایسا ہوتا ہوگا۔ میرے دوست کی بات سراسر غلط لگ رہی ہے۔ آپ کا کیا خیال ہے ؟
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں