28 دسمبر 2020

سال غم : نظم : شکیل حنیف


اے سال غم '  اے سال غم 

تو ڈھا گیا کتنے ستم

کتنے گھروں کے راج کو

کتنے سروں کے تاج کو

تو ساتھ اپنے لے گیا

غمگین یادیں دے گیا

اے سال غم اے سال غم

تو بس مجھے اتنا بتا

ہم کو جو تونے غم دیا

اس سے تجھے کیا مل گیا

تو بھی کہاں باقی رہا

تو بھی تو اب ہے جارہا

یہ سوچ دل میں آئی جب

دل سے صدا یہ آئی تب

جو کچھ ہوا جو کچھ سہا

سب تھا خدا کا فیصلہ

اللہ پر ایمان ہے

اللہ پر ایقان ہے

اب جو نیا سال آئے گا

خوشیوں کا موسم لائے گا

(شکیل حنیف)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں