میں اپنی فیمیلی کے ساتھ جلدی جلدی ممبرا اسٹیشن کی سیڑھیاں اتر رہا تھا کیوں کہ لوکل ٹرین اسٹیشن میں داخل ہو چکی تھی اور چند سیکنڈ میں
روانہ ہونے والی تھی۔چونکہ فیمیلی ساتھ تھی اس لیے پلیٹ فارم پر پہنچ جانے کے باوجود، کوئی حادثہ نہ ہو جائے، اس لیے ہم لوگوں نے یہ فیصلہ کیا کہ ٹرین نہ پکڑی جائے، اگلی ٹرین کا انتظار کیا جائے۔
لیکن ٹرین معمول کے مقابلے میں زیادہ وقت کے لیے رکی رہی۔ سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ جو ٹرین بمشکل پندرہ سیکنڈ رکتی ہے وہ دو منٹ سے بھی زیادہ کیوں رکی رہی۔
اب چونکہ فیصلہ ہو چکا تھا اس لیے ہم لوگوں نے ٹرین نہیں پکڑی۔
بالاخر ٹرین دھیمی رفتار سے چلی اور جب آخری ڈبے کے موٹر مین ہمارے قریب آئے تو انہوں نے چلا کر ہم سے کہا کہ ٹرین پکڑتے کیوں نہیں، تم لوگوں کے لیے روک کر رکھی تھی۔
یا اللہ، ہمارے لیے پوری لوکل ٹرین رکی ہوئی تھی اور ہم سمجھ ہی نہیں پائے۔
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہمیں کوئی مدد آتی ہے، سہارا ملتا ہے لیکن ہم اپنی ناسمجھی کی وجہ سے نہ صرف اس سے فائدہ نہیں اٹھاتے بلکہ مدد نہ ملنے کی شکایتیں بھی کرتے رہتے ہیں۔
عبدالماجد انصاری، وائس پرنسپل، مہاراشٹر کالج