(پروفیسر عبدالماجد انصاری)
میں میری بیٹی کے پہلے پرچے کے دن اسے امتحان گاہ لے کر گیا۔ وہاں کثیر تعداد میں والدین آئے ہوئے تھے۔
نو بجے تمام طلبہ ہال میں داخل ہوگئے۔ پرچہ دس بجے سے ایک بجے تک تھا.
اس کا مطلب ہمیں کم سے کم
چار گھنٹے کی فرصت تھی۔ میں نے دیکھا کہ بیشتر والدین وقت گذاری کے لیے یا تو یوں ہی بیٹھے ہوئے ہیں یا کسی بھی موضوع پر غیر ضروری گفتگو کر رہے ہیں، ہوٹل میں چائے ناشتہ کر رہے ہیں، بیٹھے بیٹھے سو رہے ہیں یا موبائیل مین مصروف ہیں۔بہت کم والدین اخبار یا کتابیں پڑھتے، لیپ ٹاپ پر کوئی آفیشیل کام کرتے نظر آئے۔
جب ہمیں وقت میسر ہوتا ہے تو اسے ضائع کرتے ہیں اور پھر وقت کی کمی کا رونا روتے ہیں۔
عبدالماجد انصاری، وائس پرنسپل، مہاراشٹر کالج