16 اپریل 2019

آج کی غزل : فرحان دل

ہجر میں چھت الگ ہی ہوتی ہے
اس کی وحشت الگ ہی ہوتی ہے

اور ہوتی ہے شب کی تاریکی
دل کی ظلمت الگ ہی ہوتی ہے

مطمئن ہوں میں اس کے فیصلے پر
اس کی حکمت الگ ہی ہوتی ہے

ڈھیل دیتا ہے عاصیوں کو وہ
اس کی نفرت الگ ہی ہوتی ہے

جو جہاں ہے وہاں درست ہے وہ
سب کی قسمت الگ ہی ہوتی ہے

عشق برباد کر کے چھوڑتا ہے
عشق کی لت الگ ہی ہوتی ہے

جو مقابل بغیر مانگے دے
وہ اجازت الگ ہی ہوتی ہے

مجھ سے ملتی ہے جب نظر تری
تیری رنگت الگ ہی ہوتی ہے

ہم جو پڑھتے ہیں وہ الگ ہی تھی
اب محبت الگ ہی ہوتی ہے

جب کوئی چیز دیکھتے ہیں لوگ
سب کی نیّت الگ ہی ہوتی ہے

ساری دنیا کے ساتھ ہوں لیکن
تیری سنگت الگ ہی ہوتی ہے

تیری صورت سے غم نہیں ملتا
غم کی صورت الگ ہی ہوتی ہے

کبھی اپنوں سے زخم کھایا ہے؟
اس کی لذت الگ ہی ہوتی ہے

دل نہ مسجد ہے اور نہ کعبہ ہے
دل کی حرمت الگ ہی ہوتی ہے

🖋 فرحان دِل ـ مالیگاؤں ـ انڈیا ـ
📞 9226169933

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں