17 اپریل 2019

گستاخی معاف (شاہد سرگم)

آج کے اس سوشل میڈیا کے دور میں شادی بیاہ لگانا جہاں آسان ہوا وہاں شادی بیاہ لگانے والے اگوا حضرات کیلئے مشکلیں بھی کھڑی کردی ہے. سوشل میڈیا کے اس تیز رفتار دور میں شادی سے پہلے لڑکا لڑکی کی موبائل فون پر روزانہ گھنٹوں گفتگو نکاح سے پہلے لڑکا لڑکی کو ایک  دوسرے کے پورے خاندان کا بائیو ڈاٹا معلوم ہوجانا. نکاح سے پہلے ہی لڑکا لڑکی قریبی رشتہ داروں سے فون پر گفتگو
ہنسی مذاق واٹس اپ سے فوٹوز کا آنا جانا ویڈیو کالنگ ایک عام بات ہوچکی ہے.. ایسے میں کام شروع ہوتا ہے شیطان کا جو ان دونوں خاندانوں میں لالچ کا بیج بونا شروع کرتَا ہے. کہ ان کی جائداد تو اتنی ہے ان کا کاروبار تو کافی وسیع ہے. ان کی شان کے حساب سے ولیمہ دعوت کرنا پڑے گا. شادی ہال بڑا کرنا پڑے گا.  جہیز کیلئے کم ازکم انکار مت کرنا. نکاح پڑھوانے کیلئے شہر کے سب سے بڑے عالم کو مدعو کرنا اور سادگی سے نکاح کرنے پر ایک بڑی تقریر کروانا لیکن جب دعوت میں شرکت کرنے جاؤ تو پتہ چلتا ہے کہ دولہا دلہن جس اسٹیج ہر براجمان ہیں اس اسٹیج کا خرچ ہزاروں میں ہوتا ہے. جس سے ایک غریب کی بیٹی کی شادی ہوسکتی ہے.
آج بھی شہر میں ایسے خاندان موجود ہیں جن کے یہاں شادی ہونے پر مسجد میں معلوم ہوتا ہے کہ ان کی فیمیلی میں آج نماز کے فورا بعد نکاح ہے نہ منڈپ نہ کارڈ کی چھپوائی نہ جہیز کا لین دین بالکل سادگی سے نکاح ہوگا قریبی رشتہ دار دوست احباب کو پرسنلی ملاقات کرکے دعوت دی جائے گی. اور سادگی سے نکاح و ولیمہ سنت نبوی طریقے پر ادا کردی جاتی ہے. 
ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم رشتہ جوڑنے سے لے کر نکاح تک کے مراحل کو سوشل میڈیا کے حوالے نہ کریں. جو بھی باتیں ہیں وہ نکاح کے بعد دونوں خاندان کے رشتہ ازدواج میں ملنے کے بعد پر رکھیں. نکاح سے پہلے کے مراحل گھر کے بزرگ حضرات اگوا حضرات پنچ حضرات کو کرنے دیں.

اللہ رب کریم ہم سب مسلمانوں کو اپنے نبی کریم ﷺ کی سنتوں پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین ثم آمین

✍🏻شاہد اختر (سرگم)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں