20 فروری 2022

کسی بھی کام کی خاطر تلف آرام کردینا


کسی بھی کام کی خاطر تلف آرام کردینا

ہمیں آتا ہے جب کرنا تو پورا کام کردینا


ہماری قوم کے ہر شخص کی بچپن سے عادت ہے

لہو کے قطرے قطرے کو وطن کے نام کردینا


میں ووٹر ہوں نئے یگ کا بخوبی جانتا ہوں سب

کسے کرسی پہ رکھنا ہے کسے گمنام کردینا


ہمارے شہر کے لوگوں میں یہ خوبی نمایاں ہے

لگا کر خود کی سب محنت کسی کا نام کردینا


ذرا محنت کی عظمت کو پرندوں سے کوئی سیکھے

تلاشِ رزق کی خاطر سحر سے شام کردینا


یہ انسانی جبلت ہے کسی کو دوش کیا دینا

جسے اونچائی پر دیکھو اسے بدنام کردینا


شکیل احمد پہ ایسے بھی خدا کا فضل ہوتا ہے

غزل ہو یا کہ نظمیں ہوں قبولِ عام کردینا


(شکیل حنیف)


بحر ہزج مثمن سالم

(مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں