کسی بھی کام کی خاطر تلف آرام کردینا
ہمیں آتا ہے جب کرنا تو پورا کام کردینا
ہماری قوم کے ہر شخص کی بچپن سے عادت ہے
لہو کے قطرے قطرے کو وطن کے نام کردینا
میں ووٹر ہوں نئے یگ کا بخوبی جانتا ہوں سب
کسے کرسی پہ رکھنا ہے کسے گمنام کردینا
ہمارے شہر کے لوگوں میں یہ خوبی نمایاں ہے
لگا کر خود کی سب محنت کسی کا نام کردینا
ذرا محنت کی عظمت کو پرندوں سے کوئی سیکھے
تلاشِ رزق کی خاطر سحر سے شام کردینا
یہ انسانی جبلت ہے کسی کو دوش کیا دینا
جسے اونچائی پر دیکھو اسے بدنام کردینا
شکیل احمد پہ ایسے بھی خدا کا فضل ہوتا ہے
غزل ہو یا کہ نظمیں ہوں قبولِ عام کردینا
(شکیل حنیف)
بحر ہزج مثمن سالم
(مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں