1965 سے 1970 تک کے شہری قومی اور عالمی واقعات اور اس دور کے حالات کو پیش کرتی سوانح حاجی حنیف صابر کی ساتویں قسط ۔ باب ہفتم
حاجی حنیف صابر کے والد محترم محمد صابر پہلوان نہایت نرم دل اور شفیق طبیعت کے مالک تھے۔ آپ شروع سے ہی گھر کے معاملات میں حاجی صاحب کی آراء کو کافی اہمیت دیا کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ شادی بیاہ ہو یا موت میت شروع سے ہی حاجی صاحب تمام کاموں میں قائدانہ کردار ادا کیا کرتے تھے۔ 1965 میں مالیگاؤں کی آبادی ایک لاکھ اڑتالیس ہزار ہوچکی تھی۔ اس وقت پاورلوم صرف
دن میں چلا کرتے تھے مگر کچھ لوگ ڈیوٹی ختم ہونے کے بعد بھی کام کیا کرتے تھے۔ اسے سوائی ڈیوٹی کہتے تھے۔ اپنی سیاسی و سماجی دلچسپیوں کے باوجود حاجی صاحب نے محنت سے کبھی روگردانی نہیں کی۔ اگر دن میں کوئی مصروفیت ہوتی تو رات میں سوائی چلا کر اس کا ازالہ کرلیا کرتے تھے۔ اکثر شام میں دوست احباب اکٹھا ہوتے۔ آپ کے احباب میں مرتضی حسن احمد ۔ برکت اللہ استاد ۔ اقبال احمد ۔ نظام الدین ۔ محمد یعقوب جیسے بہت سارے بچپن کے دوست شامل تھے۔ آپ لوگوں کی بزم جوہر نام سے ایک کلب تھی۔ جو شروع سے مختلف فلاحی کاموں میں پیش پیش رہا کرتی تھی۔ مسجد خانقاہ اشرفیہ کی تعمیر کا معاملہ ہو یا شہر پر کسی مصیبت کا وقت ہو جوہر کلب کے اراکین پیش پیش رہتے تھے۔ آپ احباب مختلف کھیلوں میں بھی حصہ لیتے تھے۔ حاجی صاحب اپنی ٹیم کے کپتان تھے۔ حاجی صاحب اور کلب کے اراکین کبڈی کے مقابلوں کے انعقاد میں بھی پیش پیش رہا کرتے تھے۔ آپ لوگ میلاد کی محفلوں میں بھی عقیدت و احترام سے شریک ہوا کرتے تھے۔جون 1965 میں حاجی صاحب کی شادی ہوئی اس وقت پرجا سوشلسٹ پارٹی کے ڈاکٹر نول رائے شاہ آٹھ دن قبل ہی صدربلدیہ بنے تھے۔ نہال صاحب پرجا سوشلسٹ پارٹی کے مقامی قائد تھے۔ 1965 میں ہی شہر کی پہلی اردو پرائمری اسکول سوئیس ماڈل پرائمری اسکول کا قیام عمل میں آیا۔ 1965 دوسری ہند پاک جنگ کیلئے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ اسی جنگ میں ہندوستان کے بہادر سپوت شہید عبدالحمید نے تن تنہا پاکستان کے سات ٹینکوں کو تباہ کردیا تھا اور آٹھویں ٹینک کو تباہ کرتے ہوئے شہید ہوگئے تھے۔
اس جنگ کے وقت لال بہادر شاستری بھارت کے وزیراعظم اور جنرل ایوب پاکستان کے صدر تھے۔ 10 جنوری 1966 کو روس کی ثالثی میں دونوں کے درمیان اس وقت کے روسی شہر اور آج کے ازبیکستان کی راجدھانی تاشقند میں تاریخی امن معاہدہ ہوا۔ مگر دوسرے روز تاشقند میں ہی لال بہادر شاشتری کی پراسرار موت ہوگئی۔ گلزاری لال نندہ ایک بار پھر سے کارگزار وزیراعظم بنائے گئے۔ 13 دن بعد 24 جنوری 1966 کو اندرا گاندھی پہلی بار وزیر اعظم کے عہدے پر براجمان ہوئیں۔ 1966 میں میونسپلٹی معطل رہی اور وی پی رائے نے پرشاسک کی ذمہ داریاں نبھائیں۔ 1967 انتخابات کا سال رہا۔
21 فروری 1967 کو مہاراشٹر اسمبلی کا الیکشن ہوا۔ جس میں کانگریس کے سیٹنگ ایم ایل اے ہارون احمد انصاری اور پرجا سوشلسٹ پارٹی کے ابھرتے ہوئے لیڈر ساتھی نہال احمد کا ایک بار پھر مقابلہ ہوا۔ جس میں ساتھی نہال احمد نے 21565 ووٹ حاصل کی جبکہ ہارون احمد انصاری کو 13924 ووٹ ملے۔ اس طرح 7641 ووٹوں کے مارجن سے جیت حاصل کرتے ہوئے ساتھی نہال احمد مالیگاؤں کے ایم ایل اے منتخب ہوئے۔ اسی سال ناند گاؤں سے الگ کرکے مالیگاؤں تعلقہ کے بیشتر دیہاتوں پر مشتمل دابھاڑی حلقہ وجود میں آیا۔ جہاں سے کانگریس کے وی بی ہیرے پہلے ایم ایل اے منتخب ہوئے۔ انہوں نے سنگھٹنا سوشلسٹ پارٹی کے ایس این پاٹل کو شکست دی تھی۔ مہاراشٹر میں کانگریس کی حکومت بنی اور وسنت راؤ نائک دوبارہ وزیراعلی بنے۔
1967 میں ہی پارلمینٹ کے الیکشن بھی ہوئے۔ اسی سال پہلی بار مالیگاؤں حلقہ پارلیمان پسماندہ طبقات (ایس ٹی) کیلئے ریزرو ہوا۔ اس الیکشن میں کانگریس کے زیڈ ایم کہاندوڑے اور آر پی آئی کے ڈی آر مورے کے درمیان الیکشن ہوا۔ کہاندوڑے کو 140167 اور مورے کو 130965 ووٹ ملے۔ اس طرح کہاندوڑے پہلی بار مالیگاؤں کے ایم پی بنے۔
پرشاسک ہٹنے کے بعد 1967 میں میونسپل انتخابات ہوئے اور یکم اگست 1967 کو نئی باڈی منتخب ہوئی۔ ڈاکٹر خلیل احمد انصاری صدربلدیہ بنے۔ ان تمام انتخابات میں حاجی حنیف صابر اور ان کے ساتھیوں نے بھی ساتھی نہال احمد کی قیادت میں پرجا سوشلسٹ پارٹی کے امیدواروں کی کامیابی کیلئے بھرپور محنت کی۔ 1967 میں حکومت نے پاور لوم پر رنگین ساڑی بننے پر پابندی لگا دی۔ اس کے خلاف نہال صاحب کی قیادت میں تحریک شروع ہوئی۔ اس میں بھی حاجی حنیف صابر پیش پیش رہا کرتے تھے۔ نہال صاحب کے ہر مورچے ۔ میٹنگ اور جلسوں میں حاجی صاحب کی شرکت یقینی رہا کرتی تھی۔
1967 میں چوتھے صدارتی انتخابات بھی ہوئے۔ ڈاکٹر ذاکر حسین صدر جمہوریہ اور وی وی گری نائب صدر منتخب ہوئے۔ اس طرح ڈاکٹر ذاکر حسین کو بھارت کا پہلا مسلم صدرجمہوریہ بننے کا شرف حاصل ہوا۔ 1967 میں ہی دوسری عرب اسرائیل جنگ ہوئی۔ مصر کے جمال عبدالناصر کی قیادت میں قریب تھا کہ اسرائیل اپنے انجام کو پہنچ جاتا لیکن امریکہ کی پس پردہ حمایت سے اسرائیل نا صرف فاتح رہا بلکہ عربوں نے وادی سینا ۔ غزہ پٹی ۔ مغربی کنارہ ۔ بیت المقدس اور گولان پہاڑی جیسے بیش بہا علاقے بھی کھودیے۔ 1968 میں حاجی صاحب کے آنگن میں ایک ننھی پری کی آمد ہوئی۔ جس کا نام ثریا رکھا گیا۔ اس سال حاجی زین العابدین مالیگاؤں کے صدربلدیہ بنے۔ 1969 میں حاجی شبیر احمد المعروف شبیر سیٹھ پہلی بار صدر بلدیہ بنے۔ اسی سال 9 ستمبر 1969 کو شہر کی تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب آیا۔ جو اپنے ساتھ تباہی کی ایک تاریخ رقم کر گیا۔ قدرتی آفات ہوں یا کوئی اور معاملہ اس شہر کا نوجوان شروع سے ہی اپنی بیش بہا خدمات پیش کرتا آیا ہے۔ چندنپوری گیٹ ۔ کھڈا میں بھی سیلابی پانی گھروں میں گھسنے لگا۔ دیگر نوجوانوں کے ساتھ حاجی حنیف صابر اور ان کے ساتھی بھی لوگوں کا سامان بحفاظت نکلوانے اور دیگر امدادی کاموں میں جٹ گئے۔ اس دوران کا ایک اہم واقعہ محلے کے بزرگ اکثر سناتے ہیں کہ جب سیلاب آیا تو مسجد خانقاہ اشرفیہ میں کچھوچھہ مقدسہ کی بزرگ شخصیت سرکارکلاں مختار اشرف قیام پذیر تھے۔ سیلابی پانی مسجد تک پہنچ چکا تھا۔ اس وقت حضرت نے ایک تعویذ پانی میں ڈالنے کو دی اور اللہ سے دعا کی۔ لوگوں نے دیکھا کہ اللہ کے کرم سے کچھ ہی دیر میں پانی اترنے لگا۔
1969 میں صدرجمہوریہ ڈاکٹر ذاکر حسین کا انتقال ہوگیا۔ ان کی جگہ نائب صد وی وی گری نے کارگزار صدر کی ذمہ داریاں ادا کیں۔ صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کیلئے وی وی گری نے استعفی دیا تو جسٹس ہدایت اللہ کارگزار صدر بنے۔ 1969 کے اس الیکشن میں وی وی گری نے نیلم سنجیوا ریڈی کو شکست دی اور صدرجمہوریہ منتخب ہوئے۔ اس چناؤ میں گوپال پاٹھک نائب صدر منتخب ہوئے۔ اسی سال 20 جولائی 1969 کو وہ دن بھی آیا جب صدیوں سے چاند کو حسرت سے تکنے والا انسان نیل آرم اسٹرانگ کی صورت میں پہلی بار چاند پر اترا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں