12 جنوری 2022

اگر اپنا نہ ہو تو ہر خزینہ چھوڑ دیتے ہیں ۔ غزل نمبر 8


(عکس دل سے آٹھویں غزل)


اگر اپنا نہ ہو تو ہر خزینہ چھوڑ دیتے ہیں

زمیں ہو زر ہو یا کوئی حسینہ چھوڑ دیتے ہیں


ہم اک درویش ہیں صاحب ہمیں دولت سے کیا مطلب

ملے کتنی بھی قیمت کا دفینہ چھوڑ دیتے ہیں


کسی کی اصل صورت تو نظر آتی ہے غصے میں

کہ اس میں اچھے اچھے بھی قرینہ چھوڑ دیتے ہیں


برے حالات میں اچھے برے کا علم ہوتا ہے

لگے جب ڈوبنے چوہے سفینہ چھوڑ دیتے ہیں


یہ سچّائی کی طاقت ہے کہ جھوٹے سورما سارے

ہمارا نام سنتے ہی پسینہ چھوڑ دیتے ہیں


پہن کر خاص اک چشمہ شکیل اکثر ادب والے

اٹھا کر کانچ کے ٹکڑے نگینہ چھوڑ دیتے ہیں


(شکیل حنیف)


بحر ہزج مثمن سالم

(مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں