غور کرو تو افسانوں میں سچائی بھی ہوتی ہے
ہلکی پھلکی کچھ باتوں میں گہرائی بھی ہوتی ہے
یار نظامِ عدل ابھی تک ایک ہی جھوٹ پہ قائم ہے
اس دنیا میں کمزوروں کی شنوائی بھی ہوتی ہے
جس کے چلتے ہی سارے دکھ پل میں ہوا ہو جاتے ہیں
سچ بتلاؤ ایسی کوئی پُروائی بھی ہوتی ہے؟
چیزیں جتنی سستی لو گے اتنی جلدی ٹوٹیں گی
سستائی اپنے اندر خود مہنگائی بھی ہوتی ہے
بن دیکھے بھی یہ لوگوں کو اندر تک پڑھ لیتے ہیں
کچھ اندھوں میں ہم سے زیادہ بینائی بھی ہوتی ہے
جو پردے پر آتا ہے وہ بے پردہ بھی ہوتا ہے
ہر عزت کے پیچھے پیچھے رسوائی بھی ہوتی ہے
اکثر ہم اس بات کو لے کر مشکل میں پڑ جاتے ہیں
جو ہم کو اکثر لوگوں نے سمجھائی بھی ہوتی ہے
شاید اس کو ہم اپنی تقدیر میں لکھوا لائے ہیں
ہم دونوں جب جب ملتے ہیں تنہائی بھی ہوتی ہے
اب بھی اکثر شام ڈھلے وہ چاند نظر آ جاتا ہے
لیکن اس کی صورت اب کچھ گہنائی بھی ہوتی ہے
اپنے دکھ پر روتے روتے اکثر میں ہنس پڑتا ہوں
اب دل سمجھا کچھ زخموں کی تُرپائی بھی ہوتی ہے
🖋 فرحان دِل ـ مالیگاؤں ـ انڈیا ـ
📞 9226169933
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں