14 اپریل 2019

بلیٹ کا سائلینسر

بلیٹ 🏍 کا سائلنسر اور پٹاخے

(عمران الحسن انصاری) شہر میں ان دنوں موٹر سائیکلوں کی جیسی دھوم مچی ہوئی ہے. ہر کوئی ایکدوسرے سے کمپیٹیشن کررھا ہے. اگر ایک گلی میں ایک سیٹھ صاحب اپنے نوجوان کے لئے ایک الگ قسم کی بائیک لیتے ہیں تو فوراً اس گلی کے دوسرے سیٹھ صاحب کی غیرت جاگ اٹھتی ہے. وہ فوراً جاکر جیسے تیسے اپنی نوجوان نسل کے لئے
اس سے ہٹ کر، اس سے بہتر بائیک لاتے ہیں. (یہاں جیسے تیسے سے مراد قرضہ باڑی، انسٹالمینٹ، ادھاری بھی ہو سکتا ہے).
اس کے بعد ہوتا کیا ہے؟ یہ نئی نسل کے نوجوان، چرمرے منہ لئے ہوئے، کوئی چُسیلے منہ میں پان دبائے، کوئی گٹکا دبائے اپنی اپنی بائیک لیکر ہوا میں اتراتے پھرتے ہیں، (ان میں سے کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں دیکھ کر سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ بائیک چلا رہے ہیں یا بائیک انہیں چلا رہی ہے).
اور آجکل تو نیا سلسلہ نکلا ہے، موٹر سائیکل کے سائلنسر سے پٹاخے جیسی آواز نکالنا...
راستے میں بھیڑ دیکھ کر، عورتوں کو دیکھکر یہ ایکسلیٹر دباتے ہیں اور پٹاخے جیسی آواز نکلتی ہے تو بڑے خوش ہوتے ہیں. (ہو سکتا ہے ان کی پیدائش پر کان میں اذان کی آواز کی جگہ پٹاخے پھوڑے گئے ہوں اور یہ اسی کا اثر ہو).
گزشتہ دنوں دھولیہ سے ایک بارات آئی، پندرہ بیس بلیٹ گاڑی، پیچھے ہی مسجد، ظہر کا وقت، اور سارے لونڈے ایکساتھ اپنی بلیٹ سے پٹاخے کی آواز نکالتے رھے، کسی کی سننے کو تیار نہیں. 
یہ ہے ہماری آج کی نئی نسل، مسلمان...
سب سے افضل قوم...
مگر اعمال سب سے بدتر....
والدین کو چاہیے کہ اپنے گھروں کے بچوں کو چیک کریں.
بھاری سے بھاری بائیک دلا دینے سے آپ کی ذمہ داری ختم نہیں ہو جاتی بلکہ اور بڑھ جاتی ہے. آپ کو نظر رکھنا چاہیے کہ نوجوان کہا جاتا ہے، کیا کرتا ہے، کس جگہ وقت گزاری کرتا ہے، منہ میں زہر کی کون سی پوڑی دبائی ہے، ورنہ کل کو آپ ہی کسی مفتی اور عالم دین سے پوچھتے نظر آؤ گے کہ...
مفتی صاحب، لڑکوا ہتھوا سے نکل گوا ہے، موری بالکل سنتا نہیں..حصہ مانگاتا...
وہ دن آنے سے پہلے ہی سنبھل جاو کہ آپ کی دولت بھی گئی اور بچہ بھی گیا..
اللہ پاک امت مسلمہ کے ہر نوجوان کی حفاظت فرمائے، ہر نوجوان کی نوجوانی بے داغ رکھے...

دعاگو: عمران الحسن انصاری

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں