Ⓜ *ایک تازہ غزل* ♓
✍🏻 *شکیل حنیف*
*اگر جو روٹھ جاتے تم تو سمجھانے کہاں جاتے*
*تمہاری بزم سے اٹھتے تو ہم جانے کہاں جاتے*
*تمہارے ساتھ دل خوش ہے تمہارے پاس بہلا ہے*
*تمہارا ساتھ نہ ہوتا تو بہلانے کہاں جاتے*
*ستائش کی خواہش حسن کو مخمور رکھتی ہے*
*اگر ایسا نہیں ہوتا تو دیوانے کہاں جاتے*
*لۓ جو سیلفی سب فیس بک پر ڈال دیتے ہیں*
*اگر یہ سب نہیں ہوتا تو اترانے کہاں جاتے*
*بہت اچھا ہے کہ شمع سر محفل ہی جلتی ہے*
*وگر نہ دید کی خاطر یہ پروانے کہاں جاتے*
*شکیل اپنی جو شہرت ہے وہ اردو کی بدولت ہے*
*وگر نہ ہم زمانے بھر میں پہچانے کہاں جاتے*
✍🏻 *شکیل حنیف*