Ⓜ *یہ خون کس کا ہے* ♓
بہانا ہے تو اسے بھی بہا دو سڑکوں پر
ہمارے جسم میں اب تک جو خون باقی ہے
مگر بتاؤ تو آخر یہ خون کس کا ہے
جو چھینتے ہو وہ آخر سکون کس کا ہے
بہادیا جسے سڑکوں پہ خون کس کا ہے
یہ خون ہے اسی دھرتی کے ایک بیٹے کا
کہ جس کو دیکھ کے دھرتی بھی رو رہی ہوگی
اے میرے بھائیو اتنا تو بتا دو مجھ کو
اگر سپوت ہو تم میری پیاری دھرتی کے
اسی زمین کے ہم بھی تو ایک فرزند ہیں
تمہارے جسم میں جس گلستاں کی مٹی ہے
اسی کی خاک سے ہم نے بھی جنم پایا ہے
پھر اس کے بعد بھی یہ بھید بھاؤ کیسا ہے
لگا جو جسم پہ میرے وہ گھاؤ کیسا ہے
یہاں پہ صدیوں سے ہم ساتھ ساتھ رہتے ہیں
خوشی ہو یا کہ ہو غم ساتھ ساتھ سہتے ہیں
پھر آج سر پہ یہ تیرے جنون کیسا ہے
بہا ہے خون جو میرا وہ خون کیسا ہے
اے میرے دوست , مرے بھائی اے مرے ہمدم
جنون چھوڑ چلو مل کے ساتھ چلتے ہیں
بہت اداس ہوں لیکن خدا کی قسم
میں تیرے ساتھ قدم سے قدم ملا لوں گا
ہمارے دیس کی دمدار انّتی کے لۓ
میں سب بھلا کے تجھے پھر گلے لگا لوں گا
✍🏻 *شکیل حنیف, مالیگاؤں*