جمعہ، 28 جنوری، 2022

اگر جو روٹھ جاتے تم تو سمجھانے کہاں جاتے ۔ غزل نمبر 10 ۔ عکس دل


اگر جو روٹھ جاتے تم تو سمجھانے کہاں جاتے

تمہاری بزم سے اٹھتے تو ہم جانے کہاں جاتے


تمہارے ساتھ دل خوش ہے تمہارے پاس بہلا ہے

اگر تم ساتھ نا ہوتے تو بہلانے کہاں جاتے


ستائش کی تمنا حسن کو مخمور رکھتی ہے

اگر ایسا نہیں ہوتا تو دیوانے کہاں جاتے


لۓ جو سیلفی سب فیس بک پر ڈال دیتے ہیں

اگر یہ سب نہیں ہوتا تو اترانے کہاں جاتے 


بہت اچھا ہے کہ شمع سرِ محفل ہی جلتی ہے

وگر نہ دید کی خاطر یہ پروانے کہاں جاتے


شکیل اپنی جو شہرت ہے وہ اردو کی بدولت ہے

وگر نہ ہم زمانے بھر میں پہچانے کہاں جاتے


(شکیل حنیف)


بحر ہزج مثمن سالم 

(مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں