27 فروری 2022

ساتھی نہال احمد کی یاد میں ان کی اہلیہ ساجدہ واحدی صاحبہ کے دل کی گہرائیوں سے لکھے گئے پردرد قطعات




خواب و خیال فکرونظر میں سمائے ہو

لگتا ہے زندگی میں مری لوٹ آئے ہو

شاید اسی کو کہتی ہے دنیا طلسم عشق

پیوند خاک ہوکے بھی پاگل بنائے ہو


صد آفرین وہ مرا غیور مہرباں

ٹھکرا دیا ہے جس نے ہر اک تخت وتاج کو

دیوار و در میں جس کی مہک ہے بسی ہوئی

دل ڈھونڈتا ہے پھر اسی خوشبو مزاج کو


جب سے ہمارے گھر میں وہ چہرہ نہیں رہا

لگتا ہے زندگی میں سویرا نہیں رہا

جب سے وہ ہم سفر مرے گھر سے چلا گیا

آنکھوں سے نیند کا کوئی رشتہ نہیں رہا


مدت ہوئی گھر میں تمہیں دیکھا بھی نہیں ہے

اور ساتھ نہیں ہو مرے ایسا بھی نہیں ہے

ہر خواب میں ہمدم ہو ہراک درد میں ہم درد

ایسی تو محبت کوئی کرتا بھی نہیں ہے


مرے محسن مرے رازداں چل دیے

یہ خراماں خراماں کہاں چل دیے

غنچہ وگل شجر سب پریشان ہیں

باغ کو چھوڑ کر باغباں چل دیے


رہتی ہوں رات دن میں پریشاں ترے بغیر

قسطوں میں مر رہی ہوں مری جاں ترے بغیر

چاہت کے پھول کرب کی شدت سے جل گئے

ویراں ہے میرے دل کا گلستاں ترے بغیر


نشہ حیات کا اک دم اتر گیا جیسے

تمہارے بن مرا سب کچھ بکھر گیا جیسے

نہ خواہشیں نہ امنگیں نہ آرزو باقی

حقیقتا مرا احساس مر گیا جیسے


کیوں جارہے ہو گھر کو رگ جان چھوڑ کر

رکھ دی ہے آسمان نے آنکھیں نچوڑ کر

تم نے تو زندگی میں کوئی دکھ نہیں دیا

خاموش کیوں آج مرے دل کو توڑ کر


بیٹھے تھے پاس جتنے سب غم گسار روئے

ہم تم کو یاد کرکے جب بار بار روئے

ہر زخم پھر سے مہکا ہر درد پھر سے چہکا

اتنا اے زندگی ہم زاروقطار روئے


بھیگے ہوئے ہیں درد میں دالان و گھر مرے

کب سے سسک رہے ہیں دیوار و در مرے

مجھ سے بچھڑ کے خواب سے بہلا رہے ہو اب

ترکیب کیا نکال لی اے ہم سفر مرے

1 تبصرہ: