05 اکتوبر 2021

رضوان ربانی Rizwan Rabbani

رضوان ربانی ایک ہمہ جہت شخصیت کا نام ہے۔ کسی بھی کام کو لے کر آپ کے اندر ایک قسم کا جنون پایا جاتا ہے اور جب تک وہ اس کام کو مکمل نہ کرلیں چین سے نہیں بیٹھتے۔ آپ ربانی دی اسکالر چینل کے روح رواں اور ڈاکٹر منظور حسن ایوبی ڈی ایڈ کالج کے لیکچرار ہیں۔ بہت ساری ادبی و سماجی تنظیموں سے وابستہ ہیں۔ ہمارا مالیگاؤں گروپ کے بھی فعال رکن ہیں۔ رضوان سر کے بارے میں میرے ساتھی معلم اور ادیب جناب نعیم سلیم صاحب نے 5 اکتوبر رضوان سر کی سالگرہ کے موقع پر ایک بہترین تحریر پوسٹ کی ہے۔ اس لئے میں زیادہ کچھ نہ لکھتے ہوئے نعیم سر کی تحریر موصوف کے شکریے کے ساتھ یہاں پیش کردیتا ہوں۔ 

کریں ہردم  طوفانی برادر عزیز رضوان ربانی 
**********************
نعیم سلیم مالیگاؤں 
🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺
ہر وقت ہونٹوں پر ہنسی کے فوارے، ظاہر ہے جس سے آپ کی ضوفشانی، سنت رسول سے سجا چہرہ نورانی، خود جس پہ نازاں ہے  خوش الحانی، ہمہ وقت ملبوس کوٹ و شیروانی،کیوں نہ ہو پھر دنیا ان کی دیوانی یہ ہیں ہمارے کرم فرما رضوان ربانی... 
آپ شہر عزیز مالیگاؤں کے مشہور علمی خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں. مرحوم بقرعیدی سردار کے پوتے الحاج ریاض الدین ربانی ماسٹر صاحب کے صاحبزادے ہیں. ایک ہی محلے میں رہائش، مادر علمی اے ٹی ٹی ہائی اسکول میں ہم جماعت ہونے اور آپ کے خانوادے سے قریبی تعلقات کی بناء پر ناچیز بچپن سے ہی برادر گرامی رضوان ربانی سے قریب رہا ہے..
اگر آپ کی تعلیمی قابلیت کی بات کی جائے تو لگتا ہے کہ جلد ہی یونیورسٹی کی جانب سے آپ کو ایک لیٹر مل جائے گا کہ محترم اب آپ کے لئے ہمارے پاس کوئی کورس نہیں بچا ہے. براہ راست فیکلٹی تبدیل کرلیں. بارہویں کے بعد ڈرائنگ کورس اے ٹی ڈی، اے ایم کے بعد اردو اکنامکس سے بی اے ایم اے، بی ایڈ، ایم ایڈ، ڈی ایس ایم، جرنلزم، ایل ایل بی وغیرہ کامیاب ہیں.بچپن سے ہی نہایت شوخ چنچل طبیعت کے مالک رضوان ربانی قانون جیسے خشک مضمون میں بھی طبع آزمائی کریں گے یقین نہیں آتا. یاتو آپ کی لاعلمی میں فارم بھرا گیا ہوگا یا پھر آپ نے ہنسی مذاق میں ایل ایل بی پاس کرلیا. بہر کیف  صلاح الدین ایوبی انگلش میڈیم اسکول سے بحیثیت ڈرائنگ ٹیچر تدریسی سفر کا آغاز کرنے اور ایک سال میں پانچ ایوارڈ اپنے نام کرنے والے رضوان ربانی فی الحال ڈاکٹر منظور حسن ایوبی ڈی ایل ایڈ کالج میں بحیثیت لیکچرار اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں. 
آپ جتنی ڈگریاں رکھتے ہیں اتنے ہی مشاغل بھی پال رکھے ہیں. دینی، ادبی، تعلیمی، سماجی، طبی اور محض بیرسٹر اسد الدین اویسی صاحب سے مشابہت کی وجہ سے سیاسی مزاج رکھتے ہیں. 
ادارہ دینیات اسلامی مدنی تعلیم، بزم رضائے اولیاء، ادارہ فیضان ربانی، آر آر فاؤنڈیشن، ادارہ نثری ادب، ادارہ زندہ دلان مالیگاؤں، انجمن ترقی اردو ہند، اردو سٹی ویب پورٹل، اردو مرکز، اردو کونسل اور مالیگاؤں ایجوکیشن فورم جیسی تنظیموں سے جڑے ہوئے ہیں. ان کے علاوہ ثناء یو ٹیوب چینل میں انٹرویور، ساتھ ہی نوری یوٹیوب چینل کے ذریعے  مقابلہ جاتی امتحانات کے متعلق مسلسل طلباء کی رہنمائی کرتے رہتے ہیں.اپنے ادارے کے زیر انصرام تین بڑے میڈیکل کیمپ منعقد کرچکے ہیں. 

ادارہ نثری ادب میں ایک عرصے سے ماہانہ نشستوں کی نظامت کے فرائض انجام دے رہے ہیں. جانے انجانے میں ادھر کوئی غلط تلفظ زبان سے ادا ہوا ادھر پیچھے سے اساتذہ لقمہ دے کر آپ کا پیٹ بھر دیتے ہیں. یوں آپ کی صحت دن بہ دن بہتر ہوتی جارہی ہے. اور آج کل تو حال یہ ہوگیا ہے کہ شہر میں ہر تین  منعقد ہونے والے ایک پروگرام کی نظامت آپ ہی کرتے ہیں. کسی کتاب کے اجراء کا پروگرام ہو یا پھر کسی دوکان فرم وغیرہ کا افتتاح یہاں تک کہ مضافات میں کاپیاں تقسیم کرنے کے پروگرام میں بھی آپ کی نظامت کے جلوے دیکھنے میں آئے. یعنی
 
" یہ ایک ابر کا ٹکڑا کہاں کہاں برسے "
 کی مصداق اپنی خدمات جاری و ساری رکھے ہوئے ہیں.ایک ناظم کیلئے حاضر جوابی بہت ضروری ہے. بات سے بات چلتی ہے تو سامع بور نہیں ہوتا. اور یہ وصف بھی آپ میں حد درجہ پایا جاتا ہے.جہاں کسی نے کچھ شوشہ چھوڑا فوراً پلٹ وار کرکے حساب چکتا کردیتے ہیں. نتیجے میں محفل قہقہہ زار ہوجاتی ہے.ایک مرتبہ کالج میں طلباء و طالبات کسی پروگرام کیلئے مشق کررہے تھے. ایک لڑکا مسلسل مخالف جنس کی جانب دیکھتے ہوئے گیت گارہا تھا ربانی صاحب نے اسے متوجہ کرتے ہوئے کہا 
ابے واہ کیا دیکھ رہے ہے اررررررے گارہے ہے یار... وہ جھینپ گیا. نظریں پھیرلیں... 
اسی طرح  دوران نظامت مزاحیہ جملوں کیساتھ ہی باڈی لینگویج کا ایسا فنکارانہ استعمال کرتے ہیں کہ سامعین وناظرین بے ساختہ کھلکھلا اٹھتے ہیں. 

آپ محض نام کیلئے اتنے اداروں سے نہیں جڑے ہوئے ہیں. بلکہ ہر ادارے کیلئے اپنا قیمتی وقت دیتے ہیں.جہاں کسی  ادارے کے ذمہ دار نے چراغ (موبائل) رگڑا، یہ جن کی طرح ہاتھ باندھے نمودار ہوجاتے ہیں.  بیشتر اوقات چراغ رگڑنے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی صرف ہچکی آنے پر خود سے ہی حاضر ہوجاتے ہیں. نشستوں کیلئے مراسلات دعوت نامے، بینرز تیار کرنا، متعلقہ شخصیات تک پہنچنا. اور اشتہار بازی میں تو آپ کا کوئی ثانی نہیں ہے. پروگرام بننے سے لے کر شروع ہونے تک ہر ہر گروپ میں اور پرسنل پر بھی پوسٹ کرتے رہتے ہیں جس سے اکثر احباب اوب جاتے ہیں مگر پھر اس دیوانگی کی تعریفیں بھی کرتے ہیں. وہیں ایک بات محسوس کی جا رہی ہے کہ لوگوں میں کاہلی بڑھتی جارہی ہے.دعوت نامہ ملنے کے بعد بھی پروگرام ذہن سے نکل جاتا ہے.اور جب آپ کی پوسٹ، 
 آج، 
آج ہی.. 
آج ہی شب... 
عنوان سے  آتی ہے تو  پھر یاد آتا ہے کہ متعلقہ تقریب آج ہے. پھر پروگرام کے بعد ایسی رپورٹ بنانا جس سے پوری تقریب آنکھوں کے سامنے گھوم جائے یہ بھی آپ ہی کا خاصہ ہے. اگر اتنی اچھی  نہ بنائیں تو صرف رپورٹ پڑھنے والے بھی ان تقریبات میں شریک ہوجائیں گے جو صرف اسلئے  شرکت نہیں کرتے کہ ہر ہر لمحے کو قید کرتی تصاویر کے ساتھ ربانی صاحب کی رپورٹ پڑھ لیں گے. 
آپ ایک اچھے خوشنویس ہیں. تختہ سیاہ پر فنکاری کے نمونے واٹس ایپ، فیس بک وغیرہ پر شئر کرتے رہتے ہیں. تصویر کشی کا شوق بھی حد درجہ ہے. اب آرٹسٹ ہیں تو رہنے ہی والا. اسلئے ایک کورس فوٹو گرافی کا بھی کرلیں تو سونے پہ سہاگا ہوجائے. اکثر جمعہ کے روز کی تصاویر فیس بک پر اپلوڈ کرتے رہتے ہیں. جس پر احباب ربانی کے خوبصورت و مزاحیہ کمنٹس نظروں سے گزرتے ہیں.
دوران طالب علمی اب اتنا زیادہ پڑھے ہیں تو اس بات کی بھی وضاحت ضروری ہوجاتی ہے کہ کون سا دور؟ بتادیتے ہیں ابتدائی و ثانوی جماعتوں کی تعلیم کے دوران  ثقافتی تقاریب میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے  اور سامعین کا دل موہ لیتے تھے . ایک گیت مع رقص تو آج تک ذہن میں کہیں محفوظ ہے. 
ایک دو تین چار پانچ چھ سات آٹھ نو دس گیارہ، 
بارہ تیرہ
 تیرہ دونی 
چھبیس ہے جنوری 
آؤ منائیں ہم خوشی 
اس کے علاوہ خالی پیریڈ میں فل ایکشن اور بیک گراؤنڈ میوزک کے ساتھ لطائف کا بیان آپ ہی کا خاصا تھا.
اسی طرح نویں جماعت میں تھے تو ایک ڈرامے میں "شھنزیا "نامی خاتون مرکزی کردار ادا کیا. اسکول نمبر 14 کے خواتین سے کھچا کھچ بھرے گراؤنڈ پر قہقہوں کی گونج میں یہ ڈرامہ دیکھا گیا. 
آپ سے متعلق یہ انکشاف  بھی ہوا کہ ایک مرتبہ ناند گاؤں سے منی بس چلاتے ہوئے مالیگاؤں آئے. ڈرائیونگ آپ کے ذہن پر سوار تھی. اور پورا اسکول مینجمنٹ بس میں سوار تھا. ان  سب کا اعتماد ہی آپ کی ڈرائیونگ کو سند بخشتا ہے.ورنہ کون جان جوکھم میں ڈالنا پسند کرے گا. 
بہر حال ممدوح محترم اپنی ذات میں انجمن شخصیت  ہیں.آپ کی سرگرمیاں مبنی بر خلوص ہیں. صاف گو ہیں. خود مذاق کا نشانہ بن جانے اور اپنی ذات پر تنقید کا برا نہیں مانتے بلکہ کہتے ہیں کہ ان سے ہی میں سیکھتا ہوں اسلئے ان سے ہمیں سیکھنا چاہئے. ان ساری خصوصیات کے ساتھ ایک کا اضافہ اور ہورہا ہے وہ یہ کہ اب ربانی صاحب نے بھی قلم تھام لیا ہے. آپ کے تحریر کردہ چند سپاس نامے نگاہوں کی زینت بنے ہیں . آپ  کی انہیں خدمات کے پیش نظر شہر عزیز مالیگاؤں کے اسٹیج کلاکاروں کی تنظیم عوامی فنکار اکیڈمی نے  فنکار ایوارڈ 2019، اسی طرح ادارہ نثری ادب نے بھی  اعزاز سے سرفراز کیا ہے جو آپ کا حق ہے. 
آپ کی لالہ زار شخصیت سے توقع ہے کہ اگر شاعری میں اپنی عادتیں خراب کرنے کا ارادہ کریں تو ہزلوں سے اور نثر میں خود کو جھونکنا چاہیں تو مزاحیہ تحریروں سے ہمیں ہنسنے کھلکھلانے کے مواقع فراہم کریں گے. 
ہم سبھی احباب محبان ربانی آپ کی ترقی، صحت و تندرستی کے ساتھ درازی عمر کیلئے دعا گو ہیں....

1 تبصرہ: