12 جنوری 2022

مالیگاؤں کے کورونا فری ہونے کی وجوہات ۔ ایک جائزہ


  ایسے وقت میں جب دنیا بھر میں کورونا کی تیسری لہر نے دہشت پھیلائی ہوئی ہے۔ الحمدللہ سینٹرل مالیگاؤں میں کورونا کے سیریس مریض نہیں کے برابر ہیں اور شہری زندگی حکومتی احکامات کی پاسداری کے ساتھ حسب معمول رواں دواں ہے۔ بیرون شہر کے بہت سے احباب اس کی وجہ جاننا چاہتے ہیں۔ اس بارے میں میرا ذاتی مشاہدہ پیش کررہا ہوں جو غلط بھی ہوسکتا ہے۔ ضروری نہیں کہ یہی وجہ ہو۔


1. خوف پر قابو


کورونا کے ابتدائی دنوں میں تو مالیگاؤں شہر پر بھی خوف طاری رہا لیکن کچھ دن بعد ہی شہریان نے کورونا کی دہشت دل سے نکال دی اور دوسری و تیسری لہر کے دوران اسے خود پر حاوی نہیں ہونے دیا۔  پہلے سال اکثر اموات خوف و دہشت اور دواخانوں کے بند ہونے کی وجہ سے ہی ہوئی تھیں۔


2. فوری علاج


شہر کے ہر محلے میں موجود ڈاکٹرس بے خوفی سے علاج کررہے ہیں اور لوگ بھی سردی زکام ہونے پر فورا دوا لے رہے ہیں۔ جس سے بیماری کا علاج پہلے ہی مرحلے میں ہوجاتا ہے اور مرض بڑھ نہیں پاتا۔ مرض چھپانا جان لیوا ہوتا ہے۔ مالیگاؤں میں بیرون شہر کے مریضوں کا بھی بڑے پیمانے پر علاج کیا جارہا ہے۔ پہلے سال دواخانوں کے بند ہونے کی وجہ سے بہت سی اموات ہوئی تھیں۔ 


3. کھلی اور تازہ ہوا


باوجود ترقی کے شہر کی اکثریت آج بھی اے سی والے بند کمروں میں نہیں رہتی۔ میں یہ نہیں کہتا کہ اے سی سے کورونا ہوتا ہے مگر کھلی اور تازہ ہوا بند کمروں سے بہتر ہے۔


4. بلاضرورت دواؤں سے گریز


بہت سے افراد غیر تصدیق شدہ ہائی پاور ادویات کا بیجا استعمال کررہے ہیں۔ بلاضرورت ان کا استعمال نقصاندہ بھی ہوسکتا ہے۔ مالیگاؤں میں ایسی دواؤں کی اتنی چاہت نہیں ہے۔


5. کم ٹیسٹنگ


اخباری رپورٹ کے مطابق شہر میں سردی زکام کے مریضوں کی تعداد بڑھی ہے۔ دوسری طرف ٹیسٹنگ بہت کم ہورہی ہے۔ کچھ افراد اسے بھی کم مریض ہونے کی وجہ مان رہے ہیں۔


المختصر کسی بھی مرض کو چھپائے بنا اور اس سے ڈرے بنا اس کا فوری علاج کیا جائے تو بڑی حد تک اس پر قابو پایا جاسکتا ہے اور مالیگاؤں والے اسی اصول پر عمل پیرا ہیں۔ 

 

(یاد رہے یہ کوئی حتمی رپورٹ نہیں کلی طور پر میرا ذاتی مشاہدہ ہے۔ سب کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ )


✍🏻 شکیل حنیف ۔ مالیگاؤں ۔ انڈیا

1 تبصرہ: