12 نومبر 2017

Qamar Malegaonvi قمر مالیگاؤنوی

*⚪ تعارف:: شعرائے مالیگاؤں ⚪*
*پیشکش نمبر :::::: 10 :::::::*
..................................................................
*"اپنــــــــــی مٹّـــــــــی ســــــــونا ھـــــــے"*
..................................................................
*قمؔر مالیـگانوی*
نام قمر الدین عرف چاند تخلّص قمؔر ۔ ولادت 1898ء مقام مالیگاؤں ابتدائی تعلیم مراٹھی اردو میں ہوئی۔ 1914ء میں ورنا کیولر کا امتحان پاس کیا۔ اور مدرسی کا پیشہ اختیار کیا۔
اپنے بڑے بھائی حضرتِ جوہؔر سے شعر و شاعری کا شوق ہوا۔ 1921ء میں پونہ ٹریننگ کالج سے فرسٹ ایئر کی سند حاصل کی۔ حضرت مولانا محمّد یوسف صاحب عزؔیز مالیگانوی سے فارسی کی کچھ کتابیں پڑھیں۔ جناب حضرت نؔوح ناروی سے فخرِ تلمّذ حاصل ہے۔
      موسیقی ۔ فریٹ ورک ۔ سکّے ۔ ڈاک خانے کے ٹکٹ ۔ مطالعہ محبوب مشاغل ہیں۔ فی الحال مدرسہ اردو سمکسیر میں صدرِ مدرس ہوں ملازمت کے پورے تیس سال گزر چکے ہیں۔اولاد میں تین لڑکے چار لڑکیاں حیات ہیں پیہمِ افکار سے خرابئ صحت کی شکایت ہے۔
              قمؔر مالیگانوی   
              
* غزل*
نہ لطف سجدے میں اب ہے باقی نہ کیف قائم نماز میں ہے
تڑپ مگر سنگِ در کی پھر بھی مری جبینِ نیاز میں ہے
خدا سمجھتا ہے دل کی وقعت بشر کی ادارک سے ہے باہر
کہ جوہرِ اصل آئینے کا نگاہِ آئینہ ساز میں ہے
ہم ایسے جینے کو کیا بتائیں اگر ہو بے لطفیوں میں جینا
خضر بتاؤ تو کیف بھی کچھ تمہاری عمرِ دراز میں ہے
ملے اگر دو جہاں کی نعمت تو اس کو ٹھکرا دوں بے تامّل
کچھ ایسی ہی شانِ بے نیازی مرے دلِ بے نیاز میں ہے
چھُپائے رکھتا ہوں مثلِ غنچہ کہ بوئے الفت کا رتبہ داں ہوں
جو لطف اخفائے راز میں ہے کہاں وہ افشائے راز میں ہے
دل و نظر میں ہے دھندلی دھندلی ازل کے سجدوں کی یاد ابتک
مٹا مٹا سا نشان جسکا مری جبینِ نیاز میں ہے
قمؔر کو آج آسماں بھی اپنا سمجھ رہا ہے جگر کا ٹکڑا
عطائے حق سے وہ سر بلندی ہمارے عجز و نیاز میں ہے
_________*★ :: پیشکش:: ★*_________
*بزمِ تنویرِ ادب وہاٹس ایپ گروپ*

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں