12 نومبر 2017

Habeeb Malegaonvi حبیب مالیگاؤنوی

*⚪ تعارف:: شعرائے مالیگاؤں ⚪*
*پیشکش نمبر :::::: 13 :::::::*
..................................................................
*"اپنــــــــــی مٹّـــــــــی ســــــــونا ھـــــــے"*
..................................................................
*حبیؔب مالیگانوی*
مالیگاؤں جہاں کی ادبی فضا میں بہت سے درخشدہ ستارے جگمگا رہے ہیں وہاں میری حقیقت ایک ذرّۂ بے نور کے سوا کچھ بھی نہیں لیکن بعض دوستوں کے اصرار پر مجھے بھی اپنا نام پانچوں سواروں میں لکھنا پڑا۔
     
نام محمّد یوسف تخلّص حبیؔب ہے۔ والدِ بزرگوار کا نام محمّد سلیمان ہے۔ میں 1910ء میں پیدا ہوا۔ آبائی وطن الہ آباد ہے۔ تعلیم اتنی حاصل کی کہ نہ لوگ مجھے جاہل سمجھتے ہیں اور نہ میں اپنے آپ کو تعلیم یافتہ۔ حضرتِ ادیبؔ مالیگانوی کا ممنون ہوں کہ 1929ء میں میرے ذوقِ شاعری کو بیدار کیا۔ اور یہ حقیقت ہے کہ آج تک جو بھی مجھے حاصل ہوا وہ آپ ہی کی عنایت ہے۔ غالبًا 1930ء میں ہنؔر مالیگانوی کی رہبری سے حضرت مولانا تجمؔل جلال پوری سے تلمّذ حاصل ہوا۔ حضرتِ ہنؔر مالیگانوی کی نوازشوں کو کبھی فراموش نہیں کرسکتا۔ مولانا محترم حضرت قبلہ تجمؔل صاحب کے انتقال کے بعد ذاتی طور پر اپنی علمی استطاعت کو بڑھاتا رہا۔ 1939ء میں ذوق کی فراوانی سے مجبور ہوکر قبلہ استاذی حضرت مولانا سیمؔاب اکبر آبادی مدظلہُ العالی کی خدمتِ اقدس میں درخواستِ شاگردی روانہ کی۔ مولانا محترم نے استدعا کو قبول فرماتے ہوئے میری حوصلہ افزائی کی اور میرا نام دفترِ تلامذہ میں درج کرلیا۔ اور آج تک میں آپ ہی سے مستفیض ہورہا ہوں۔
             حبیؔب
              
* غزل*
کارِ فرماں ہے مذاقِ درد پنہاں آج بھی
کر رہا ہوں ذرّے ذرّے کو میں حیراں آج بھی
وہ تجلّی جو نگاہِ دَیر و کعبہ سے ہے دور
میری دنیائے تصوّر میں ہے رقصاں آج بھی
بے حقیقت ہے وہ آنسو جس میں خونِ دل نہ ہو
یوں تو اشکوں سے اُٹھا سکتا ہوں طوفاں آج بھی
ہوچکی ہے کب سے دنیائے سکوں زیر و زبر
دیکھتا ہوں میں وہی خوابِ پریشاں آج بھی
سامنے آنکھوں کے ہے اب تک تری بزمِ جمال
ہر نگاہِ شوق ہے گلشن بداماں آج بھی
نا مکمّل ہے ابھی تک میری رودادِ حیات
پھر رہا ہوں مثلِ بوئے گُل پریشاں آج بھی
اس جہانِ رنگ و بُو کو لوگ جو چاہے کہیں
میں تو پاتا ہوں تمہیں ہر شئے میں پنہاں آج بھی
چاہیئے حسنِ نظر میں وسعتِ نظّارگی!
ذرّے ذرّے میں ہے پوشیدہ بیاباں آج بھی
ہے وہی طوفان نغماتِ محبّت کا حبیؔب
چھیڑ کر دیکھے کوئی سازِ رگِ جاں آج بھی
_________*★ :: پیشکش:: ★*_________
*بزمِ تنویرِ ادب وہاٹس ایپ گروپ*

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں