12 نومبر 2017

Aazad Ansari Malegaonvi آزاد انصاری مالیگاؤنوی

*⚪ تعارف:: شعرائے مالیگاؤں ⚪*
*پیشکش نمبر :::::: 9 :::::::*
..................................................................
*"اپنــــــــــی مٹّـــــــــی ســــــــونا ھـــــــے"*
..................................................................
*آزاؔد انصاری مالیـگانوی*
4 جنوری 1931ء کو رئیس الاحرار مولانا محمد علی جوہؔر ساری ملتِ اسلامیہ کو ہمیشہ کے لیئے داغِ مفارقت دے گئے۔ ایک انگریز شاعر کے قول کے مطابق
جو یہ کہتا ہے کہ "شاعر کا دل ایک ساز کے مانند ہے۔ اس ساز پر واردتِ  روز و شب کی مضراب جب ضرب لگاتی ہے تو چند مربوط نغمے فضائے عالم میں گونجتے ہیں۔ اگر وہ نغمے موزوں ہیں تو نظم یا شعر کہا جاسکتا ہے۔" میں نے اسی 4 جنوری کے 1931ء کے دن سب سے پہلے نظم کہی۔ اسکے بعد آج تک نظم کہتا چلا آیا ہوں۔ اور نہیں کہا جا سکتا کہ یہ سلسلہ کب اور کہاں جاکر ختم ہوگا۔ بظاہر تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ زندگی جب تک قید تنفس میں ہے اس وقت تک سازِ دل سے مربوط نغمے فضائے عالم میں بلند ہوتے رہینگے۔ مجھے اپنے ان نغموں کی اثر آفرینی پر سو فیصدی اعتماد ہے۔
       میری پیدائش 24 ستمبر 1913ء کی ہے۔ اس حساب سے آج میری عمر 32 سال کی ہے۔ اور میری شاعری کی عمر تقریبًا چودہ برس ہے۔ اس چودہ برس کے عرصے میں جس میں ، میں نے شعر و شاعری ہی نہیں کی بلکہ میری آنکھوں نے ہزاروں انقلابات دیکھے۔ مجھے نشیب و فراز زندگی سے کئی بار دو چار ہونا پڑا ہے۔ لیکن خدا کا شکر ہے میں نے آج تک زندگی کی تمام جدّ و جہد میں سو فیصدی کامیاب ہوں۔
*شدہ است سینہ ظہوری پر از محبت یار*
*برائے کینۂ اغیار درد و الم جانیست*
آزاؔد انصاری مالیگانوی     18 جولائی 1945ء
              
* تعمیرِ خودی*
پھر وہ آپہنچا پیامِ زندگی میرے لئے
منتظر ہے پھر حیاتِ سرمدی میرے لئے
چل رہی ہے میرے گلشن میں نسیمِ صبحِ دم
ساتھ لے کر روح افزا تازگی میرے لئے
سازِ دل پر آج پھر پڑنے لگی مضرابِ شوق
جس نے اک دنیا بسادی ہے نئی میرے لئے
میں نے اپنی ذات کے جلوؤں کو دیکھا بے حجاب
باعثِ تسکیں ہے یہ خود آگہی میرے لئے
کر رہا ہوں آج کل میں اپنی تکمیلِ حیات
ہر نفس میرا ہے شرحِ زندگی میرے لئے
قطرے قطرے سے ہے طوفان و تلاطم کی نمود
ذرّے ذرّے سے نہاں تابندگی میرے لئے
مٹ رہی ہے رفتہ رفتہ ظلمتِ قسمت مری
مہر و مہ سے آرہی ہے روشنی میرے لئے
میری خاطر ہونے والا ہے زمانہ سازگار
چرخِ بدلیگا لباسِ دوستی میرے لئے
پہلے فرطِ غم سے میری زندگی دشوار تھی
اب ہے جینے میں ہزاروں دلکشی میرے لئے
بے حقیقت ہے غمِ فردا و فکرِ روزِ شب
حال ہے آئینہ دارِ سر خوشی میرے لئے
کوئی دن مَیں دیکھنا آباد ہوجاؤنگا میں
قید جور و ظلم سے آزاؔد ہوجاؤنگا میں
_________*★ :: پیشکش:: ★*_________
*بزمِ تنویرِ ادب وہاٹس ایپ گروپ*

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں