08 مئی 2023

ہر بیٹی مشکوک نہیں ہے

شکیل حنیف)

دوستو میں جو لکھنے جارہا ہوں اس پر ٹھنڈے دماغ سے غور کرنا۔ نا تو مجھے فتنہ ارتداد سے انکار ہے نا ہی کچھ بچیوں کے غیروں کے ساتھ معاشقے اور شادی کو جھٹلا رہا ہوں۔ لیکن اس معاملے کو جس قدر بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے اس نے اسلام کی پاکدامن شہزادیوں کی  عصمت تار تار کردی ہے۔ نا سمجھی اور ذہنی دیوالیہ پن میں ہم اپنے ہاتھوں ہماری بچیوں کی عزت کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا اور حجروں میں بیٹھ کر ہم کتنی آسانی سے بیانات داغ دیتے ہیں لیکن  اس کے کتنے بھیانک اثرات ہورہے ہیں اس کا ہمیں اندازہ ہی نہیں۔ *مسلم بچیاں بھاگ رہی ہیں۔ غیروں سے عشق کررہی ہیں۔* اس طرح کے بیانات غیروں تک بھی پہنچتے ہیں۔ اس کی وجہ سے کالج یونیورسٹی اور عام مقامات پر ہماری بچیوں کا جینا دوبھر ہورہا ہے۔ کل تک لوگ برقع پوش بچیوں کو دیکھ کر عزت کرتے تھے اور چھیڑنا تو دور ان کے بارے میں سوچتے تک نہ تھے آج وہ ہماری بچیوں کو پکا ہوا آم سمجھنے لگے ہیں کہ بس یہ ہماری جھولی میں گرنے کیلئے ہی بنی ہیں۔ مسلم بچیوں کو دیکھ کر اغیار کی ہمت اب بالکل کھل چکی ہے۔ بات کرنے میں کوئی جھجھک نہیں ہوتی۔ برقع کا احترام اور سارا ڈر جاتا رہا۔ منصوبہ بند طریقے پر بھی یہ کام ہونے لگا ہے۔ اب اگر دس بچیوں سے اظہار عشق ہوگا تو ایک نہ ایک تو جال میں جانے ہی والی ہے۔  اس کا ذمہ دار کون ہے ؟ یقینی طور پر چند بچیوں کی غلطی کو بنیاد بناکر امت کی ہر بیٹی کو بدنام کرنے والے ہم سب اس کے ذمہ دار ہیں۔ 

دوستو اتنا پڑھنے کے بعد اب یہ کہا جائے گا کہ تم کو کیا پتہ اتنے اتنے لاکھ لڑکیاں مرتد ہوگئی ہیں وغیرہ وغیرہ تو بھائی اپنی بات میں وزن پیدا کرنے کیلئے اعداد و شمار تو نا بڑھائیں۔ میں دس لاکھ کی آبادی والے مالیگاؤں شہر میں رہتا ہوں۔ گزشتہ دس سال میں کوئی دس ایسی لڑکیاں بتادیں جو کسی غیر کیلئے دین حق کو چھوڑ کر مرتد ہوئی ہوں ۔ اب آپ کہیں گے کہ ممبئی جیسے بڑے شہروں کے حالات خراب ہیں تو بھائی وہاں بھی ہر بیٹی ایسی نہیں۔ کچھ بچیاں ہیں جو اس طرح کی حرکتیں کررہی ہیں۔ ان کی وجہ سے ممبئی کی ہر بیٹی کو آپ بدنام کریں گے۔ غیروں کیلئے تر نوالہ بنادیں گے۔ ایسا کرنے والی یہ جو چند ہزار بچیاں ہیں یہ ہر مذہب میں پائی جاتی ہیں۔ غیر مسلموں میں جو لو جہاد کا شوشہ چھوڑا جاتا ہے تو ان کے یہاں بھی ایسی کچھ بچیاں ہی ہوتی ہیں۔ مسلم ہو یا ہندو یا کوئی اور مذہب کی لڑکی یا لڑکا کچھ بچے بچیاں ایسے ہوتے ہیں جن پر جب عشق کا بھوت سوار ہوتا ہے تو پھر کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ ان کی وجہ سے ہر بچی کو بدنام کرنا کہاں کا انصاف ہے۔ 

اب سوال یہ ہوگا کہ پھر کیا کیا جائے ؟ کیا ایسے ہی چھوڑ دیا جائے۔ 

جی نہیں۔ چھوڑنا نہیں ہے۔ ہماری بچیوں پر ٹرسٹ کریں۔ منفی پروپیگنڈے کی بجائے ان کو بھروسہ دلایا جائے کہ بیٹی آج بھی آپ جیسی چند سو یا ہزار نہیں کروڑوں اسلام کی پادامن شہزادیاں ہیں جو دین حق کو جان سے زیادہ عزیز رکھتی ہیں۔ بیٹی ہمیں آپ پر فخر ہے۔ آپ اپنی عصمت کی حفاظت خوب جانتی ہیں۔ ایسے ہی رہیں۔ کسی کے بہکاوے میں نا آئیں۔ اور ہاں بیٹی صرف غیروں سے نہیں اپنوں سے یعنی مسلم لڑکوں سے بھی عشق اور روابط غلط ہی ہیں۔ جب ہم غیروں سے عشق کے بیانات اور ویڈیو وائرل کرتے ہیں تو اس بات پر کافی زور ہوتا ہے کہ مسلم لڑکوں کو ترجیح دیں۔ ایک صاجب نے تو پوسٹ لکھ ماری مسلم لڑکوں کے فوائد۔  واہ کیا بات ہے۔ ارے جناب ہمارے ان واہیات بیانات سے دو نقصان ہورہا ہے۔ پہلا یہ کہ غیروں نے ہماری ہر بیٹی کو انتہائی آسان شکار تر نوالہ سمجھ لیا ہے۔ دوسرا یہ کہ ہماری بچیوں کی یہ سمجھ بن رہی ہے کہ ہمیں عشق کرنے کی گھومتے پھرنے کی پوری آزادی ہے بس لڑکا مسلم ہو۔ 

المختصر منفی اور بے سر پیر کے پروپیگنڈے سے گریز کریں۔ بچیوں پر بھروسہ کریں۔ ان کو اچھے برے کا فرق سمجھائیں اور چند لڑکیوں کی غلطی کی بنیاد پر امت کی ہر لڑکی کو مرتد نہ قرار دیں۔ ورنہ میں نے تو شادی کیلئے ایک مسلم لڑکے کے مرتد ہونے کا ویڈیو بھی دیکھا ہے تو کیا اب تمام مسلم لڑکوں کو ایسا ہی قراردے دیا جائے ؟


✍🏻 *شکیل حنیف*

*ہمارا مالیگاؤں* Ⓜ️♓

*آج کی بات 1474*

28 مارچ 2023

حاجی حنیف صابر ۔ ایک ہمہ جہت شخصیت*



آج ان کو ہم سے جدا ہوئے تین سال ہوگئے۔ 

(شکیل حنیف)

آج چھ رمضان کو حاجی حنیف صابر کو اس دنیا سے رخصت ہوئے پورے تین سال ہوگئے لیکن آج بھی ان کے کارہائے نمایاں ہمارے دل و دماغ میں روشن ہیں۔ حاجی صاحب اپنے آپ میں ایک انجمن تھے۔ سیاسی ۔ دینی ۔ ملی ۔ تعلیمی ۔ سماجی ۔ فلاحی ۔ صنعتی وغیرہ ہر شعبے میں آپ نے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ آپ جس فیلڈ میں جاتے ایسا محسوس ہوتا کہ گویا آپ اسی کیلئے بنے ہیں۔ ساتھی نہال احمد کے دیرینہ ساتھیوں میں شامل تھے۔ شروع سے آخر تک ایک ہی سیاسی نظریے پر قائم رہے اور ہر طرح کے حالات میں صاحب کے ساتھ رہے۔ حق گوئی اور بیباکی آپ کا شیوہ تھا۔ سیاسی و ملی تحریکوں میں پیش پیش رہتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ حنیف لیڈر کے نام سے بھی مشہور تھے۔ 


سیاست کے ساتھ ساتھ دین سے بھی آپ کافی قریب تھے۔ مسجد خانقاہ اشرفیہ اور دارالعلوم اہلسنت اشرفیہ کے ٹرسٹی تھے۔ آل انڈیا سنی جیعتہ العلماء سے بھی منسلک تھے۔ اولیائے کرام سے خاص لگاؤ تھا۔ آپ کی حیات میں ممبئی میں ہونے والے سنی دعوت اسلامی کے پہلے اجتماع سے لے کر 2019 تک تمام اجتماعات میں شریک ہوتے رہے۔ مختلف مواقع پر جب آپ اجتماعی دعا کرتے تو حاضرین میں سے ہر ایک کو ایسا محسوس ہوتا کہ خاص ان کے لئے ہی دعا کررہے ہیں۔ آپ اتحاد بین المسلمین کے زبردست حامی تھے۔ مسلک اہلسنت پر سختی سے کاربند ہونے کے ساتھ ساتھ دوسرے مسالک کے علمائے کرام اور شہر کی قدآور شخصیات کے ساتھ بھی آپ کے بہترین تعلقات تھے۔ یہی وجہ ہے کہ جب بم دھماکوں کے بعد شہر کے تمام مسالک کے علماء پر مشتمل کل جماعتی تنظیم کے قیام کا مرحلہ آیا تو عبدالحمید اظہری صاحب ۔ صوفی غلام رسول صاحب اور دیگر قائدین کے ساتھ مل کر مختلف مسالک کے علماء کو ایک پلیٹ فارم پر لانے میں آپ نے اہم کردار ادا کیا۔ آپ اور آپ کے معزز ساتھیوں نے ایک ایسی تنظیم کی بنیاد رکھی جس کی تقلید ملک کے دیگر حصوں میں بھی کی گئی۔ 


آپ فائنل پاس تھے مگر بچپن سے ہی روزی روٹی سے لگ گئے اس لئے آگے تعلیم حاصل نہ کرسکے۔ لیکن آپ نے اپنے بچوں کو بہترین تعلیم دلوائی۔ آپ جمہور ہائی اسکول اور ٹی ایم ہائی اسکول کی انتظامیہ کا اہم حصہ تھے۔ کئی اہم عہدوں پر فائز رہے۔ تعلیمی معاملات کو لے کر اکثر فکرمند رہا کرتے تھے۔ اسٹاف کے ساتھ بھی آپ کا رویہ انتہائی مشفقانہ ہوتا تھا۔ 


حاجی صاحب سماجی کاموں میں بھی پیش پیش رہا کرتے تھے۔ اہلکار سوسائٹی المعروف اگوا کمیٹی اور شہری اصلاحی کمیٹی سے جڑے ہوئے تھے۔ شادی بیاہ کی کئی بیجا رسوم پر قدغن لگانے میں اہم کردار ادا کیا۔ لوگوں کے گھریلو تنازعات کو خوش اسلوبی سے حل کیا کرتے تھے۔ کسی کے گھر شادی بیاہ ہو یا موت میت آپ کی موجودگی اہل خانہ کیلئے اطمینان کا باعث ہوتی تھی۔ شروع سے آخر تمام معاملات اس طرح نپٹاتے کہ دوسروں کو ذرا بھی ٹینشن نہیں رہتا۔ آپ کے سماجی تعلقات کافی وسیع تھے۔ دوستوں کے بھی کئی گروپس تھے۔ 


شہر کی پاورلوم صنعت سے بھی آپ کا قریبی رشتہ تھا۔ آپ رنگین ساڑی چلواتے تھے۔ 80 کی دہائی میں سینکڑوں جگہوں پر آپ کی رنگین بھیم چلتی تھی۔ 


اتنی ساری سماجی مصروفیات کے بعد بھی آپ رشتہ دار و اقارب کیلئے بھی وقت دیتے تھے۔ ہر ایک کا خیال رکھنا۔ سب کو جوڑ کر رکھنا۔ دکھ درد میں شریک ہونا آپ کی نمایاں خوبی تھی۔ آج وہ ہمارے درمیان نہیں ہیں مگر ان کی خوبیاں یادیں بن کر ہمیں ان جیسا بننے کی تلقین کرتی ہیں۔  اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ان کی بال بال مغفرت فرمائے۔ سیات کو حسنات سے مبدل فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا کرے۔ آمین۔

14 فروری 2023

اے ٹی ٹی ہائی اسکول میں دسویں بارہویں طلبہ کی الوداعی تقریب کا انعقاد


الحمدللہ 11 فروری بروز سنیچر صبح دس بجے اے ٹی ٹی ہائی اسکول مالیگاؤں میں دسویں بارہویں جماعتوں کے طلبا و طالبات کی الوداعی تقریب منعقد ہوئی۔انریری سیکریٹری انجمن ترقی تعلیم محترم پروفیسر عبدالمجید صدیقی کی صدارت میں منعقدہ تقریب کی شروعات قاری أصف سر کی تلاوت سے ہوئی۔مبشر سر نے تحریک وتائید پیش کی۔اسسٹنٹ ہیڈ ماسٹر جونیئر کالج محمد امین سر نے مہمانان کی خدمت میں استقبالیہ کلمات پیش کیے۔راشد جمیل سر نے اغراض و مقاصد بیان کیے۔ 


مختلف شعبوں میں ممتاز حیثیت کے حامل اےٹی ٹی کے سابق طلبہ ڈاکٹر گوروپردیپ ٹھاکرے( MD.Med.DM.Cardiologist) ،شکیل عبدالمالک(صنعتکار) ،جمال عبدالناصرمنظور احمد(مثالی مدرس اعزازیافتہ)،حافظ ڈاکٹر انصاری عبداللہ(پی ایچ ڈی سول انجینئرنگ، IIT,Delhi)،احمدامین شاہدپرویز (رحمانی تھرٹی )صاحبان اسی طرح خواتین میں  محترمہ ثمرین مختار (BE,MBA.IT,Eng)،محترمہ ثنا عبدالسلام( B.Arch)،محترمہ ڈاکٹر شبینہ سالک( BDS) بطور رول ماڈل و مہمانان خصوصی زینت تقریب  رہے۔شکیل حنیف سر نے ان کا تعارف پیش کیا ۔اراکین انتظامیہ انریری سیکریٹری عبدالمجید صدیقی ،نائب صدرجمیل کرانتی ،جوائنٹ سیکرٹری عبدالغفور سیٹھ،ممبران الحاج رئیس سیٹھ ،سراج سیٹھ ،ایڈوکیٹ شکیل احمد محمدمصطفی صاحبان اور أفس بئررس کے ہاتھوں گلہائے عقیدت پیش کرتے ہوئے تمام مہمانوں کااستقبال کیا گیا ۔

اسسٹنٹ ہیڈ ماسٹر عبدالرشید پنجاری سر،سپروائزرس عبدالستار سر ،احمد مجتبیٰ سر ،محی الدین سر ،پرنسپل ڈی ایڈ کالج انیس سر،شیخ عبدالودود پرائمری اسکول کی ہیڈمسٹریس نسیم میڈم اور سبکدوش معلمین رونق اسٹیج رہے۔

دسویں اے کے مومن عمار عقیل اور بارہویں سائنس بی کے حاشرملک اقبال نے  طلبا کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنے تاثرات پیش کیے۔جبکہ اساتذہ کی نمائندگی سید اظہر قادری سر و یاسین سر نے کی ۔طلبہ کو  تحریک وترغیب دی۔وحیدہ میڈم نے نیٹ و دیگر امتحانات کیلئے بہترین رہنمائی کی۔اس کے بعد مہمانان کرام کے تاثرات پیش کیے گئے۔ڈاکٹر گوروپردیپ نے گر یجویشن کے دوران ہونے والی تکالیف اور ان کا حل بتایا ۔جمال عبدالناصر سر نے طلبہ کو تحریک دینے کیلئے زمانہ طالب علمی سے اب تک کامیابی کے سفر کو بیان کیا ۔ڈاکٹرعبداللہ نے بزبان انگریزی اپنے تجربات کا  اظہار کیا ۔ڈاکٹر شبینہ سالک نے طلبا کو مفید مشوروں سے نوازا۔ثمرین محتار صاحبہ اور ثنا عبدالسلام صاحبہ نے بالخصوص طالبات کو عام روش سے ہٹ کر مارکیٹنگ ،انجینئرنگ وغیرہ شعبوں  میں اپنی صلاحیتوں کو أزمانے پر زور دیا۔جس میں وہ خود کامیاب رہےہیں۔

اسکول کی نمائندگی کرتے ہوئے ہر دلعزیز ہیڈماسٹر اشفاق صدیق صاحب نے طلبا کو ان کی ذمہ داریوں سے واقف کرایا۔نئے زمانے کے تقاضوں سے روشناس کیا۔انتظامیہ کی نمائندگی کرتے ہوئے الحاج رئیس سیٹھ نے انجمن ترقی تعلیم سے وابستگی اور اس کی خدمات کا احاطہ کیا ۔جمیل کرانتی صاحب کے مختلف شخصیات کی جہدمسلسل کے بعد ملنے والی کامیابیوں کے بیان  نےطلبہ میں جوش بھر دیا۔اخیر میں پروفیسر عبدالمجید صدیقی صاحب نے خطبہٴ صدارت میں تمام مقررین کی باتوں کا نچوڑ پیش کرتے ہوئے طلبہ کو ممکنہ چیلنجز سے نپٹنے اور ان پر قابو پاکر منزل مقصود پر پہنچنے کا حوصلہ دیا۔اس میں ہرطرح کی مدد کا یقین دلایا ۔نعیم سلیم سر کے شکریے پر یہ بامقصد تقریب اختتام کو پہنچی۔نظامت کے فرائض مسعود جمال سر نے خوش اسلوبی سے انجام دیے۔


شعبۀ نشرو اشاعت اےٹی ٹی ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج مالیگاؤں

07 فروری 2023

M. L. A. s of Malegaon مالیگاؤں کے ایم ایل ایز

 *مالیگاؤں کے ایم ایل ایز*


برائے یادداشت 9️⃣

*آج کی بات 1469*

✍🏻 *شکیل حنیف*

*ہمارا مالیگاؤں* Ⓜ️♓


آزادی وطن کے بعد پہلے پارلیمانی اور اسمبلی الیکشن 1951 کے اواخر اور 1952 کے اوائل میں ہوئے۔ آئیے مالیگاؤں تعلقہ کے دونوں حلقوں کے اب تک کے ایم ایل ایز پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔ 


♓ 1952 میں جب مالیگاؤں بامبے اسٹیٹ میں تھا۔ اس وقت شمالی مالیگاؤں اور جنوبی مالیگاؤں + ناندگاؤں اس طرح دو حلقے تھے۔ 26 مارچ 1952 کو ہونے والے الیکشن میں شمالی مالیگاؤں سے کانگریس کے محمد صابر عبدالستار پہلے ایم ایل اے منتخب ہوئے۔ انہوں نے 12925 ووٹ حاصل کرتے ہوئے سوشلسٹ پارٹی کے ہارون احمد انصاری کو 2231 ووٹوں سے شکست دی۔ ہارون احمد انصاری نے 10694 ووٹ حاصل کئے تھے۔ 

Ⓜ️ اسی طرح جنوبی مالیگاؤں + ناندگاؤں سے بھاؤ صاحب ہیرے پہلے ایم ایل اے منتخب ہوئے۔ انہوں نے 24077 ووٹ حاصل کرتے ہوئے کوتک پوار کو 15628 ووٹوں سے شکست دی۔ کوتک آنند پوار کو 8449 ووٹ ملے۔ 


♓ 1957 کے بامبے اسمبلی الیکشن میں شمالی مالیگاؤں حلقہ صرف مالیگاؤں ہوگیا۔ 25 فروری 1957 کو الیکشن ہوا۔  اس بار پرجا سوشلسٹ پارٹی کے ہارون احمد انصاری ایم ایل اے منتخب ہوئے۔ انہوں نے 22022 ووٹ حاصل کرتے ہوئے سیٹنگ ایم ایل اے محمد صابر عبدالستار کو 2465 ووٹوں سے شکست دی۔ صابر ستار کو 19557 ووٹ ملے۔ 

Ⓜ️ 1957 میں جنوبی مالیگاؤں + ناندگاؤں حلقہ صرف ناندگاؤں ہوگیا۔ اس میں ناندگاؤں کے ساتھ مالیگاؤں کے دیہی علاقے شامل تھے۔  وہاں سے کانگریس کے بھاؤ صاحب ہیرے لگاتار دوسری بار ایم ایل اے بنے۔ انہوں نے 24256 ووٹ حاصل کرتے ہوئے پرجا سوشلسٹ پارٹی کے شیورام دادا ہیرے کو 4642 ووٹوں سے شکست دی۔ شیورام ہیرے کو 19614 ووٹ ملے۔ 


♓ 1960 میں مہاراشٹر کے قیام کے بعد 1962 میں مہاراشٹر اسمبلی کے پہلے الیکشن ہوئے۔ 19 فروری 1962 کو ہونے والے اس الیکشن میں مالیگاؤں حلقے کیلئے پرجا سوشلسٹ پارٹی سے اس وقت کے صدربلدیہ ساتھی نہال احمد کو ٹکٹ ملا۔ سیٹنگ ایم ایل اے ہارون احمد انصاری نے کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا اور 24011 ووٹ حاصل کرتے ہوئے ساتھی نہال احمد کو 1049 ووٹوں سے شکست دیتے ہوئے دوسری بار ایم ایل اے منتخب ہوئے۔  ساتھی نہال احمد کو 22962 ووٹ ملے۔ 

Ⓜ️ 1962 میں مالیگاؤں کے دیہاتوں اور ناتدگاؤں پر مشتمل ناندگاؤں حلقے سے بھاؤ صاحب ہیرے کے فرزند وینکٹ راؤ ہیرے کانگریس کے ایم ایل اے منتخب ہوئے۔ انہوں نے 30651 ووٹ حاصل کرتے ہوئے شیورام ہیرے کو 16739 ووٹوں سے شکست دی۔ شیورام ہیرے کو 13912 ووٹ ملے۔


♓ 21 فروری 1967 کو آزادی کے بعد چوتھا اسمبلی الیکشن ہوا۔ مالیگاؤں حلقے سے ساتھی نہال احمد پہلی بار ایم ایل اے منتخب ہوئے۔ انہوں نے 21565 ووٹ حاصل کرتے ہوئے کانگریس کے سیٹنگ ایم ایل اے ہارون احمد انصاری کو 7641 ووٹوں سے شکست دی۔ ہارون انصاری کو 13924 ووٹ ملے۔ 

Ⓜ️ 1967 میں ناندگاؤں سے الگ کرکے مالیگاؤں کے دیہاتوں پر مشتمل دابھاڑی حلقہ وجود میں آیا۔ کانگریس کے وینکٹ راؤ بھاؤ صاحب ہیرے ایم ایل اے منتخب ہوئے۔ انہوں نے 31382 ووٹ حاصل کئے اور سنگھٹا سوشلسٹ پارٹی کے ایس این پاٹل کو 19478 ووٹوں سے شکست دی۔ اس این پاٹل کو 11904 ووٹ ملے۔ 


♓ 5 مارچ 1972 کو ہونے والے اسمبلی الیکشن میں مالیگاؤں حلقے سے کانگریس کی عائشہ حکیم پہلی خاتون ایم ایل اے منتخب ہوئیں۔  انہوں نے 36848 ووٹ حاصل کرتے ہوئے سوشلسٹ پارٹی کے سیٹنگ ایم ایل اے ساتھی نہال احمد کو 6119 ووٹوں سے شکست دی۔ ساتھی نہال احمد کو 30729 ووٹ حاصل ہوئے۔ 

Ⓜ️ 1972 میں دابھاڑی حلقے سے کانگریس کے بلی رام ہیرے ایم ایل اے منتخب ہوئے۔ انہوں نے 28805 ووٹ حاصل کرتے ہوئے سوشلسٹ پارٹی کے شیواجی پاٹل کو 10937 ووٹوں سے شکست دی۔ شیواجی پاٹل کو 17868 ووٹ ملے۔


♓ ایمرجنسی کے بعد 25 فروری 1978 کو ہونے والے الیکشن میں مالیگاؤں سے ساتھی نہال احمد جنتاپارٹی سے امیدواری کرتے ہوئے ایم ایل اے منتخب ہوئے۔ انہوں نے 47237 ووٹ حاصل کرتے ہوئے مسلم لیگ کے غازی نسیم احمد خان کو 28045 ووٹوں سے شکست دی۔ غازی نسیم احمد نے 19192 ووٹ حاصل کرتے ہوئے دوسری پوزیشن حاصل کی۔ جبکہ اندرا کانگریس کی سیٹنگ ایم ایل اے عائشہ حکیم 6288 ووٹ حاصل کرتے ہوئے تیسرے نمبر پر رہیں۔ 

Ⓜ️ 1978 میں دابھاڑی سے اندرا کانگریس کے بلی رام ہیرے دوبارہ ایم ایل اے بنے۔ انہوں نے 32918 ووٹ حاصل کی اور 25036 ووٹ حاصل کرنے والے جنتا پارٹی کے شیواجی پاٹل کو 7882 ووٹوں سے شکست دی۔ 


♓ 28 مئی 1980 کو ہونے والے الیکشن میں مالیگاؤں سے جنتاپارٹی (جے پرکاش) کے ساتھی نہال احمد تیسری بار ایم ایل اے بنے۔ آپ نے 42604 ووٹ حاصل کرتے ہوئے اندرا کانگریس کے حاجی شبیر احمد کو 1848 ووٹوں سے شکست دی۔ شبیر سیٹھ کو 40756 ووٹ ملے۔ 

Ⓜ️ 1980 میں دابھاڑی حلقے سے اندرا کانگریس کے بلی رام ہیرے تیسری بار ایم ایل اے بنے۔ آپ نے 38906 ووٹ حاصل کرتے ہوئے کانگریس ( یو ) کے امیدوار وینکٹ راؤ ہیرے کو 8121 ووٹوں سے شکست دی۔ وینکٹ ہیرے کو 30785 ووٹ ملے۔  


♓ 3 فروری 1985 کو ہونے والے الیکشن میں مالیگاؤں سے ساتھی نہال احمد چوتھی بار ایم ایل اے بنے۔ آپ نے جنتاپارٹی سے امیداوری کرتے ہوئے 48254 ووٹ حاصل کی اور اندرا کانگریس کے حاجی شبیر احمد کو 3238 ووٹوں سے شکست دی۔ شبیر سیٹھ کو 45016 ووٹ ملے۔ 

Ⓜ️ 1985 میں دابھاڑی حلقے سے انڈین کانگریس (سوشلسث) کی امیدوار اور وینکٹ راؤ ہیرے کی اہلیہ پشپاتائی ہیرے ایم ایل اے بنیں۔ انہوں نے 39876 ووٹ حاصل کرتے ہوئے سیٹنگ ایم ایل اے بلی رام ہیرے کی اہلیہ اندرا کانگریس کی اندرابائی ہیرے کو 3228 ووٹوں سے شکست دی۔ اندرابائی ہیرے کو 36648 ووٹ ملے۔


♓ 27 فروری 1990 کو ہونے والے الیکشن میں جنتادل کے ساتھی نہال احمد مالیگاؤں سے پانچویں بار ایم ایل اے منتخب ہوئے۔ آپ نے 67944 ووٹ حاصل کرتے ہوئے 35668 ووٹ حاصل کرنے والے اندرا کانگریس کے حاجی شبیر احمد کو 32276 ووٹوں سے شکست دی۔ 

Ⓜ️ 1990 میں دابھاڑی سے پشپاتائی ہیرے اندرا کانگریس سے امیدواری کرتے ہوئے دوبارہ ایم ابل اے بنیں۔ آپ نے 43460 ووٹ حاصل کی اور 32577 ووٹ حاصل کرنے والے شیوسینا کے اشوک نکم کو 10883 ووٹوں سے شکست دی۔ 


♓ 12 فروری 1995 کو ہونے والے الیکشن میں مالیگاؤں سے جنتادل کے ساتھی نہال احمد چھٹی بار ایم ایل اے بنے۔ آپ نے 65621 ووٹ حاصل کرتے ہوئے آزاد امیدوار شیخ رشید شیخ شفیع کو 31203 ووٹوں سے شکست دی۔ شیخ رشید کو 34418 ووٹ ملے۔ اس الیکشن میں بی جے پب کے پرلہاد شرما 23437 ووٹ حاصل کرتے ہوئے تیسرے اور  کانگریس کے حاجی یونس عیسی 20948 ووٹ حاصل کرتے ہوئے چوتھے نمبر پر رہے۔ 

Ⓜ️ 1995 میں دابھاڑی سے کانگریس کی پشپا تائی ہیرے تیسری بار ایم ایل اے بنیں۔ انہوں نے 40126 ووٹ حاصل کرتے ہوئے آزاد امیدوار بلی رام ہیرے کو 2410 ووٹوں سے شکست دی۔ بلی رام ہیرے کو 37716 ووٹ ملے۔ 


♓ 11 ستمبر 1999 کو ہونے والے الیکشن میں مالیگاؤں سے کانگریس کے شیخ رشید شیخ شفیع ایم ابل اے منتخب ہوئے۔ آپ نے 74433 ووٹ حاصل کرتے ہوئے جنتادل سیکولر کے سیٹنگ ایم ایل اے ساتھی نہال احمد کو 26179 ووٹوں سے شکست دی۔ ساتھی نہال احمد کو 48254 ووٹ حاصل ہوئے۔ 

Ⓜ️ 1999 میں دابھاڑی سے پشپا تائی ہیرے کے فرزند پرشانت ہبرے راشٹروادی کانگریس سے ایم ایل اے منتخب ہوئے۔ آپ نے 41304 ووٹ حاصل کرتے ہوئے 35275 ووٹ حاصل کرنے والے بی جے پی کے سریش نکم کو 6029 ووٹوں سے شکست دی۔ 


♓ 13 اکتوبر 2004 کو ہونے والے الیکشن میں کانگریس کے شیخ رشید شیخ شغیع دوبارہ مالیگاؤں کے ایم ایل اے بنے۔ آپ نے 80579 ووٹ حاصل کرتے ہوئے جنتادل سیکولر کے ساتھی نہال احمد کو 19370 ووٹوں سے شکست دی۔ ساتھی نہال احمد کو 61209 ووٹ حاصل ہوئے۔ 

Ⓜ️ 2004 میں دابھاڑی حلقے سے آزاد امیدواری کرتے ہوئے دادا بھسے پہلی بار ایم ایل اے بنے۔ آپ نے 68079 ووٹ حاصل کرتے ہوئے راشٹروادی کے پرشانت ہیرے کو 9017 ووٹوں سے شکست دی۔ پرشانت ہیرے کو 59062 ووٹ ملے۔ 


♓ 2009 میں اسمبلی حلقوں کی نئی حدبندی ہوئی۔ معمولی ردوبدل کے ساتھ شہری علاقے پر مشتمل مالیگاؤں حلقہ مالیگاؤں سینٹرل اور تعلقہ کے دیہاتوں پر مشتمل دابھاڑی حلقہ مالیگاؤں آؤٹر کے نام سے وجود میں آیا۔  13 اکتوبر 2009 کو ہونے والے الیکشن میں مالیگاؤں سینٹرل سے مفتی محمد اسمعیل ایم ایل اے منتخب ہوئے۔ آپ نے 71157 ووٹ حاصل کرتے ہوئے کانگریس کے شیخ رشید کو 17919 ووٹوں سے شکست دی۔ شیخ رشید کو 53238 ووٹ حاصل ہوئے۔ جنتادل سیکولر کے ساتھی نہال احمد 23222 ووٹ حاصل کرتے ہوئے تیسرے نمبر پر رہے۔ 

Ⓜ️ 2009 میں مالیگاؤں آؤٹر سے دادا بھسے نے شیوسینا سے امیدواری کی اور دوبارہ ایم ایل اے منتخب ہوئے۔ آپ نے 95137 ووٹ حاصل کرتے ہوئے 65073 ووٹ حاصل کرنے والے راشٹروادی کے پرشانت ہیرے کو 30064 ووٹوں سے شکست دی۔ 


♓ 15 اکتوبر 2014 کو ہونے والے الیکشن میں مالیگاؤں سینٹرل سے کانگریس کے شیخ آصف شیخ رشید ایم ایل اے متتخب ہوئے۔ آپ نے 75326 ووٹ حاصل کرتے ہوئے راشٹروادی کانگریس کے امیدوار اور سیٹنگ ابم ایل اے مفتی محمد اسمعیل کو 16151 ووٹوں سے شکست دی۔ مفتی محمد اسمعیل کو 59175 ووٹ ملے۔ اس الیکشن میں ایم آئی ایم کے عبدالمالک یونس عیسی 21009 ووٹوں کے ساتھ تیسرے جبکہ جنتادل سیکولر کے ساتھی بلنداقبال 6704 ووٹوں کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہے۔ 

Ⓜ️ 2014 میں آؤثر سے شیوسینا کے دادا بھسے تیسری بار ایم ایل اے بنے۔ 

آپ نے 82093 ووٹ حاصل کرتے ہوئے بی جے پی کے پون ٹھاکرے کو 37421 ووٹوں سے شکست دی۔ پون ٹھاکرے کو 44672 ووٹ ملے۔ 


♓ 21 اکتوبر 2019 کو ہونے والے الیکشن میں مالیگاؤں سینٹرل سے مفتی محمد اسمعیل دوسری بار ایم ایل اے منتخب ہوئے۔ آپ نے ایم آئی ایم سے امیدواری کرتے ہوئے 117242 ووٹ حاصل کی اور 78723 ووٹ حاصل کرنے والے کانگریس کے سیٹنگ ایم ایل اے شیخ آصف کو 38519 ووٹوں سے شکست دی۔ 

Ⓜ️ مالیگاؤں آؤٹر میں 2019 میں شیوسینا کے دادا بھسے چوتھی بار ایم ایل اے بنے۔ آپ نے 121252 ووٹ حاصل کرتے ہوئے کانگریس کے ڈاکٹر تشار شیواڑے کو 47684 ووٹوں سے شکست دی۔ تشار شیواڑے کو 75568 ووٹ حاصل ہوئے۔


♓ اس طرح آزادی کے بعد سے اب تک مالیگاؤں میں 15 اسمبلی الیکشن ہوئے جن میں 7 لیڈرس ایم ایل اے بن چکے ہیں۔ 

ساتھی نہال احمد چھ مرتبہ۔ 

ہارون احمد انصاری ۔ شیخ رشید اور مفتی محمد اسمعیل دو دو مرتبہ۔ 

محمد صابر عبدالستار ۔ عائشہ حکبم اور شیخ آصف ایک ایک بار ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔ 

Ⓜ️ دابھاڑی یا مالیگاؤں آؤٹر میں بھی اب تک 15 الیکشن ہوئے ہیں۔ وہاں کے 6 لیڈرس ایم ایل اے بن چکے ہیں۔ 

دادا بھسے چار مرتبہ۔ 

بلی رام ہیرے اور پشپاتائی ہیرے تبن تین مرتبہ۔ 

بھاؤ صاحب ہیرے اور وینکٹ راؤ ہیرے دو دو مرتبہ اور پرشانت ہیرے ایک مرتبہ ایم ایل اے بن چکے ہیں۔

01 فروری 2023

اے ٹی ٹی ہائی اسکول کے چار طلبہ اسکالرشپ امتحان کی میرٹ میں۔ 37 طلبہ نے اولمپیاڈ امتحان میں بھی گولڈ میڈل حاصل کیا


الحمدللہ۔ بڑی خوشی کا مقام ہے کہ 2022 میں ہونے والے اسکالرشپ امتحان میں اے ٹی ٹی ہائی اسکول کے 57 طلبہ نے کامیابی حاصل کی جن میں سے چار طلبہ محمد منتسب باسط غفور ۔ صدیقی محمد اشہر الطاف احمد ۔ محمد عامر عبدالمقیت اور محمد فیضان محمد جیلانی نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میرٹ میں اپنا نام درج کروایا۔

2020 میں لاک ڈاؤن سے عین قبل کے امتحان میں محمد انس مبشر احمد اور محمد مصعب نظام الدین نے بھی میرٹ میں مقام حاصل کیا تھا۔ اسی طرح امسال ہونے والے اولمپیاڈ امتحان میں بھی اے ٹی ٹی کے 37 طلبہ نے گولڈ میڈل حاصل کرتے ہوئے اسکول کا نام روشن کیا۔ میتھس جیسے مشکل مضمون میں جماعت پنجم گولڈ میڈل حاصل کرنے والے طلبہ میں مومن احمد مجتبی اظہار احمد نے فرسٹ رینک جبکہ مومن محمد حسن شاہد پرویز اور انصاری عبدالرحمن عبدالخالق نے سیکنڈ رینک حاصل کی۔ جماعت ششم میں مومن محمد دانش یاسین نے فرسث رینک جبکہ انصاری سعد احمد مجتبی نے سیکنڈ رینک حاصل کی۔ جماعت ہفتم میں مومن ظفیر احمد شبیر احمد نے فرسٹ جبکہ محمد فیض شیخ عقیل نے سیکنڈ رینک حاصل کی۔ جماعت نہم میں مومن محمد شارق شکیل احمد نے فرسٹ جبکہ مومن عبداللہ مختار احمد نے سیکنڈ رینک حاصل کی۔  انگلش میں گولڈ میڈل حاصل کرنے والے طلبہ میں جماعت پنجم کے مومن احمد مجتبی اظہار احمد نے فرسٹ جبکہ نظیف انجم نفیس احمد نے سیکنڈ رینک حاصل کی۔ جماعت ششم میں مومن عبداللہ ظہیر عباس نے فرسٹ جبکہ محمد شارب راشد نے سیکنڈ رینک حاصل کی۔ جماعت ہفتم میں شاہ ظہیر ملک الطاف حسین نکن فرسٹ رینک اور جماعت نہم میں انصاری عبداللہ رفیق انجم نے فرسٹ رینک حاصل کی۔ اسی طرح سائنس میں گولڈ میڈل حاصل کرنے والے طلبہ میں جماعت ہفتم میں مومن محمد عامر جاوید احمد نے فرسٹ جبکہ مومن دانش عمیر عابد علی نے سیکنڈ رینک حاصل کی۔  جماعت نہم میں انصاری عفان احمد نے فرسٹ جبکہ مومن محمد انس نے سیکنڈ رینک حاصل کی۔ 

ان تمام طلبہ کے اعزاز میں اسکول میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں اسکول ھذا کے نائب صدر جمیل احمد کرانتی صاحب ۔ چیئرمن اے ٹی ٹی آئی سی جی ایڈوکیٹ شکیل احمد صاحب ۔ اسکول کے ہردلعزیز ہیڈماسٹر اشفاق صدیق سر اور تمام آفس بیئررس کے ہاتھوں ان تمام طلبہ اور ان کو تیار کرانے والے معلمین انیس حمید سر ۔ شکیل حنیف سر ۔ اسامہ سر ۔ نعیم سلیم سر ۔ کلیم سر۔ ناصر سر اور معلمات  رعنا میڈم ۔ فرزینہ میڈم ۔ بشری میڈم ۔ فوزیہ میڈم ۔ تبسم میڈم ۔ رضوانہ شکیل میڈم ۔ وحیدہ میڈم ۔ مصباح میڈم ۔ رضوانہ شبخ میڈم ۔ رفیعہ میڈم ۔ ندا میڈم کو انعامات سے نوازا گیا۔

یہاں اس بات کا تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ ایسے ہی ذہین بچوں کی ہمہ جہت ترقی کیلئے اے ٹی ٹی انتظامیہ الامین مشن کولکاتہ کے اشتراک سے اسی سال سے NEET کی کلاسیس شروع کررہی ہے۔ نیٹ کے ساتھ ساتھ مستقبل قریب میں JEE اور UPSC کی کلاسیس بھی شروع ہوں گی۔ ان شاء اللہ۔ 


فقط ۔ شعبہ نشرواشاعت ۔ اے ٹی ٹی ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج ۔ مالیگاؤں۔

31 جنوری 2023

آل مالیگاؤں جونیئر و ڈی ایڈ کالج مضمون نویسی مقابلے میں اے ٹی ٹی کے شیخ ریان اول

 


الحمدللہ! ادارہ نثری ادب مالیگاؤں کے زیر اہتمام 17 جنوری 2023 کو بیاد مرحوم محمد اسحٰق خضر آل مالیگاؤں جونیئر و ڈی ایڈ کالج مضمون نویسی مقابلے کا انعقاد کیا گیا. جس میں شہر عزیز مالیگاؤں کی تمام جونیئر و ڈی ایڈ کالجس سے طلبہ و طالبات شریک مقابلہ ہوئے. “اٹھ کہ اب بزم جہاں کا اور ہی انداز ہے“ عنوان پر تمام شرکاء مقابلہ نے اپنے زور قلم کا مظاہرہ کیا. مقام مسرت ہے کہ اے ٹی ٹی ہائی اسکول و جونیئر کالج جماعت بارہویں سائنس کے ہونہار طالب علم شیخ ریان شیخ رمضان بہترین مضمون پیش کرنے پر اول انعام کے حقدار قرار پائے.  انہیں کتابیں، قلم، ٹرافی، سند، دیوار گھڑی اور نقد رقم پر مشتمل انعامات سے نوازا گیا.

ساتھ ہی انعام یافتہ طلبہ کے ہیڈماسٹر صاحبان کو بھی اعزاز سے نوازا گیا. اس عظیم الشان کامیابی پر شیخ ریان کو ہیڈ ماسٹر، آفس بیررس، اسٹاف اور طلبہ طالبات کی جانب سے مبارکباد اور نیک خواہشات پیش کی گئیں.

اللہ کرے زور قلم اور زیادہ آمین


منجانب :شعبہ نشرو اشاعت اے ٹی ٹی ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج مالیگاؤں

30 جنوری 2023

First M. L. A. of Malegaon

 *ہمارا مالیگاؤں Ⓜ️♓ کوئز*


✍🏻 شکیل حنیف


*سوال نمبر 1*


*آزادی کے بعد مالیگاؤں کے پہلے  ایم ایل اے کون بنے ؟*


*جواب*


*محمد صابر عبدالستار*

29 جنوری 2023

مہاراشٹر لیجسلیٹیو کاؤنسل کے ممبران ۔ ایم ایل سی

*برائے یادداشت 8️⃣*

*آج کی بات 1468*

*شکیل حنیف Ⓜ️♓*

*ایڈمن ہمارا مالیگاؤں*


دوستو ان دنوں ایم ایل سی چناؤ کی دھوم ہے۔ آئیے مہاراشٹر کے دونوں ایوانوں اور ان کے ممبران پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔ 


♓ بھارت کی تمام ریاستوں میں ایوان زیریں یعنی ودھان سبھا یا لیجسلیٹیو اسمبلی موجود ہے۔ 


Ⓜ️ اسمبلی کے ممبران ایم ایل اے کہلاتے ہیں۔ 


♓ مہاراشٹر اسمبلی میں کل 288 ممبران ہیں جن کا چناؤ عوامی ووٹوں سے ہوتا ہے۔ 


Ⓜ️ مالیگاؤں میں شہری اور مرکزی علاقوں پر مشتمل سینٹرل اور مضافاتی اور تعلقہ کے دیہی علاقوں پر مشتمل آؤٹر اس طرح دو اسمبلی حلقے ہیں۔ 


♓ مفتی محمد اسمعیل سینٹرل جبکہ دادا بھسے آؤٹر کے ایم ایل اے ہیں۔ 


Ⓜ️ ملک کی بڑی ریاستوں میں ودھان سبھا کے ساتھ ساتھ ایوان بالا یعنی ودھان پریشد یا لیجسلیٹیو کاؤنسل بھی موجود ہے۔ 


♓ کسی بھی ریاست میں دوسرے ایوان ودھان پریشد کیلئے کم ازکم 40 ممبران اور زیادہ سے زیادہ اسمبلی کے ایک تہائی ممبران سے کم تعداد کی شرط ہے۔ اس لئے ہر ریاست خصوصا چھوٹی ریاستوں میں ودھان پریشد نہیں ہے۔


Ⓜ️ مہاراشٹر ودھان پریشد کے ممبران کی تعداد 78 ہے۔ اس کے ممبران ممبر آف لیجسلیٹیو کاؤنسل یعنی ایم ایل سی کہلاتے ہیں۔


♓ ایک ایم ایل سی کی مدت 6 سال ہوتی ہے۔ ہر دوسال پر ایک تہائی ممبران باہر ہوجاتے ہیں اور ان کی جگہ اسی فیلڈ کے نئے ممبران آجاتے ہیں۔ اس طرح ودھان پریشد کبھی تحلیل نہیں ہوتی۔ 


Ⓜ️ 78 میں سے 30 ایم ایل سیز کا انتخاب مہاراشٹر کے 288 ایم ایل ایز کرتے ہیں۔ 


♓ مہاراشٹر کے 6 ڈویژنس (ناسک ۔ پونہ ۔ ناگپور ۔ اورنگ آباد ۔ امراؤتی ۔ کوکن ) اور ایک ممبئی اس طرح 7 گریجویٹ حلقے بنائے گئے ہیں۔ ان سات حلقوں کے گریجویٹ حضرات (بی اے ۔  بی ایس سی ۔ بی کام یا ان جیسی ڈگری یافتہ) 7 گریجویٹ ایم ایل سیز کا انتخاب کرتے ہیں۔ 


Ⓜ️ بالکل اسی طرح مہاراشٹر کے 6 ڈویژنس (ناسک ۔ پونہ ۔ ناگپور ۔ اورنگ آباد ۔ امراؤتی ۔ کوکن ) اور ایک ممبئی اس طرح 7 ٹیچرس حلقے بنائے گئے ہیں۔ ان سات حلقوں کے ٹیچر حضرات 7 ٹیچر ایم ایل سیز کا انتخاب کرتے ہیں۔ 


♓ مہارشٹر میں 36 اضلاع ہیں۔ ان کو 6 ڈویژنس میں بانٹا گیا ہے لیکن لوکل باڈیز (کارپوریشن ۔ میونسپلٹی وغیرہ ) کے ممبران کے ذریعے چنے گئے ایم ایل سیز کیلئے 21 حلقے (ڈویژن ) بنائے گئے ہیں۔  کسی حلقے میں صرف ایک بڑا ضلع تو کسی میں دو سے تین چھوٹے اضلاع ہیں۔ 


Ⓜ️ ان 21 حلقوں سے ہر ایک سے ایک ایک اور ممبئی سے 2 اس طرح 22 حلقوں سے ایسے ایم ایل سیز چنے جاتے ہیں جن کا انتخاب اس حلقے کی کارپوریشن ۔ میونسپلٹی اور گرام پنچایتوں کے ممبران کرتے ہیں۔ 


♓ لوکل باڈیز کے ممبران کے ذریعے چنے جانے والے ناسک حلقے میں اکیلا ناسک ضلع ہی ہے۔ اس طرح اس حلقے کیلئے ضلع بھر کے تمام کارپوریٹرس ۔ کونسلرس وغیرہ ہر 6 سال میں اپنا ایک ایم ایل سی چنتے ہیں۔ 


Ⓜ️ آزادی کے بعد مالیگاؤں شہر کے حاجی شبیر سیٹھ ایم ایل سی رہ چکے ہیں۔ 


♓ ادب ۔ سائنس اور دیگر شعبوں میں اعلی خدمات انجام دینے والے 12 افراد کو ریاستی گورنر ایم ایل سی نامزد کرتے ہیں۔ 


Ⓜ️ اس طرح 30+7+7+22+12 = 78 

ٹوٹل 78 ایم ایل سیز 6 سال تک خدمات انجام دیتے ہیں۔ 


♓ ابھی ہونے والے الیکشن میں پورے ناسک ڈویژن کے گریجویٹ حضرات ایک ایم ایل سی کا چناؤ کریں گے۔ لوکل باڈیز ایم ابل سی چناؤ میں صرف ناسک ضلع کے کارپوریٹرس و کونسلر ووٹ دے کر اپنا ایم ایل سی چنتے ہیں۔ اس کے برخلاف گریجویٹ ایم ایل سی چناؤ میں پورے ناسک ڈویژن سے ایک ایم ایل سی چنا جاتا ہے۔ 


Ⓜ️ ناسک ڈویژن میں ناسک ۔ دھولیہ ۔ نندور بار ۔ جلگاؤں اور احمد نگر 5 اضلاع شامل ہیں۔  اس پورے ڈویژن سے ایک گریجویٹ ایم ایل سی اور دیگر پانچ ڈویژنس سے 5 اور ایک ممبئی سے اس طرح ٹوٹل 7 گریجویٹ ایم ایل سی اور اسی طرح 7 ٹیچر ایم ایل سی تعلیم و تعلم سے جڑے افراد کی نمائندگی کرتے ہیں۔

02 جنوری 2023

*اے ٹی ٹی میں کوئز کا شاندار انعقاد*

 *اے ٹی ٹی میں کوئز کا شاندار انعقاد*

انٹر اسکول مقابلے میں اے ٹی ٹی نے اول ، جے اے ٹی نے دوم اور مالیگاؤں نے سوم مقام حاصل کیا۔



الحمدللہ ۔ اے ٹی ٹی میں سالانہ ثقافتی تقاریب اپنی روایتی شان کے ساتھ جاری ہیں۔ اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی اور اسکول کی انفرادی تقاریب میں سے ایک انٹر اسکول کوئز کمپٹیشن کا انعقاد 2 جنوری بروز پیر صبح نو بجے عمل میں آیا۔ 

ضیاءالرحمن زری والا صاحب کی صدارت میں شروع ہونے والی اس تقریب کا آغاز قاری آصف اقبال سر کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ تحریک و تائید صدارت نوید یاسین سر نے پیش کی۔ استقبالیہ کلمات کے ذریعے اسکول ھذا کے ہردلعزیز ہیڈماسٹر اشفاق صدیق سر نے آئے ہوئے مہمانوں کا پرتپاک استقبال کیا۔ عذیر سر نے کوئز کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے پروگرام کے اغراض و مقاصد پیش کئے۔ 

مہمانان میں ڈاکٹر شفیق جمیل حسن صاحب ، اسامہ جلال الدین قاسمی المعروف فرنود رومی صاحب ، ریٹائرڈ سپروائزر اقبال شیخ صاحب ۔انجمن ترقی تعلیم کے نائب صدر اور چیئرمن کلچرل کمیٹی جمیل احمد کرانتی صاحب ۔ آنریری سکریٹری پروفیسر عبدالمجید صدیقی صاحب ۔ جوائنٹ آنریری سکریٹری عبدالغفور سیٹھ صاحب ۔ رکن انجمن سراج احمد سیٹھ صاحب ۔ ہیڈماسٹر اشفاق صدیق سر ۔ آبزرورس ریٹائرڈ اسسٹنٹ ہیڈماسٹر شکیل انصاری سر  و نظام الدین سر (سویس) ۔ اسسٹنٹ ہیڈماسٹر عبدالرشید پنجاری سر ۔ اسٹنٹ ہیڈماسٹر جونیئر کالج محمد آمین سر ۔ سپروائزرس عبدالستار سر ۔ احمد مجتبی سر اور محی الدین سر ۔  ریٹائرڈ اسسٹنٹ ہیڈماسٹر مشیر انصاری سر اور مزمل ڈگنٹی صاحب (جمہور) رونق اسٹیج رہے۔ 

شکیل حنیف سر نے تمام مہمانوں کا تعارف پیش کیا۔ اراکین انتظامیہ و آفس بیئررس کے ہاتھوں سب کا شایان شان استقبال کیا گیا۔ امجد سر نے مقابلے کی شرائط پیش کیں۔ کوئز کے آبزرورس شکیل انصاری سر اور نظام الدین سر کی نگرانی میں مقابلہ شروع ہوا۔ سپروائزر احمد مجتبی سر ۔ امجد سر ۔ سعود سر اور خالد سر نے اینکرنگ کرتے ہوئے سوالات پوچھے۔ شکیل حنیف سر نے مقابلے کے کنٹرولر کے فرائض انجام دیے۔ اس مقابلے کے پہلے راؤنڈ میں شہر عزیز کی 13 جونیئر کالجوں سے تین تین طلبا / طالبات پر مشتمل 13 ٹیموں نے حصہ لیا۔ سب سے زیادہ نمبرات حاصل کرنے والی تین ٹیمیں فائنل میں پہنچیں۔ فائنل مقابلے میں اے ٹی ٹی اول ۔ جے اے ٹی دوم اور مالیگاؤں جونیئر کالج نے سوم مقام حاصل کیا۔ 

صدر مجلس ضیاء الرحمن زری والا نے شاندار پروگرام پر اے ٹی ٹی کے طلبہ اور اسکول کو مبارکباد پیش کی۔ بعد ازاں شفیق جمیل حسن صاحب نے صدارت کی ذمہ داری نبھائی۔ تاثرات میں اقبال شیخ صاحب نے جنرل نالج کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ اے ٹی ٹی کے آنریری سکریٹری عبدالمجید صدیقی صاحب نے شاندار کارکردگی کے مظاہرے پر طلبہ واساتذہ کی حوصلہ افزائی کی۔ انجمن کے نائب صدر جمیل احمد کرانتی صاحب نے مقابلے کی اہمیت بیان کرتے ہوئے طلبہ کو نصیحتیں کیں۔ شکیل انصاری سر نے بطور آبزرور اپنے تاثرات پیش کئے۔ آبزرور نظام الدین سر نے نتائج کا اعلان کیا۔  فرنود رومی صاحب نے صدر مجلس کی جانب سے خطبہ صدارت پیش کرتے ہوئے اپنے دلی جذبات کا اظہار کیا۔ نظامت کے فرائض فہیم احمد سر نے انجام دیے۔ مجیب الرحمن سر کے رسم شکریے پر اس بامقصد تقریب کا اختتام ہوا۔


فقط ۔ شعبہ نشرواشاعت اے ٹی ٹی ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج ۔ مالیگاؤں۔

01 جنوری 2023

اے ٹی ٹی ہائی اسکول مالیگاؤں میں انٹر اسکول بیت بازی مقابلے کا انعقاد



 اے ٹی ٹی ہائی اسکول مالیگاؤں میں انٹر اسکول بیت بازی  مقابلے کا انعقاد 

 اے ٹی ٹی فائنل فاتح، ٹی ایم فائنل مفتوح

💐💐💐💐💐💐💐💐

الحمدللہ نئے سال کے پہلے دن یکم جنوری بروز اتوار صبح نو بجے اے ٹی ٹی ہائی اینڈ جونیئر کالج مالیگاؤں میں انٹر ہائی اسکول بیت بازی کا مقابلہ منعقد ہوا جس میں شہر عزیز کی 17 ہائی اسکولوں سے تین طلبا/طالبات کی ٹیمیں شریک ہوئیں.

معروف ادیب وناقد ڈاکٹر اشفاق انجم صاحب کی صدارت میں پروگرام کا آغاز دسویں جماعت کے طالب علم مومن محمد معاذمحمد عبداللہ کی قرات سے ہوا.

محترمہ رضوانہ میڈم نے تحریک وتائید صدارت پیش کی. ہر دلعزیز ہیڈماسٹر محترم اشفاق صدیق صاحب نے استقبالیہ کلمات پیش کیے.

راشد جمیل سر نے پروگرام کے اغراض و مقاصد بیان کیے. فہیم سر نے مہمانانِ مکرم ڈاکٹر اشفاق انجم، ڈاکٹر شہروز خاور، جاوید اختر ایوب صدیقی سر، کا تعارف پیش کیا. اراکین انتظامیہ جوائنٹ سیکرٹری عبدالغفور سیٹھ، حاجی سراج سیٹھ و  آفس بیررس  کے ہاتھوں گلہائے عقیدت سے استقبال کیا گیا. سبکدوش اساتذہ میں مشیر سر، سعید امین اشرفی سر، اسی طرح ڈاکٹر مشاہد رضوی، پیراڈائز کے پرنسپل فیاض سر، معروف صحافی عبدالحلیم صدیقی، اسسٹنٹ ہیڈماسٹر عبدالرشید پنجاری، سپروائزرس عبدالستار سر، احمد مجتبٰی سر اور محی الدین شیخ سر رونق اسٹیج رہے. 

اسسٹنٹ ہیڈماسٹر جونیئر کالج محمد امین سر نے شرائط مقابلہ کی خواندگی کی.

اس کے بعد باقاعدہ بیت بازی مقابلے کا آغاز کیا گیا. تمام اسکولوں کی ٹیموں کو اردو کے معروف شعرا کرام کے نام سے منسوب کیا گیا. مسعود جمال سر، رئیس کریم سر، شاہد عبدالوحد سر اور مبشر سر نے اینکرس کے فرائض انجام دیے. کوارٹر فائنل سے زیادہ نمبرات لینے والی چار ٹیمیں نکالی گئیں پھر ان میں سے دو ٹاپ ٹیمیں اقبال اور میر کے درمیان فائنل مقابلہ ہوا جس میں اے ٹی ٹی ہائی اسکول مالیگاؤں کی اقبال ٹیم نے ٹی ایم ہائی اسکول کی میر تقی میر ٹیم پر فتح حاصل کرتے ہوئے ٹرافی اپنے نام کی. 

چیئرمین کلچرل کمیٹی ونائب صدر انجمن ترقی تعلیم الحاج جمیل احمد کرانتی صاحب نے اپنے تاثرات میں تمام ٹیموں کی حوصلہ افزائی فرمائی. انہیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے مفید مشوروں سے نوازا. کار گزار صدر تقریب پروفیسر عبدالمجید صدیقی صاحب نے انتہائی پرمغز اور طلبہ و اساتذہ کیلئے یکساں طور پر ہر لحاظ سے جامع خطبہ صدارت پیش فرمایا. جس پر عمل کرنے سے ہماری زبان و تہذیب کو مزید ترقی و عروج عطا ہوسکتا ہے. آپ نے بھی فائنل فاتح، مفتوح سمیت تمام ٹیموں کو مبارکباد دی. اخیر میں محمد امین سر نے اہم باتوں کی وضاحت کے ساتھ نتائج کا اعلان کیا. فائنل فاتح اور مفتوح دونوں ٹیموں کو ٹرافی نقد رقم اور کتابوں سے نوازا گیا. تمام شریک مقابلہ ٹیموں کو پین اور سرٹیفکیٹ سے نوازا گیا. ثوبیہ میڈم کے رسم شکریہ پر پروگرام کا اختتام عمل میں آیا. نظامت کے فرائض نعیم سلیم سر نے انجام دیے.تقریباً چار گھنٹوں پر مشتمل مجموعی طور پر یہ پروگرام نہایت شاندار رہا. جس کے اثرات دیرپا رہیں گے. 


شعبہ نشرواشاعت اے ٹی ٹی ہائی اینڈ جونیئر کالج مالیگاؤں